QR CodeQR Code

کیسکو کو کرپشن مافیا کا خاتمہ اور نظام بہتر بنانا چاہیئے، ڈاکٹر عبدالمالک بلوچ

7 Nov 2015 21:06

اسلام ٹائمز: کوئٹہ میں چیئرمین واپڈا ظفر محمود اور کیسکو حکام سے گفتگو کرتے ہوئے وزیراعلٰی بلوچستان کا کہنا تھا کہ پانی کی کمی کے باعث سینکڑوں باغات خشک ہو گئے، جس کی وجہ سے صوبے کی معیشت پر انتہائی منفی اثرات مرتب ہوئے ہیں۔ اس ضمن میں وزیراعظم اور ورلڈ بینک سے تعاون کی درخواست کی گئی ہے، صوبائی حکومت محدود وسائل میں مذکورہ شعبے کو ترقی نہیں دے سکتی۔


اسلام ٹائمز۔ وزیراعلٰی بلوچستان ڈاکٹر عبدالمالک بلوچ نے کہا ہے کہ صوبے میں ہنگامی بنیادوں پر آبی ذخائر تعمیر نہ کئے گئے تو لورالائی سے خضدار تک کا علاقہ صحرا میں تبدیل اور بڑے پیمانے پر لوگ نقل مکانی پر مجبور ہونگے۔ گذشتہ ادوار کی استحصالی پالیسیوں نے بلوچستان میں احساس محرومی کو جنم دیا ہے۔ اعتماد سازی کے لیے موثر اقدامات کرنے ہونگے۔ قیام پاکستان کے بعد بلوچستان عدم توجہی اور حکمرانوں کی معاندانہ پالیسیوں کے باعث دوسرے صوبوں کی طرح ترقی نہیں کر سکا۔ تعلیم کے شعبے میں پسماندگی غربت میں مزید اضافے کا موجب بنا، صوبے کی معیشت کا بڑا انحصار زراعت اور لائیو اسٹاک کے شعبے سے وابستہ ہے۔ اس طرح 70 فیصد لوگ مذکورہ شعبوں سے وابستہ ہیں۔ موسمی تغیرات اور منصوبہ بندی نہ ہونے کے باعث لوگوں کا کاشتکاری کے لیے صرف ٹیوب ویلوں پر انحصار بڑھنے لگا۔ جس سے زیر زمین سطح آب میں خطرناک کمی آئی اور خدشہ ہے کہ اب اگر فوری طور پر آبی ذخائر تعمیر نہ ہوئے۔ ٹھوس منصوبہ بندی نہ کی گئی تو بلوچستان کو پانی کے حوالے سے شدید بحران کا سامنا کرنا پڑے گا۔ پانی کی کمی کے باعث سینکڑوں باغات خشک ہو گئے، جس کی وجہ سے صوبے کی معیشت پر انتہائی منفی اثرات مرتب ہوئے ہیں۔ اس ضمن میں وزیراعظم اور ورلڈ بنک سے تعاون کی درخواست کی گئی ہے، صوبائی حکومت محدود وسائل میں مذکورہ شعبے کو ترقی نہیں دے سکتی۔ ڈیمز نہ ہونے کے باعث بارش کے پانی کا نہ صرف ضیاع ہوتا ہے۔ بلکہ سیلاب کی صورت میں ہمارے لیے تباہی کا باعث بنتا ہے۔ صوبائی حکومت زرعی صارفین کو 14 ارب روپے کی سبسڈی دے رہی ہے اور کیسکو کے ساتھ معاہدہ طے پایا تھا کہ وہ زمینداروں کو روزانہ 8 گھنٹے بجلی فراہم کرے گی۔ لیکن کیسکو 3 گھنٹے سے زائد بجلی فراہم نہیں کر رہی اور مکمل بل بھی وصول کر رہی ہے۔

صوبے کے وسائل کا بڑا حصہ سبسڈی کی نظر ہو جاتا ہے۔ صوبائی حکومت زرعی ٹیوب ویلوں کو بتدریج شمسی توانائی پر منتقل کرنے کے لیے وفاقی حکومت سے بات چیت کر رہی ہے۔ تاکہ صوبے کے وسائل تعلیم اور صحت کے شعبوں پر خرچ کئے جائیں اور توانائی کے بحران میں بھی کمی آئے۔ کیسکو ٹرانسفارمر، کھمبے اور مصنوعات مارکیٹ نرخوں سے کئی گناہ زائد وصول کر رہا ہے اور فنڈز کی فراہمی کے باوجود منصوبے بروقت تکمیل کرنے میں تساہل سے کام لے رہا ہے۔ کیسکو کے نظام کو بہتر اور کرپشن مافیا کو ختم کرنے لیے سنجیدہ اقدامات کی ضرورت ہے۔ اس موقع پر چیئرمین واپڈا اور کیسکو چیف نے وزیراعلیٰ کو بتایا کہ لورالائی کوئٹہ اور خضدار کوئٹہ ڈبل سرکٹ ٹرانسمیشن لائین 2016ء تک مکمل کی جائیں گی۔ جس سے اندرون صوبہ ٹرانسمیشن لائنوں کی استعداد میں اضافہ ہوگا اور اندرون صوبہ ٹرانسمیشن لائنوں کی استعداد سے متعلق بحران کا خاتمہ ہوگا۔ منگلا ڈیم میں پانی ذخائر کرنے کی گنجائش میں ا ضافہ کے بعد بلوچستان کے پانی کا حصہ 12 فیصد ہوگا۔ نولنگ ڈیم کا نظر ثانی شدہ پی سی ون بنایا گیا ہے جبکہ کچھی کینال پر کام کی رفتار کو تیز کرنے اور نگرانی کے لیے چیف سیکرٹری بلوچستان سیف اللہ چٹھہ کی سربراہی میں اسٹیرنگ کمیٹی قائم کی گئی ہے۔ واپڈا حکام نے یقین دلایا کہ بلوچستان میں آبی ذخائر کی تعمیر اور بجلی بحران کے خاتمے کے لیے سنجیدہ اقدامات اٹھائے جارہے ہیں اور وفاقی حکومت نے اس ضمن میں خصوصی ہدایات دے رکھی ہے۔


خبر کا کوڈ: 496269

خبر کا ایڈریس :
https://www.islamtimes.org/ur/news/496269/کیسکو-کو-کرپشن-مافیا-کا-خاتمہ-اور-نظام-بہتر-بنانا-چاہیئے-ڈاکٹر-عبدالمالک-بلوچ

اسلام ٹائمز
  https://www.islamtimes.org