QR CodeQR Code

دہشتگرد تنظیم داعش کیخلاف کارروائی کیلئے روس اور فرانس میں اتفاق رائے

18 Nov 2015 23:30

اسلام ٹائمز: پیرس حملوں اور روسی طیارے کو نشانہ بنانے کے بعد داعش کیخلاف عالمی طاقتوں کے ایک ہونیکا سلسلہ شروع ہوگیا ہے، روس اور فرانس کیجانب سے شام میں داعش کے ٹھکانوں پر حملوں میں تیزی آگئی ہے۔ تیسرے روز بھی فرانس کے دس لڑاکا طیاروں نے شامی علاقے رقہ میں داعش کے دو کمانڈ سینٹروں کو کامیابی سے نشانہ بنایا۔


اسلام ٹائمز۔ داعش کے خلاف کارروائی کے لئے روس اور فرانس ایک ہوگئے ہیں، امریکی صدر نے روس کی جانب سے صرف داعش کو نشانہ بنانے کی یقین دہانی کے بعد ہی مل کر کام کرنے کا عندیہ دیا۔ پیرس حملوں اور روسی طیارے کو نشانہ بنانے کے بعد داعش کے خلاف عالمی طاقتوں کے ایک ہونے کا سلسلہ شروع ہوگیا ہے، روس اور فرانس کی جانب سے شام میں داعش کے ٹھکانوں پر حملوں میں تیزی آگئی ہے۔ تیسرے روز بھی فرانس کے دس لڑاکا طیاروں نے شامی علاقے رقہ میں داعش کے دو کمانڈ سینٹروں کو کامیابی سے نشانہ بنایا، داعش کے خلاف مزید کارروائیوں میں حصہ لینے فرانس کا بحری بیڑا رواں ہفتے کے آخر تک بحیرۂ روم میں داخل ہوجائے گا۔ روس نے سمندر سے اور طویل فاصلے تک پرواز کرنے والے بمبار طیاروں سے داعش کے ٹھکانوں کو کروز میزائلوں سے نشانہ بنایا۔ روسی صدر پیوٹن کا کہنا ہے فرانسیسی بحری بیڑا بحیرہ روم میں موجود روسی بحریہ کے ساتھ مل کر شام میں حملے کرے گا، دوسری طرف یورپی یونین نے بھی فرانس کو دہشت گردی کے خلاف مکمل تعاون کا یقین دلایا ہے۔

قبل ازایں فرانس کے صدر فرانسوا اولاند نے امریکہ اور روس پر زور دیا تھا کہ وہ داعش کے خلاف عالمی اتحاد کا حصہ بن جائیں، تاکہ دہشت گردی کی بیخ کنی کی جاسکے۔ اب تک 28 ممالک فرانس کو اپنی حمایت کا یقین دلا چکے ہیں۔  پیرس حملوں کے بعد داعش کے خلاف عالمی اتحاد کے قیام کی منصوبہ بندی ہو رہی ہے۔ پارلیمنٹ کے مشترکہ اجلاس سے خطاب کے دوران فرانس کے صدر فرانسوا اولاند نے امریکہ اور روس پر زور دیا تھا کہ وہ بھی عالمی اتحاد کا حصہ بن جائیں۔ فرانسیسی صدر نے کہا تھا کہ وہ اس سلسلے میں اوباما اور پیوٹن سے ملاقات کریں گے۔ اب تک جرمنی اور برطانیہ سمیت 28 ممالک نے فرانس کو حمایت کا یقین دلایا ہے۔ دوسری جانب امریکی صدر براک اوباما نے شام میں زمینی کارروائی کے امکان کو مسترد کر دیا۔ تاہم امریکی وزیر خارجہ جان کیری نے فرانس کا دورہ کیا اور فرانس کو داعش کے خلاف بھرپور تعاون کا یقین دلایا۔ جرمن پولیس نے مزید تین افراد کو گرفتار کیا ہے، جن پر حملوں میں ملوث ہونے کا الزام ہے۔

ادھر منیلا میں ایشیا پیسفک اکنامک کوآپریشن کانفرنس کے موقع پر میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے امریکی صدر باراک اوباما نے شام کے بحران کے حل کے لئے روس کی سفارتی کوششوں کی تعریف کرتے ہوئے کہا کہ ویانا میں ہونے والے مذکرات کی کامیابی میں روس نے اہم کردار ادا کیا ہے۔ اگر روس کے فضائی حملوں کا محور صرف داعش کے ٹھکانے ہوں تو امریکہ اس میں اشتراک کے لئے تیار ہے۔ انہوں نے کہا کہ اگرچہ بشار الاسد کے مستقبل کے بارے ابھی کچھ واضح نہیں، تاہم روس نے شام میں سیاسی حل میں مؤثر اور مثبت کردار ادا کیا ہے۔ اوباما نے کہا کہ شام کے پناہ گزینوں سے متعلق بعض امریکی سیاستدانوں کے بیانات ’’جارحانہ اور ہسٹیریا‘‘ پر مبنی ہیں۔ اوباما نے قانون سازوں، گورنروں اور صدارتی نامزدگی کے ان امیدواروں کو تنقید کا نشانہ بنایا، جو کہتے ہیں کہ امریکہ میں رواں سال ہزاروں شامی پناہ گزینوں کو آباد کرنے کا منصوبہ سلامتی کے شدید خطرے کا حامل ہے۔ صدر اوباما نے کہا کہ ’’اگر ہم دہشت گرد حملے کے جواب میں خوف اور افراتفری کا شکار ہو جائیں تو اس کا کوئی فائدہ نہیں ہوگا۔ اگر خطرات کے بارے میں ردعمل ہسٹیریا یا مبالغہ آرائی پر مبنی ہوگا تو ہم اچھے فیصلے نہیں کر پائیں گے۔ پناہ گزینوں سے متعلق آنے والے بیانات داعش کے دہشت گردوں کے لئے ’’بھرتی کا مضبوط طریقہ‘‘ ہے۔ اوباما نے کہا کہ روس کو شامی صدر بشار الاسد کی حمایت کی بجائے داعش کے خلاف جنگ پر توجہ مرکوز رکھنی چاہیئے۔ یہ ایک مناسب جواب ہے۔ صدر اوباما نے کہا ہے کہ شام کے مذاکرات کے حوالے سے روسی صدر پیوٹن ایک مثبت اتحادی ہیں۔


خبر کا کوڈ: 498811

خبر کا ایڈریس :
https://www.islamtimes.org/ur/news/498811/دہشتگرد-تنظیم-داعش-کیخلاف-کارروائی-کیلئے-روس-اور-فرانس-میں-اتفاق-رائے

اسلام ٹائمز
  https://www.islamtimes.org