0
Sunday 20 Dec 2015 15:24

ایران کا سفر کرنیوالوں پر امریکا کا سفر سخت کئے جانیکا قانون ایٹمی معاہدے کی خلاف ورزی ہے، جواد ظریف

ایران کا سفر کرنیوالوں پر امریکا کا سفر سخت کئے جانیکا قانون ایٹمی معاہدے کی خلاف ورزی ہے، جواد ظریف
اسلام ٹائمز۔ اسلامی جمہوری ایران کے وزیر خارجہ محمد جواد ظریف نے ایران کا سفر کرنے والوں پر امریکہ کا سفر سخت کئے جانے کے قانون کو ایٹمی معاہدے کی خلاف ورزی قرار دیا ہے۔ یہ ایسی حالت میں ہے کہ امریکی صدر باراک اوباما نے اس قابل اعتراض بل پر دستخط کر دیئے ہیں۔ ایرانی وزیر خارجہ نے اپنے ایک انٹرویو میں کہا کہ افسوس کے ساتھ کہنا پڑتا ہے کہ واشنگٹن کی طرف سے متضاد پیغامات موصول ہو رہے ہیں، جس کی ایک مثال امریکی کانگریس کے ذریعے ویزے کی منسوخی کے قانون کی منظوری ہے۔ انہوں نے کہا کہ امریکی کانگریس کا یہ قانون پوری طرح بے معنی ہے کیونکہ کسی بھی ایرانی شہری کا یا جس نے ایران کا سفر کیا ہو، اس کا پیرس، سن برنارڈینو یا کہیں اور کے دہشت گردانہ واقعات سے کوئی تعلق نہیں ہے۔ ایرانی وزیر خارجہ جواد ظریف نے شام کے مذاکرات کے بارے میں بھی کہا کہ عالمی برادری کے لئے جو چیز اہمیت رکھتی ہے، وہ مذاکرات کے ماحول پر کسی قسم کی ڈکٹیشن کے بجائے شامی گروہوں کے درمیان بات چیت کے عمل کو آسان بنانا ہے۔ انہوں نے کہا کہ اگر شام کے بحران کے لئے، جو اب ایک ڈراؤنا خواب بن گیا ہے، کوئی راستہ تلاش کرنا ہے تو اس کے لئے مذاکرات کی میز پر غیر مشروط طریقے سے آنا ہوگا۔ انہوں نے کہا کہ مذاکرات غیر مشروط انجام پائیں گے، تبھی وہ نتیجہ خیز ثابت ہوسکتے ہیں۔

جواد ظریف نے کہا کہ شام میں ایک قومی اتحاد کی حکومت کی تشکیل کے مقصد تک پہنچنے کے لئے بے پناہ مشکلات ہیں، لیکن سیاسی عمل کو ہر حال میں جاری رکھنا ہوگا۔ انہوں نے کہا افسوس کہ ابھی بھی بعض ممالک یہ سمجھتے ہیں کہ شام کے بحران کو فوجی طاقت کے ذریعے حل کیا جاسکتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ بعض ممالک شام میں جنگ و خونریزی کا بازار گرم رکھنا چاہتے ہیں، کیونکہ یہ ممالک شام کے بحران سے اپنے لئے تشہیراتی استفادہ کرنا چاہتے ہیں، جو حقیقت میں افسوسناک امر ہے۔ ادھر امریکی صدر اوباما نے ایرانیوں کے وسیع احتجاج کو نظرانداز کرتے ہوئے ایران آنے والے مسافروں کے لئے امریکی ویزے میں سختی کے قانون پر دستخط کر دیئے ہیں۔ اوباما نے کانگریس کے ذریعے پاس کئے گئے اس قانون پر ایک ایسے وقت دستخط کئے ہیں کہ جب ایرانی حکام نے بارہا اس قانون کو ایٹمی معاہدے سے متعلق مشترکہ جامع ایکشن پلان کی روح کے منافی قرار دیا تھا اور اس سلسلے میں امریکی حکام کو خبردار بھی کیا تھا۔

امریکہ کے دو ہزار سولہ کے بجٹ بل کے متن کی شق نمبر دو سو تین کی بنیاد پر جو اب قانون بن چکی ہے، دنیا کے اڑتیس ملکوں کے شہری جو اب تک تجارت اور سیاحت کے لئے ویزے کے بغیر نوے روز کے لئے امریکہ جاسکتے تھے، اگر انہوں نے گذشتہ پانچ سال میں شام، عراق، سوڈان اور ایران کا سفرکیا ہوگا تو اب وہ ویزے کے بغیر امریکہ نہیں جاسکیں گے۔ امریکہ کے اس نئے متنازعہ قانون نے بیرون ملک مقیم ایرانیوں کے لئے بھی مشکلات کھڑی کر دی ہیں، کیونکہ اس قانون کے مطابق برطانیہ اور آسٹریلیا جیسے ملکوں میں جو ایرانی مقیم ہیں اور جن کے پاس ان ملکوں کی شہریت بھی ہے، وہ بھی ویزے کے بغیر امریکہ نہیں جاسکیں گے۔ برطانیہ اور آسٹریلیا جیسے متعدد ملکوں کے شہریوں کو امریکہ جانے کے لئے ویزے کی ضرورت نہیں ہوتی ہے۔ امریکی کانگرس میں پاس ہونے والے اس نئے قانون سے ایران پر عائد پابندیوں کے خاتمے کے بعد یورپی ملکوں کے وہ شہری جو ایران میں تجارت یا سیاحت کے لئے آنا چاہتے ہیں، وہ ایران کا سفر کرنے کے لئے سوچنے پر مجبور ہوں گے۔ بہت سے مبصرین کا کہنا ہے کہ امریکہ کے اس اقدام کا مقصد ایران سے اٹھائی جانے والی پابندیوں کو دوبارہ بالواسطہ طور پر برقرار رکھنا ہے اور یہ ایٹمی معاہدے کی کھلی خلاف ورزی ہے۔
خبر کا کوڈ : 506636
رائے ارسال کرنا
آپ کا نام

آپکا ایمیل ایڈریس
آپکی رائے

ہماری پیشکش