0
Friday 4 Dec 2015 10:47

کیلیفورنیا کی خاتون حملہ آور کو ویزا پاکستان سے جاری ہوا، امریکی حکام

کیلیفورنیا کی خاتون حملہ آور کو ویزا پاکستان سے جاری ہوا، امریکی حکام
اسلام ٹائمز۔ امریکہ میں کیلیفورنیا کے علاقے سان برنارڈینو میں ایک سوشل سینٹر پر اپنے شوہر رضوان فاروق کے ہمراہ حملہ کرنے والی خاتون تاشفین ملک کو امریکی ویزا پاکستان سے جاری کیا گیا تھا اور وہ ممکنہ طور پاکستانی شہری ہی تھیں۔ مقامی پولیس نے اس جوڑے کی رہائش گاہ کے بڑی تعداد میں اسلحہ برآمد کیا ہے اور ان کا کہنا ہے کہ یہ اسلحہ ایک محدود پیمانے کی جنگ چھیڑنے کے لیے کافی تھا۔  امریکی حکام کے مطابق رضوان فاروق اور ان کی اہلیہ تاشفین نے بدھ کو ذہنی معذوری اور بیماریوں کا شکار افراد کی مدد کے مرکز ان لینڈ ریجنل سینٹر میں جاری تقریب میں گھس کر فائرنگ کی تھی جس سے 14 افراد ہلاک اور 21 زخمی ہوئے تھے۔ یہ دونوں اس واقعے کے کچھ گھنٹے بعد پولیس سے ایک مقابلے کے دوران مارے گئے تھے جبکہ اس مقابلے میں دو پولیس اہلکار بھی زخمی ہوئے تھے۔ اس حملے کی تحقیقات کرنے والے ادارے ایف بی آئی کا کہنا ہے کہ تاحال یہ واضح نہیں ہوسکا ہے کہ 28 سالہ سید رضوان فاروق اور ان کی 27 سالہ ساتھی تاشفین ملک کا اس حملے میں مقصد کیا تھا۔ ایف بی آئی کے مطابق دہشت گردی کے امکانات کو فی الحال مسترد نہیں کیا جا سکتا اور ملنے والے ثبوتوں سے حقیقت تک پہنچنے میں مدد ملے گی۔ 

برطانوی خبررساں ادارے بی بی سی کے مطابق امریکی حکام کا کہنا ہے کہ رضوان اور تاشفین نے پولیس پر 76 جبکہ پولیس نے جواب میں 380 گولیاں چلائیں۔ جمعرات کو امریکی محکمۂ خارجہ کی ہفتہ وار بریفنگ کے دوران تاشفین ملک کی قومیت کے بارے میں سوال پر محکمے کے ایک ترجمان مارک ٹونر کا کہنا تھا کہ میرے علم میں یہی ہے کہ وہ ایک پاکستانی شہری تھیں۔ رضوان فاروق کے بارے میں حکام پہلے ہی تصدیق کر چکے ہیں کہ وہ امریکہ میں پیدا ہوئے تھے اور مقامی محکمۂ صحت میں پانچ برس سے ملازم تھے۔ مارک ٹونر نے کہا کہ میں یہ تصدیق کر سکتا ہوں کہ انھیں(تاشفین کو) کے ون یعنی منگیتر کو دیا جانے والا ویزا دیا گیا تھا۔ انھوں نے کہا کہ وہ اس بارے میں یقین سے نہیں کہہ سکتے کہ یہ ویزا کب جاری ہوا تھا، تاہم انھیں یہ ویزا پاکستان سے ملا تھا جس سے وہ امریکہ کا سفر کر سکیں۔ امریکی ذرائع ابلاغ میں تاشفین ملک کے امریکہ آنے سے قبل سعودی عرب میں قیام کی خبروں پر تبصرہ کرتے ہوئے مارک ٹونر نے کہا کہ میں ان کے سعودی عرب کے سفر کے بارے میں کچھ نہیں کہہ سکتا کیونکہ ضروری نہیں کہ ہم نے اس پر نظر رکھی ہو۔ انھوں یہ یہ بھی کہا کہ تاشفین اور رضوان فاروق کے اکٹھے سعودی عرب کا سفر کرنے کے بارے میں امریکی حکام کے پاس کوئی معلومات نہیں ہیں۔ 

ادھر امریکی حکام نے اس جوڑے کی رہائش گاہ سے 12 پائپ بم، بندوقوں اور پانچ ہزار گولیوں سمیت بڑی تعداد میں اسلحہ برآمد کیا ہے۔ سان برنارڈینو پولیس کے سربراہ جیرڈ برگوان کا کہنا ہے کہ ایسا معلوم ہوتا ہے کہ یہ دونوں مشتبہ افراد ایک اور حملہ کرنے کی تیاری کر رہے تھے۔ بدھ کی صبح ہونے والے اس حملے کے بعد جائے وقوع پر سب سے پہلے پہنچنے والے پولیس اہلکاروں میں شامل لیفٹیننٹ مائیک میڈن نے جمعرات کی شب ذرائع ابلاغ کو جائے حادثہ کے بارے میں بتایا۔ ان کا کہنا تھا کہ ’تباہی کا وہ منظر ناقابلِ بیان ہے۔ حکام کا کہنا ہے کہ وہ تاحال اس حملے کی وجہ معلوم نہیں کر پائے ہیں۔ مائیک میڈن نے کہا کہ وہ زخمیوں اور مدد کے منتظر افراد کے چہروں پر طاری خوف کو نہیں بھول سکتے۔ ان کا کہنا تھا کہ ان کے لیے زخمیوں کو وہیں پڑا چھوڑ کر حملہ آوروں کو تلاش کرنے کے لیے آگے بڑھنا ایک مشکل فیصلہ تھا۔ پولیس کا کہنا ہے کہ جب فائرنگ شروع ہوئی تو مرکز میں 75 سے 80 افراد موجود تھے۔ حکام نے اس حملے میں ہلاک اور زخمی ہونے والے افراد کی معلومات جاری کرنا شروع کر دی ہیں اور بتایا گیا ہے مرنے والا سب سے کم عمر فرد 26 سال کا جبکہ معمر ترین فرد 60 برس کا تھا۔
خبر کا کوڈ : 502469
رائے ارسال کرنا
آپ کا نام

آپکا ایمیل ایڈریس
آپکی رائے

ہماری پیشکش