0
Friday 4 Dec 2015 18:57

بلدیاتی انتخابات کا تیسرا مرحلہ، کراچی میں میدان سج گیا، تمام جماعتوں کی تیاری مکمل

بلدیاتی انتخابات کا تیسرا مرحلہ، کراچی میں میدان سج گیا، تمام جماعتوں کی تیاری مکمل
اسلام ٹائمز۔ سندھ میں بلدیاتی انتخابات کے تیسرے مرحلے کے موقع پر کراچی میں میدان سج گیا ہے، کراچی کے 6 اضلاع میں پولنگ ہفتہ کو ہوگی۔ 1472 نشستوں کے لئے مختلف سیاسی و مذہبی جماعتوں اور آزاد 7 ہزار 482 امیدواروں کے مابین مقابلہ ہوگا۔ مختلف جماعتیں اپنی اپنی جیت کے لئے کوشاں ہیں، 94 فیصد پولنگ اسٹیشن حساس اور انتہائی حساس قرار دئیے گئے ہیں جہاں پر 9 ہزار سے زائد فوج اور رینجرز اور 36 ہزار سے زائد پولیس اہلکار تعینات ہوں گے۔ سندھ میں تیسرے مرحلے میں مجموعی طور پر 1472 نشستوں کے لئے مختلف سیاسی اور مذہبی جماعتوں اور آزاد 7 ہزار 482 امیدواروں کے مابین مقابلہ ہوگا۔ یونین کمیٹی اور یونین کونسل کے چیئرمین اور وائس چیئرمین کی 492 نشستوں کے لئے مجموعی طور پر 2220 امیدواروں کے مابین مقابلہ ہوگا۔ یونین کمیٹی اور یونین کونسلوں کی وارڈز کونسلرز کی 940 نشستوں کے لئے 4160 امیدوار میدان میں ہیں جبکہ ضلع کونسل کی 38 نشستوں کے لئے 162 امیدوار قسمت آزمائی کر رہے ہیں۔ وارڈز کونسلرز کی 42 نشستوں پر مختلف سیاسی اور مذہبی جماعتوں کے امیدوار بلامقابلہ کامیاب ہو چکے ہیں۔ الیکشن کمیشن نے مجموعی طور پر پولنگ کے لئے 4141 پولنگ اسٹیشن قائم کئے گئے ہیں جن میں سے 1791 کو انتہائی حساس، 2116 حساس اور 234 پولنگ اسٹیشنوں کو نارمل قرار دیا ہے، ضلع کورنگی اور ضلع وسطی میں تمام پولنگ اسٹیشن حساس اور انتہائی حساس جبکہ ضلع جنوبی میں صرف 7 پولنگ نارمل ہیں، مجموعی طور پر 94 فیصد پولنگ اسٹیشن، انتہائی حساس اور حساس جبکہ 6 فیصد کو نارمل قرار دیا گیا ہے۔

الیکشن کمیشن کے ذرائع کے مطابق حساس اور انتہائی حساس پولنگ اسٹیشنز میں رینجرز اور فوج کے اہلکار تعینات ہوں گے اور رینجرز کو مجسٹریٹ کے اختیارات دئیے ہیں، انتہائی حساس پولنگ اسٹیشن میں 7، حساس پولنگ اسٹیشنز میں 6 اور نارمل پولنگ اسٹیشن میں 5 پولیس اہلکار تعینات ہوں گے مجموعی طور پر 2 ہزار فوجی، 7400 رینجرز اور 36 ہزار سے زائد پولیس اہلکار سیکورٹی کے انتظامات پر مامور ہوں گے۔ الیکشن کمیشن نے پولنگ کے لئے 15 ہزار پولنگ بوتھ قائم کئے ہیں جن میں سے 7800 مردوں اور 7170 خواتین کے لئے مختص ہیں، الیکشن کمیشن کے مطابق 70 لاکھ 83 ہزار 66 ووٹرز حق رائے دیہی استعمال کریں گے، جن میں 40 لاکھ 65 ہزار 791 مرد اور 30 لاکھ 17 ہزار 275 خواتین ووٹرز ہیں۔ 41 ہزار 762 افراد پر مشتمل انتخابی عملہ پولنگ کی نگرانی کرے گا جن میں 4141 پریزائیڈنگ افسران، 15 ہزار پولنگ افسران 22 ہزار 72 اسسٹنٹ پریزائیڈنگ افسران 549 نائب قاصدین شامل ہیں۔ الیکشن کمیشن کے ذرائع کے مطابق تمام انتخابی میٹریل ریٹرننگ افسران کو فراہم کر دیا گیا ہے جو ہفتہ کی شام کو سیکورٹی اہلکاروں کی نگرانی میں پر یزائیڈنگ افسران کو فراہم کیا جائے گا اور پولنگ کی صبح پولنگ افسران کے حوالے کریں گے، الیکشن کمیشن نے تمام انتخابی عملے کو سختی سے ہدایت کی ہے کہ وہ تمام انتخابی قوانین کو مد نظر رکھتے ہوئے قانونی کارروائی پوری کی جائے۔

انتخابی جائزوں کے مطابق متحدہ قومی موومنٹ سب سے بڑی جماعت بن کر سامنے آئے گی تاہم مئیر کے لئے سادہ اکثریت مل جاتی ہے یا نہیں اس کا فیصلہ آج ہوگا۔ جماعت اسلامی اور تحریک انصاف کا بیشتر علاقوں میں انتخابی اتحاد ہے اس لئے یہ اتحاد بھی کامیابی کے لئے پر امید ہے تاہم مبصرین کا کہنا ہے کہ جماعت اسلامی اور تحریک انصاف کا انتخابی اتحاد اگر 70 سے زائد یونین کمیٹی کے چیئرمین کی نشستیں حاصل کرنے میں کامیاب ہوگیا تو یہ ایک بہت بڑی پیش رفت ہوگی۔ ایسی صورت میں مئیر شپ کا حصول ان جماعتوں کے لئے آسان ہوگا تاہم ایسے میں چھوٹی جماعتوں کا کردار انتہائی اہم ہے۔ پیپلز پارٹی کے بارے میں دعویٰ ہے کہ وہ 15 سے 20 فیصد نشستیں حاصل کرنے میں کامیاب ہوگی تاہم ظاہری امکانات ایسے نہیں ہیں، امکان یہی ہے کہ پیپلز پارٹی میٹرو پولیٹین کارپوریشن میں 15 سے 20 نشستیں حاصل کرنے میں کامیاب ہوگی تاہم ضلع کونسل کراچی کی 38 یونین کونسلوں پر پیپلز پارٹی کو برتری نظر آرہی ہے۔
خبر کا کوڈ : 502523
رائے ارسال کرنا
آپ کا نام

آپکا ایمیل ایڈریس
آپکی رائے

ہماری پیشکش