QR CodeQR Code

کانگریس کی برتری، بی جے پی نے ہار مان لی

16 May 2009 19:43

بھارت میں پندرہویں لوک سبھا کے لیے ہونے والے انتخابات میں گو کے ابھی حتمی نتائج کا اعلان باقی ہے لیکن کانگریس اور اس کی اتحادی پارٹیوں نے اکثریت حاصل کر لی ہے اور وہ حکومت سازی کے لیے کام شروع کرنے والی ہیں۔ حزبِ اختلاف کی اہم جماعت بھارتیہ جنتا پارٹی اور کمیونسٹ


 بھارت میں پندرہویں لوک سبھا کے لیے ہونے والے انتخابات میں گو کے ابھی حتمی نتائج کا اعلان باقی ہے لیکن کانگریس اور اس کی اتحادی پارٹیوں نے اکثریت حاصل کر لی ہے اور وہ حکومت سازی کے لیے کام شروع کرنے والی ہیں۔ حزبِ اختلاف کی اہم جماعت بھارتیہ جنتا پارٹی اور کمیونسٹ پارٹی(مارکسسٹ) عوام کے فیصلے کو پہلے ہی قبول کرچکی ہیں۔ کانگریس پارٹی کے رہنماؤں نے پارٹی کو بھاری مینڈیٹ سے کامیابی دلوانے پر عوام کا شکریہ ادا کیا ہے۔ کانگریس کی صدر سونیا گاندھی نے کہا ہے کہ عوام نے درست انتخاب کیا ہے اور وزیر اعظم من موہن سنگھ نے کہا ہے کہ ان کی جماعت ہر کسوٹی پر پوری اترے گی۔ انہوں نے کہا کہ وہ راہول گاندھی کو بھی اپنی کابینہ میں شامل ہونے کے لیے قائل کرنے کی کوشش کریں گے۔ راہول گاندھی نے کانگریس کی انتخابی مہم میں کلیدی کردار ادا کیا ہے۔ انتخابات میں اب تک آنے والے نتائج میں واضح اکثریت کے ساتھ اب کانگریس کے لیے مستحکم حکومت بنانا آسان ہو گیا ہے۔ سونیا گاندھی نے کہا کہ ’بھارت کے لوگوں کو پتہ ہے کہ ان کے لیے کیا اچھا ہے اور انہوں نے درست انتخاب کیا ہے۔‘ اس سے قبل بھارتیہ جنتا پارٹی کے صدر راج ناتھ سنگھ نےصحافیوں سے بات کرتے ہوئے کہا کہ انہیں اس طرح کے نتائج کی بالکل امید نہیں تھی۔ انہوں نے کہا: ’ہم آج سب نتائج کے آنے کے بعد مل بیٹھ کر اس بات کا تجزیہ کریں گے کہ آخر کیا ہوا ہے۔‘ بی جے پی کے رہنما ایل کے اڈوانی نے منموہن سنگھ اور سونیا گاندھی کو ٹیلیفون کر کے جیتنے پر مبارکباد دی ہے اور بھارت کو مضبوط بنانے میں اپنی جماعت کی مکمل حمایت کا یقین دلایا ہے۔ کمیونسٹ پارٹی آف انڈیا (مارکسسٹ) کے رہنما پرکاش کرت نے بھی تسلیم کیا ہے کہ کانگریس جیت چکی ہے۔ انہوں نے کہا کہ ’سی پی ایم اور دوسری بائیں بازوں کی جماعتوں کو زبردست دھچکہ لگا ہے۔‘ واضح رہے کہ مغربی بنگال میں کمیونسٹ پارٹی کو تیس سال میں پہلی بار شکست کا سامنا کرنا پڑا ہے۔  جیسے ہی نتائج آنا شروع ہوئے اس کے ساتھ ہی کانگریس پارٹی کے صدر دفتر کے باہر پارٹی کے حمایتیوں نے ڈھول باجے بجانا شروع کر دیے اور نعرے لگاتے رہے۔ اس کے علاوہ ممبئی اور دوسرے شہروں سے بھی فتح کے جشن منانے کی اطلاعات آ رہی ہیں۔ الیکٹرونک ووٹنگ مشینوں پر ووٹوں کی گنتی مقامی وقت کے مطابق صبح آٹھ بجے شروع ہوئی تھی۔ اس مرتبہ ووٹ ڈالنے کا تناسب 60 فیصد بتایا جا رہا ہے جو کہ دو ہزار چار میں اٹھاون فیصد تھا۔ سن دو ہزار چار میں کانگریس کو ایک سو پینتالیس اور بی جے پی کو ایک سو اڑتیس نشستیں ملی تھیں۔ توقع ہے کہ انڈیا کی نئی پانچ سو تینتالیس نشستوں کی پارلیمان دو جون تک نئی حکومت منتخب کر لے گی۔ مندرجہ ذیل چارٹ میں نتائج اور رجحان دونوں دیے گئے ہیں۔ ہر پارٹی کے نام کے سامنے پہلے نتائج اور پھر رجحان بتایا گیا ہے۔
تازہ ترین نتائج اکثریت 272
کانگریس
204
بی جے پی
116
بایاں بازو
24
اے آئی اے ڈی ایم کے
10
بہوجن سماجوادی پارٹی
21
سماجوادی پارٹی
22
تیلگو دیشم
6
جنتا دل یونائٹیڈ
20
بیجو جنتا دل
14
راشٹریا جنتا دل
4
لوک جنشکتی
0
ڈی ایم کے
18
شِیو سینا
11
راشٹروادی کانگریس پارٹی
9
دیگر
63


خبر کا کوڈ: 5071

خبر کا ایڈریس :
https://www.islamtimes.org/ur/news/5071/کانگریس-کی-برتری-بی-جے-پی-نے-ہار-مان-لی

اسلام ٹائمز
  https://www.islamtimes.org