0
Friday 27 Nov 2015 20:10

زائرین کے قافلوں کو چھوڑا جائے، بصورت دیگر تفتان کی جانب لانگ مارچ کریں گے، ایس یو سی

زائرین کے قافلوں کو چھوڑا جائے، بصورت دیگر تفتان کی جانب لانگ مارچ کریں گے، ایس یو سی
اسلام ٹائمز۔ شیعہ علماء کونسل پاکستان کے مرکزی سیکرٹری جنرل علامہ عارف حسین واحدی نے کہا ہے کہ سخت سردی کے موسم میں ایک ہفتے سے زائد ہزاروں زائرین کو مشہد مقدس، قم، نجف اشرف اور کربلا معلیٰ کی جانب جانے سے روکا ہوا ہے۔ حضرت امام حسینؑ کے چہلم میں شرکت کے لئے ہزاروں کی تعداد میں زائرین کے قافلے کو کوئٹہ میں سیکورٹی کا بہانہ بنا کر روکا ہوا ہے۔ ہماری وفاقی وزیر داخلہ سے گزارش ہے کہ زائرین کے قافلے آج ہی روانہ کرنے کے احکامات جاری کریں۔ بصورت دیگر ہم تفتان کی جانب لانگ مارچ کرنے پر مجبور ہوں گے۔ انہوں نے پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ سب سے پہلے آپ کی توجہ کوئٹہ میں ایک ہفتے سے زائد موجود ہزاروں زائرین مشہد مقدس، قم، نجف اشرف اور کربلا معلیٰ کی جانب مبذول کرانا چاہتے ہیں کہ چہلم حضرت امام حسین ؑ (20صفر) کربلا میں منانا چاہتے ہیں آج 14 صفر ہے مگر سیکورٹی کا بہانہ بنا کر سینکڑوں قافلوں کو تفتان بارڈر جانے سے روکا ہوا ہے۔

جس کے باعث ہزاروں زائرین جن میں مرد و خواتین بچے اور بوڑھے شامل ہیں کے قافلے سخت سردی میں کوئٹہ میں پھنسے ہوئے ہیں۔ حکومت کے اس رویہ پرعوام میں شدید ت شویش پائی جارہی ہے اور لوگ حکومت کے ان اقدامات سے نالاں ہیں۔ زائرین اور عوام میں مایوسی اور بے چینی پائی جاتی ہے۔ انہوں نے کہا کہ علامہ سید ساجد علی نقوی نے بھی اس مسئلہ پر تشویش کا اظہار کرتے ہو ئے کہا ہے کہ فوری طور پر اس مسئلہ کو مستقل بنیادوں پر حل کیا جائے اور وفاقی و صوبائی حکومت بلوچستان ہزاروں زائرین کی مشکلات کے پیش نظر ہنگامی اقدامات کرتے ہوئے زائرین کو کوئٹہ سے تفتان بارڈر روانہ کرنے کے انتظامات کریں۔ انہوں نے مزید کہا کہ آپ کی توجہ امسال محرم الحرام کے حوالے سے مبذول کرانا بھی مقصود ہے کہ جس میں ایام محرم کے حوالے سے رسومات آئین و قانون کے مطابق ہیں اور شہریوں کی آزادیوں کا مسئلہ ہے لیکن اس سلسلے میں جو حکومتی اقدامات سامنے آئے ہیں وہ آئین و قانون اور اعلیٰ عدالتوں کے فیصلوں کے منافی ہیں۔

عزاداری میں رکاوٹیں، ذاکرین پر پابندیاں، اجازت نامے طلب کرنا، چاردیواری کے اندر مجالس کے انعقاد میں رکاوٹیں ڈالنے اور بانیان مجالس پر ایف آئی آر کا اندراج کیا جانا،خوف و ہراس پھیلانا جیسی تمام حکومتی اقدامات و رکاوٹیں خلاف آئین و قانون ہیں۔ اگر قانون نافذ کرنے والے ادارے ہی قانون شکنی کریں گے تو اس ملک میں قانون پر عملدرآمد کون کرائے گا ؟ آخر میں انہوں نے حکومت اور انتظامیہ کو متنبہ کرتے ہوئے کہا کہ ملک میں زائرین و عزاداری کا مسئلہ انتہائی گھمبیر اور انسانی حقوق کی کھلم کھلا خلاف ورزی اور شہری آزادیوں کی نفی ہے جس سے ملک میں آئین کی پامالی ہو رہی ہے ان تمام مسائل کو فوری حل کیا جائے۔

صحافی کے سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ صدر پاکستان، وزیراعظم،وزیر داخلہ ،سیکرٹری داخلہ ، وزیر اعلی بلوچستان، وزیر داخلہ بلوچستان، ہوم سیکرٹری، آئی جی پولیس، آئی جی ایف سی اور دیگر انتظامیہ کو مسلسل تحریری اور ٹیلی فونک رابطوں کے ذریعے متوجہ کیا ہے مگر تاحال ان کی جانب سے تعاون نہیں کیا جارہا جس کو ہم دانستہ غفلت کے سوا کوئی اور نام نہیں دے سکتے۔ انہوں نے کہا کہ اگر ہمارے مطالبات نہ مانے گئے تو ہم احتجاج کرنے پر مجبور ہوں گے اور اس کی ساری ذمہ داری حکومت اور انتظامیہ پر عائد ہوگی۔ انہوں نے باور کرایا اگر کل تک زائرین کے مسئلہ کو حل نہ کیا گیا تو پہلے مرحلے میں زائرین کے ساتھ مل کر تفتان کی طرف پیدل مارچ کیا جائے گا اگر مسئلہ حل نہ ہوا تو دوسرے مرحلے میں احتجاج کا دائرہ وسیع کرتے ہوئے اسلام آباد تک لانگ مارچ کرنے پر مجبور ہوں گے۔
خبر کا کوڈ : 500829
رائے ارسال کرنا
آپ کا نام

آپکا ایمیل ایڈریس
آپکی رائے

ہماری پیشکش