0
Monday 23 Nov 2015 17:54

لاپتہ افراد کے معاملے میں سپریم کورٹ کسی مصلحت کا شکار نہیں ہوگی، محمد انور ظہیر جمالی

لاپتہ افراد کے معاملے میں سپریم کورٹ کسی مصلحت کا شکار نہیں ہوگی، محمد انور ظہیر جمالی
اسلام ٹائمز۔ چیف جسٹس آف پاکستان محمد انور ظہیر جمالی نے کہا ہے کہ لاپتہ افراد کے معاملے پر سپریم کورٹ مصلحت کا شکار نہیں ہوگی۔ انتظامیہ اختیارات سے تجاویز کرتی ہے تو عدلیہ کو مداخلت کرنا پڑتی ہے۔ معاملات کو ٹھیک رکھنے کیلئے ہر آئینی ادارہ اپنا کردار ادا کرے۔ سب سے زیادہ ذمہ داری عدلیہ پر عائد ہوتی ہے۔ اس موقع پر سپریم کورٹ آف پاکستان کے دیگر ججز بلوچستان ہائیکورٹ کے چیف جسٹس نور محمد مسکانزئی، ممتاز وکلاء علی احمد کرد، کامران مرتضیٰ، باز محمد کاکڑ، عبدالغنی خلجی، ہادی شکیل، قاہر شاہ اور ریاض احمد نے بھی خطاب کیا۔ چیف جسٹس آف پاکستان محمد انور ظہیر جمالی نے کہا ہے کہ 68 سال میں ملک کو مختلف مسائل کا سامنا رہا۔ معاملات کو ٹھیک رکھنے کیلئے ہر آئینی ادارہ اپنی ذمہ داریاں پوری کرے۔ انتظامیہ اختیارات سے تجاویز کرتی ہیں تو عدلیہ کو اپنا کردار ادا کرنا پڑتا ہے۔ اداروں کو بہتر طریقے سے چلانا ہم سب کی مشترکہ ذمہ داری ہے۔ سپریم جوڈیشل کونسل کو فعال کرنے سے متعلق بیان کی غلط تشریح کی گئی اور جوڈیشل کونسل کو فعال کرنے کا مقصد خود احتسابی عمل کا شروع کرنا ہے۔ کوئی بھی شخص قانون سے بالاتر نہیں ہے، ہر شہری کا بنیادی حق ہے کہ ان کی آزادی کا تحفظ کیا جاسکے۔ آئین پاکستان ملک کے تین ستونوں میں توازن کو قائم رکھنا ہے۔ جج کا عہدہ ایک ملازمت نہیں، بلکہ ایک ذمہ داری ہے اور احساس محرومی کے خاتمہ کیلئے سب کو اپنا کردار ادا کرنا ہوگا۔ بلوچستان عدلیہ میں کرپشن کی کوئی گنجائش نہیں ہے۔ سب کو ملکر کام کرنا ہوگا تو ملک ترقی و خوشحالی کی راہ پر گامزن ہوگا اور تمام ادارے اپنی آئینی حدود میں رہ کر عوام کو تحفظ فراہم کریں گے۔ لاپتہ افراد کے معاملے پر سپریم کورٹ مصلحت کا شکار نہیں ہوگی اور عدلیہ اپنے شہریوں کو تحفظ دینے کیلئے تمام تر اقدامات اٹھائے گی۔ وکلاء نے عدلیہ کی آزادی کیلئے اپنا کردار ادا کیا ہے۔

اس موقع پر چیف جسٹس بلوچستان ہائی کورٹ نور محمد مسکانزئی نے کہا کہ بلوچستان میں عدلیہ ٹھیک طریقے سے کام کررہی ہے اور ہماری کوشش ہے کہ عوام کو سستا انصاف فراہم کریں۔ اب تک بلوچستان میں کئی ماتحت عدالتوں کو قائم کیا، تاکہ عوام کو دور دراز علاقوں سے آنے میں مشکلات کا سامنا نہ ہو۔ 2015ء میں کوئی بنچ نہیں آیا تھا۔ بلوچستان وکلاء رہنماؤں نے کہا کہ وکلاء نے عدلیہ کی آزادی اور جمہوریت کی بالادستی کیلئے اپنا بھرپور کردار ادا کیا ہے۔ آئندہ بھی کرتے رہیں گے، کیونکہ عدلیہ اور وکلاء کے بغیر ملک نہیں چل سکتا۔ اس لئے وکلاء نے ہمیشہ جمہوری نظام اور عدلیہ کی بحالی کیلئے ہر وقت اپنا کردار ادا کیا ہے۔ جب ایک دور میں عدلیہ پر برا وقت آیا تو وکلاء سیاسی جماعتوں اور عوام نے ملکر عدلیہ کی آزادی کیلئے تحویل جدوجہد کی بلاآخر کامیابی ہمیں ملی۔
خبر کا کوڈ : 499781
رائے ارسال کرنا
آپ کا نام

آپکا ایمیل ایڈریس
آپکی رائے

ہماری پیشکش