0
Wednesday 16 Dec 2015 00:43

پی آئی اے کی نجکاری کا معاملہ، سینیٹ میں پیپلزپارٹی اور حکومتی ارکان میں جھڑپ

پی آئی اے کی نجکاری کا معاملہ، سینیٹ میں پیپلزپارٹی اور حکومتی ارکان میں جھڑپ
اسلام ٹائمز۔ پی آئی اے کی نجکاری کے معاملے پر سینیٹ اجلاس میں پیپلز پارٹی اور حکمران جماعت کے اراکین میں جھڑپ ہوگئی۔ دونوں جماعتوں کے ارکان نے ایک دوسرے کو چور اور کرپٹ جیسے القابات سے نوازا تو مشاہداللہ نے اعتزاز احسن کو آمروں کا ساتھی قرار دے دیا۔ سینٹ کے اجلاس میں وفاقی وزیر زاہد حامد نے پی آئی اے کو کمپنی لمیٹڈ بنانے کا آرڈیننس ایوان میں پیش کیا تو پیپلز پارٹی کے اراکین نے سخت احتجاج کیا۔ سینیٹر شیری رحمان کا کہنا تھا کہ حکومت پارلیمنٹ کو بائی پاس کر کے رات کے اندھیرے میں قومی ایئرلائن کو بیچنا چاہتی ہے۔ قائد حزب اختلاف سینیٹر اعزاز احسن نے کہا کہ پی آئی اے قومی اثاثہ ہے۔ لگتا ہے کہ حکومت رات کے اندھیرے میں ماں کا زیور چوری کرکے بیچنا چاہتی ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ کہ پیپلزپارٹی نے 2014ء میں کرپٹ حکومت کو دھرنوں سے بچا کر غلطی کی۔ اس پر حکومتی رکن سینیٹر مشاہداللہ نے اعتزاز حسن کو ترکی بہ ترکی جواب دیا۔

مشاہد اللہ نے دعوی کیا کہ پی آئی کی نہ تو نجکاری ہو رہی ہے نہ ہی کسی ملازم کو نکالا جا رہا ہے۔ پیپلزپارٹی کے دور میں سرکاری داروں کا بیڑہ غرق کیا گیا اور پیسے لے کر لوگ بھرتی کیےگئے۔ مشاہداللہ خان کے ریمارکس پر پیپلزپارٹی کے اراکین سیخ پا ہوگئے دونوں جماعتوں کے ارکان نے ایک دوسرے کو چور اور کرپٹ قرار دیا۔ سینٹر فرحت اللہ بابر کا کہنا تھا کہ لیفٹینٹ جنرل ناصر جنجوعہ کی بجائے کسی سویلین کو قومی سلامتی کا مشیر بنایا جاتا تو بہتر تھا۔ اس پر شیخ آفتاب نے کہا کہ ناصر جنجوعہ کو بطور سویلین قومی سلامتی کا مشیر لگایا گیا ہے، ملک کے داخلی حالات بہتر بنانے کیلئے فوج سے مدد لینا پڑتی ہے۔ جیسے کراچی میں رینجرز امن وامان کیلئے کام کر رہے ہیں۔
خبر کا کوڈ : 505448
رائے ارسال کرنا
آپ کا نام

آپکا ایمیل ایڈریس
آپکی رائے

ہماری پیشکش