0
Saturday 21 Nov 2015 18:00

انتہا پسندی اور تکفیریت کو ہوا دینے والے ممالک فعال جبکہ اقوام متحدہ مصلحتوں کا شکار ہے، جواد ظریف

انتہا پسندی اور تکفیریت کو ہوا دینے والے ممالک فعال جبکہ اقوام متحدہ مصلحتوں کا شکار ہے، جواد ظریف
اسلام ٹائمز۔ اسلامی جمہوری ایران کے وزیر خارجہ محمد جواد ظریف نے اقوام متحدہ پر زور دیا ہے کہ وہ خطے کے حقائق کو سامنے رکھتے ہوئے انسانی حقوق جیسے معاملات کا جائزہ لے۔ تہران میں اقوام متحدہ کے ستّر ویں یوم تاسیس کی مناسبت منعقدہ ایک کانفرنس کے بعد صحافیوں سے بات چیت کرتے ہوئے وزیر خارجہ محمد جواد ظریف نے کہا کہ اس بات کی ہرگز اجازت نہیں دی جانی چاہئے کہ وہ حکومتیں کہ جن کا انسانی حقوق سے دور کا بھی واستہ نہیں ہے، اقوام متحدہ کو اپنے ہتھکنڈے کے طور پر استعمال کریں۔ انہوں نے ایران کے خلاف منظور کی جانے والی انسانی حقوق کی قرارداد کے بارے میں کہا کہ اس قرار داد کی منظوری کے لئے غیر جمہوری ہتھکنڈے استعمال کئے گئے ہیں۔ ایران کے وزیر خارجہ نے کہا کہ اس بات سے ظاہر ہوتا ہے کہ تہران کے خلاف منظور کی جانے والی یہ قرارداد کس قدر غیر معتبر ہے۔

محمد جواد ظریف نے کہا کہ اقوام متحدہ کا ادارہ اس وقت سیاسی مصلحتوں کا شکار ہے اور خطے میں انتہا پسندی اور تکفیریت جیسے اہم خطرات کو ہوا دینے والے ممالک پوری طرح سے فعال ہوگئے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ انسانی حقوق کو ذرہ برابر بھی اہمیت نہ دینے والے ملکوں نے ایران کے خلاف انسانی حقوق کی قرار داد کا مسودہ تیار کرکے حتی اپنے دوستوں کو بھی حیران کر دیا ہے۔ ایران کے وزیر خارجہ نے اراک کے بھاری پانی کے ری ایکٹر کی تعمیر نو کے بارے میں ایک سوال کا جواب دیتے ہوئے کہا کہ سیاسی معاملات پوری طرح حل ہوچکے ہیں اور یہ بات واضح ہوگئی ہے کہ اس پروجیکٹ کی تعمیر نو کا عمل، کس فریم ورک کے تحت انجام پائے گا۔ انہوں نے کہا کہ اراک کے بھاری پانی کے ری ایکٹر کی تعمیر نو کے سمجھوتے پر ایران اور پانچ جمع ایک گروہ کے وزرائے خارجہ اور یورپی یونین کے امور خارجہ کے عہدیدار وں کے درمیان دستخط کئے جا چکے ہیں۔

ادھر اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی کی کمیٹی برائے انسانی حقوق کی طرف سے ایک قرارداد منظور کی گئی، جس میں شامی جنگ میں مداخلت پر ایران اور روس کی مذمت کی گئی ہے۔ اس قرارداد کا مسودہ سعودی عرب کی طرف سے تیار کیا گیا تھا۔ تاہم اس فیصلے کو ایرانی اور روسی وفود نے رد کرتے ہوئے اسے غیر منصفانہ قرار دیا ہے اور کہا کہ اس سے شام کی صورتحال کو بہتر کرنے میں کوئی مدد نہیں ملے گی۔ امریکی خبر رساں ادارے کے مطابق منظور کی جانے والی یہ قرارداد نان بائنڈنگ ہے، یعنی اس پر عملدرآمد لازمی نہیں ہے۔ سعودی عرب قرارداد کے معاونین میں قطر اور دیگر عرب ممالک کے علاوہ امریکہ اور مغربی ممالک بھی تھے اور اسے 193 رکنی جنرل اسمبلی کی تیسری کمیٹی میں منظور کیا گیا۔ اس قرارداد کے حق میں 115 ووٹ پڑے جبکہ مخالفت میں صرف 15۔ تاہم 51 دیگر نے ووٹنگ میں حصہ لینے سے احتراز کیا۔ روس کا براہ راست نام لئے بغیر اس قرارداد میں کہا گیا ہے کہ جنرل اسمبلی ’’شام کی اعتدال پسند اپوزیشن پر تمام حملوں کی سخت مذمت کرتی ہے اور انہیں فوری طور پر روکنے کا مطالبہ کرتی ہے، کیونکہ اس طرح کے حملے داعش اور دیگر دہشت گرد گروہوں مثال کے طور پر النصرہ فرنٹ کو فائدہ پہنچا رہے ہیں۔ قرارداد میں شام میں ’’تمام غیر ملکی دہشت گردوں اور شامی حکومت کی طرف سے لڑنے والی غیر ملکی فورسز کی مذمت کی گئی ہے، خاص طور پر قدس بریگیڈ، اسلامی انقلابی گارڈز اور حزب اللہ جیسے ملیشیا گروپ وغیرہ۔ قرارداد میں مطالبہ کیا گیا ہے تمام غیر ملکی ملیشیا فوری طور پر شام سے واپس چلی جائیں۔
خبر کا کوڈ : 499298
رائے ارسال کرنا
آپ کا نام

آپکا ایمیل ایڈریس
آپکی رائے

ہماری پیشکش