0
Tuesday 22 Dec 2015 17:01

توہین عدالت کیس میں آئی جی سندھ سمیت 8 اعلیٰٰ پولیس افسران پر فرد جرم عائد

توہین عدالت کیس میں آئی جی سندھ سمیت 8 اعلیٰٰ پولیس افسران پر فرد جرم عائد
اسلام ٹائمز۔ سندھ ہائیکورٹ نے توہین عدالت کیس میں آئی جی سندھ غلام حیدر جمالی سمیت دیگر 8 اعلیٰ پولیس افسران پر فرم جرم عائد کر دی۔ تفصیلات کے مطابق جسٹس احمد علی شیخ اور جسٹس سید فاروق شاہ پر مشتمل 2 رکنی بنچ نے توہین عدالت کیس کی سماعت کی۔ اس موقع پر پولیس افسران تاخیر سے پہنچے، جس پر عدالت نے شدید برہمی کا اظہار کیا۔ فرد جرم کی کارروائی کے دوران عدالت نے قرار دیا کہ پولیس اہلکاروں نے وردی میں اور بعض نقاب پوش اہلکاروں نے عدالتی احاطے میں سائلین اور میڈیا کے نمائندوں کو تشدد کا نشانہ بنایا، جس پر سندھ حکومت سمیت پولیس کے اعلیٰ حکام کو کارروائی کا کہا، لیکن کوئی کارروائی نہیں کی گئی، عدالتی احاطے میں اہلکاروں کی جانب سے سیکیورٹی کے نام پر عدالتی وقار مجروح کیا گیا، اور قانون ہاتھ میں لینے پر پولیس افسران کی جانب سے بھی کوئی کارروائی نہیں کی گئی، جو کہ توہین عدالت کے زمرے میں آتا ہے۔ سماعت کے دوران ایس ایس پی طاہر نورانی کی عدم پیشی پر عدالت نے شدید برہمی کا اظہار کرتے ہوئے ان کی غیر حاضری سے متعلق پوچھا، جس پر پولیس حکام نے جواب دیا کہ وہ عمرے پر گئے ہوئے ہیں، اس موقع پر عدالت نے آئی جی سندھ کو مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ آئی جی صاحب آپ بتائیں طاہر نورانی آپ کی اجازت سے گئے، جس پر غلام حیدر جمالی خاموش رہے۔

عدالت نے آئی جی سندھ غلام حیدر جمالی، ایڈیشنل آئی جی مشتاق مہر، ڈی آئی جی ساؤتھ ڈاکٹر جمیل، ایس ایس پی چوہدری اسد، ایس ایس پی آپریشنز میجر سلیم، ڈی آئی جی آپریشنز فیصل بشیر میمن، ڈی آئی جی ویسٹ فیروز شاہ اور ایس ایس پی ذیشان بٹ پر فرد جرم عائد کر دی، جس کے بعد تمام افسران نے صحت جرم سے انکار کر دیا۔ عدالت کی جانب سے فرد جرم عائد کئے جانے کے بعد باقاعدہ مقدمے کی سماعت کیلئے درخواست گزاروں اور گواہوں کو نوٹسز جاری کرتے ہوئے سماعت کل تک کیلئے ملتوی کر دی گئی۔ واضح رہے کہ 23 مئی کو پیپلز پارٹی کے منحرف رہنما اور سابق وزیر داخلہ سندھ ڈاکٹر ذوالفقار مرزا کی سندھ ہائیکورٹ آمد کے موقع پر پولیس اہلکاروں نے ان پر حملہ کر دیا تھا، جس کے نتیجے میں سائلین سمیت میڈیا کے نمائندے شدید زخمی بھی ہوئے، جس کے بعد آئی جی سندھ غلام حیدر جمالی نے عدالت کا محاصرہ کرنے والے ایس ایچ او پریڈی اور ایس ایس یو کے 12 اہلکاروں کو معطل کیا، جبکہ اس معاملے میں پولیس کے اعلیٰ افسران نے عدالت سے تحریری معافی بھی مانگی، جسے عدالت نے مسترد کر دیا تھا۔
خبر کا کوڈ : 507055
رائے ارسال کرنا
آپ کا نام

آپکا ایمیل ایڈریس
آپکی رائے

ہماری پیشکش