0
Tuesday 8 Dec 2015 08:38

ذی ہوش شخص اصولی طور پر مذاکرات کا مخالف نہیں ہوسکت، علی گیلانی

ذی ہوش شخص اصولی طور پر مذاکرات کا مخالف نہیں ہوسکت، علی گیلانی
اسلام ٹائمز۔ بزرگ آزادی پسند رہنما سید علی گیلانی نے بھارت اور پاکستان کے قومی سلامتی مشیروں کی تھائی لینڈ کی راجدھانی بنکاک میں ہوئی ملاقات اور ان کے بات چیت جاری رکھنے پر اتفاق پر تبصرہ کرتے ہوئے کہا ہے کہ کوئی بھی ذی ہوش شخص اصولی طور پر مذاکرات کا مخالف نہیں ہوسکتا ہے، البتہ دانشمندی کا تقاضا ہے کہ دونوں ممالک کے مابین 6 دہائیوں سے جاری بات چیت کے بے نتیجہ ہونے کے مضمرات پر غور کیا جائے اور ان عوامل کو دور کرنے کی سنجیدہ کوشش کی جائے، جن کی وجہ سے دونوں کے مابین اعتماد کی بحالی اور خوشگوار تعلقات قائم کرانے میں مشکلات حائل ہورہی ہیں۔ انہوں نے کہا کہ بھارت اور پاکستان جب تک تنازعہ کشمیر کو یہاں کے عوام کی خواہشات اور قربانیوں کے مطابق حل کرانے کی طرف جرا¿ت مندانہ پیش رفت نہیں کرتے، مستقبل میں بھی بات چیت کے سلسلے سے کسی بڑے بریک تھرو (Break Through) کی توقع کی جاسکتی ہے اور نہ دونوں ممالک کے باہمی تعلقات میں کوئی پائیدار تبدیلی آنا ممکن ہے۔

سرینگر سے جاری ایک اخباری بیان میں حریت کانفرنس (گ) کے چیرمین نے کہا کہ بھارت اور پاکستان کے حکمرانوں کو یہ حقیقت کسی بھی صورت میں فراموش نہیں کرنی چاہیے کہ 1947ء سے آج تک دونوں کے درمیان مذاکرات کے 150 سے زائد دور واقع ہوئے ہیں اور ان میں کئی دوطرفہ اگریمنٹ (Agreement) بھی کیے گئے ہیں، البتہ جنوب ایشیائی خطے کے فوجی لحاظ سے ان دو طاقتور ممالک کے تعلقات میں کوئی ڈرامائی تبدیلی نہیں آئی ہے، ایک مرحلے پر صلح اور دوستی کی باتیں کی جاتی ہیں اور اگلے مرحلے پر جنگ اور دشمنی کے راگ الاپے جاتے ہیں۔ آج دونوں ممالک کے وزرائے اعظم ملاقات کرتے ہیں اور اگلے دن سرحدوں پر دونوں کی افواج ایک دوسرے کو آنکھیں دکھاتی نظر آتی ہیں۔

سید علی گیلانی نے کہا کہ روایتی اور رسمی انداز کی بات چیت کافی ہوئی ہے اور اب دونوں ممالک کے حکمرانوں کو اپنے روئیوں میں تبدیلی لانے اور اس روٹ کاز (Rout Cause) کو ایڈرس کرنے کی ضرورت ہے، جو دوسرے تمام معاملات پر حاوی ہے اور جس کی وجہ سے صلح اور دوستی کی بیل آج تک منڈھے نہیں چڑھ سکی ہے۔ انہوں نے کہا کہ تقسیم ہند کے وقت انگریزوں، بھارتی حکمرانوں اور کشمیری قیادت کی خودغرضی اور ناعاقبت اندیشی کی وجہ سے جس مسئلے نے جنم لیا تھا، وہ آج 2015ء میں بھی ایک زندہ حقیقت کی شکل میں موجود ہے اور یہی ایک بنیاد ہے، جس کی وجہ سے دونوں ممالک کے مابین ہوئی تباہ کُن جنگوں میں بے شمار قیمتی انسانی زندگیوں اور مال وجائیداد کا بے پناہ نقصان ہوا ہے اور جس کے باعث پورے جنوب ایشیائی خطے میں آج بھی سیاسی غیر یقینیت اور عدمِ استحکام کی صورتحال بنی ہوئی ہے۔ سید علی گیلانی نے کہا کہ بھارت مسئلہ کشمیر کو اپنی ملٹری مائیٹ کے ذریعے سے حل کرانے کی تمام تر کوششیں بھی بروئے کار لا چکا ہے، البتہ اس میں اس کو ذرہ برابر بھی کامیابی حاصل نہیں ہوئی ہے۔ کشمیر پہلے دن بھی اس کے فوجی قبضے کے خلاف تھے اور وہ آج 68 سال گزرنے کے بعد بھی اس سے خلاصی کی جدوجہد کو جاری رکھے ہوئے ہیں۔
خبر کا کوڈ : 503292
رائے ارسال کرنا
آپ کا نام

آپکا ایمیل ایڈریس
آپکی رائے

ہماری پیشکش