0
Saturday 21 Nov 2015 22:32

کشمیریوں کی تقسیم کرنے کیلئے ایجنسیاں 40 ناموں سے سرگرم، میرواعظ عمر

کشمیریوں کی تقسیم کرنے کیلئے ایجنسیاں 40 ناموں سے سرگرم، میرواعظ عمر
اسلام ٹائمز۔ مزاحتمی تحریک کی کامیابی کیلئے اتحاد فکر و عمل کو لازمی قرار دیتے ہوئے کل جماعتی حریت کانفرنس (م) کے چیئرمین میرواعظ عمر فاروق نے کہا کہ کشمیر کی مزاحمتی قیادت میں مکمل اتحاد ہے۔ پلوامہ کشمیر میں عوامی جلسے سے خطاب کرتے ہوئے انہوں نے کہا ”ہمارا نقطہ اتحاد اور اصولی موقف یہ ہے کہ مسئلہ کشمیر کو کشمیری عوام کی خواہشات اور امنگوں کے مطابق حل کیا جائے“۔ انہوں نے کہا کہ اسلام امن و سلامتی کا مذہب ہے اور اسے دہشت گردی یا انتہا پسندی کے ساتھ جوڑنا قطعی ناقابل قبول ہے، انہوں نے کہا ”طاقت اور تشدد کے بل پر ہمارے بنیادی انسانی، سماجی، سیاسی اور مذہبی حقوق سلب کرلئے گئے ہیں یہاں تک کہ مزاحمتی قیادت کو مسجدوں میں جانے پر بھی پابندیاں عائد کی جاتی ہیں“۔ میرواعظ عمر فاروق نے کہا کہ پرامن جلسوں کی تو بات ہی نہیں بلکہ اب میٹنگوں پر بھی پہرے بٹھائے جاتے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ سال رواں میں اب تک چالیس بار شہر کے بیشتر علاقوں میں کرفیو نافذ کیا گیا جبکہ کئی مرتبہ مرکزی جامع مسجد میں نماز جمعہ کی ادائیگی روک دی گئی ، یہاں بار بار تحریک نواز قیادت کو تھانہ و خانہ نظربند کیا جاتا ہے اور پرامن سیاسی سرگرمیوں پر قدغن لگائی جاتی ہے۔ انہوں نے کہا کہ مسئلہ کشمیر ایک انسانی اور سیاسی مسئلہ ہے اور اسے سیاسی بنیادوں پر ہی حل کرکے خطے میں امن و سلامتی کو یقینی بنایا جاسکتا ہے، لیکن کشمیر دشمن قوتیں کشمیری عوام کی اس مبنی برحق جدوجہد کو عالمی سطح پر بدنام کرنے کیلئے اسے دہشت گردی کے ساتھ جوڑنے کی کوشش کررہی ہیں جو انتہائی افسوسناک اور قابل مذمت ہے، میرواعظ کے مطابق ریاستی حکمرانوں نے اقتدار میں آنے سے قبل یہ دعویٰ کیا تھا کہ ہر ایک کو یہاں اظہار رائے کی آزادی ہوگی اور گولی سے نہیں بلکہ بولی سے بات بنے گی لیکن آئے دن جس طرح سے مزاحمتی قیادت اور نوجوانوں کو پشت بہ دیوار کرنے کی کوششیں جاری ہیں، وہ عیاں ہے۔

انہوں نے کہا کہ بھارت کی فرقہ پرست قوتیں کشمیر میں مسلمانوں کے اسلامی تشخص اور انفرادیت کو ختم کرنے کی کوششوں میں لگی ہیں اور یہ تنظیمیں تقریباً 40 مختلف ناموں سے سرگرم عمل ہیں، انہوں نے کہا کہ کشمیر میں کشمیریوں کو تقسیم کرنے کیلئے آر ایس ایس کے ہندوتوا ایجنڈا کو آگے بڑھانے کیلئے یہاں جو ایجنسیاں سرگرم عمل ہے ان سے ہوشیار رہنے کی سخت ضرورت ہے۔ انہوں نے کہا کہ آج پوری دنیا خاص طور اقوام متحدہ، او آئی سی اور دیگر بین الاقوامی اداروں میں مسئلہ کشمیر کی اہمیت اور حساسیت کو سمجھا جارہا ہے اور اس خطے کے امن و استحکام کیلئے اس مسئلہ کے حل کی اہمیت کو تسلیم کیا جارہا ہے۔
خبر کا کوڈ : 499275
رائے ارسال کرنا
آپ کا نام

آپکا ایمیل ایڈریس
آپکی رائے

ہماری پیشکش