0
Wednesday 9 Dec 2015 23:55

پی آئی نجکاری اور منی بجٹ کا معاملہ، اپوزیشن کا ایک بار پھر قومی اسمبلی سے واک آوٹ

پی آئی نجکاری اور منی بجٹ کا معاملہ، اپوزیشن کا ایک بار پھر قومی اسمبلی سے واک آوٹ
اسلام ٹائمز۔ پی آئی اے اّرڈیننس اور چالیس ارب کے ٹیکسز پر اعتماد میں نہ لینے پر اپوزیشن اراکین نے قومی اسمبلی اجلاس سے واک آوٹ کیا۔ خورشید شاہ کا کہنا تھا کہ حکومتی پالیسیوں سے وفاق میں دراڑیں پڑ گئیں۔ جے یو آئی فے نے پاکستان آرمی ایکٹ میں ترمیم کا بل ایوان میں پیش کر دیا۔ قومی اسمبلی کے اجلاس میں منتخب عوامی نمائندوں کی عدم دلچسپی بڑھتی جا رہی ہے، منگل کو قومی اسمبلی کے 342 کے ایوان میں انتہائی کم ارکان نظر آئے، اجلاس شروع ہوا تو چالیس ارب کے ٹیکسز اور پی آئی اے کی نجکاری کے معاملے پر قائد حزب اختلاف خورشید شاہ نے حکومت کو آڑھے ہاتھوں لیا۔ بولے کہ کمپیوٹر پر قانون بناکر قوم کو لالی پاپ نہیں دیا جا سکتا، ہم بھی ملک کی ترقی چاہتے ہیں لیکن ایوان کو بھی اعتماد میں لینا چاہئیے، حکومتی پالیسیوں کے باعث وفاق میں دراڑیں پڑگئیں اور صوبوں کے درمیان غلط فہمیاں پیدا ہوگئیں، خورشید شاہ نے کہا کہ لیڈر بنیں، حکمران نہ بنیں، حکومت نے قرضہ 16ہزار کھرب سے بڑھا کر 20 ہزار کھرب کر دیا ہے، حکومت کو وارننگ دیتے ہیں کہ وفاق کو مضبوط بنایا جائے۔ جس کے بعد اپوزیشن ارکان ایوان سے واک آوٹ کرگئے اور اسپیکر سے ان کے چیمبر میں ملاقات کی، اس موقع پر اسپیکر نے یقین دہانی کرائی کہ بدھ کی صبح وزیر خزانہ دونوں امور پر ایوان میں بریفنگ دیں گے۔

اغوا کے کیسز میں صلح نامہ کو تسلیم کرنے کیلئے ضابطہ فوجداری میں ترمیم اور جے یو آئی کا پاکستان آرمی ایکٹ میں ترمیم کے بل بھی ایوان میں پیش کیے گئے۔ بل میں آرمی ایکٹ میں سے مذہب اور مسلک کے الفاظ نکالنے کی ترمیم تجویز کی گئی، بل میں کہا گیا ہے کہ دہشتگردی کا کسی مذہب سے تعلق نہیں، بل متعلقہ کمیٹیوں کے سپرد کر دیے گئے۔ پی ٹی آئی رکن حامدالحق کی جانب سے کورم کی نشاندہی پر ارکان کو بلانے کے لیے گھنٹیاں بجائی گئیں۔ اس موقع پر صحافیوں اور میڈیا ہاوسز پر حملوں کے خلاف میڈیا کے نمائندوں نے پارلیمنٹ کی پریس گیلری سے واک آوٹ کیا۔ وفاقی وزیر سیفران عبدالقادر بلوچ نے میڈیا کے نمائندوں سے ملاقات تحفظ فراہم کرنے کی یقین دہانی کرائی، عبدالقادر بلوچ نے کہا کہ ہر ایک کی جان و مال کا تحفظ حکومت کی ذمہ داری ہے، میڈیا پر ہونے والے حملوں کی تحقیقات ہونی چاہئیں، بعد ازاں اجلاس بدھ کی صبح ساڑھے دس بجے تک ملتوی کر دیا گیا۔
خبر کا کوڈ : 503929
رائے ارسال کرنا
آپ کا نام

آپکا ایمیل ایڈریس
آپکی رائے

ہماری پیشکش