0
Tuesday 29 Dec 2015 09:37

سعودی عرب کا مالی خسارہ 98 ارب ڈالر تک پہنچ گیا

سعودی عرب کا مالی خسارہ 98 ارب ڈالر تک پہنچ گیا
اسلام ٹائمز۔ سعودی عرب کا سال 2016ء کے لئے 327 ارب ریال خسارے کا بجٹ پیش کر دیا گیا ہے۔ سعودی پریس ایجنسی کے مطابق بجٹ کا اعلان ریاض میں ایک پریس کانفرنس کے دوران کیا گیا۔ بجٹ میں آئندہ سال کے دوران اخراجات کا تخمینہ 840 ارب ریال اور آمدنی کا تخمینہ 513 ارب ریال لگایا گیا ہے۔ رپورٹ کے مطابق سال 2015ء کے دوران 608 ارب ریال آمدنی ہوئی ہے۔ اس میں سے 73 فی صد رقم تیل کی فروخت سے حاصل ہوئی۔ سعودی فرمانروا شاہ سلمان بن عبدالعزیز کے اقتدار سنبھالنے کے بعد ان کی حکومت کا یہ پہلا بجٹ ہے۔ گذشتہ ہفتے انہوں نے سعودی شوریٰ کونسل کے اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے کہا تھا کہ اقتصادی اصلاحات کے لئے ہمارا وژن مفاد عامہ کو مؤثر بنانا، اقتصادی وسائل کو بروئے لانا اور سرکاری سرمایہ کاری کی حاصلات کو بڑھانا ہے۔ سعودی شوریٰ کونسل کی معاشی اور توانائی کمیٹی کے نائب صدر ڈاکٹر فہد بن جمعہ نے قبل ازیں العربیہ کو دیئے گئے ایک بیان میں کہا تھا کہ نیا بجٹ عالمی مارکیٹ میں تیل کی قیمت 45 ڈالرز فی بیرل کو پیش نظر رکھ کر تیار کیا گیا ہے۔ انہوں نے مختلف مدوں میں دیئے جانے والے زرتلافی (سبسڈی) کو ختم کرنے یا فیسوں اور محصولات کی شرح میں اضافے کے امکان کو بھی مسترد کر دیا تھا۔

ادھر سعودی کابینہ نے تیل کی مختلف مصنوعات کی قیمتوں میں پچاس فی صد تک اضافے کی منظوری دے دی ہے۔ نئی قیمتوں کا اطلاق منگل سے ہوگا۔ سعودی خبر رساں ایجنسی ایس پی اے کے مطابق شاہ سلمان بن عبدالعزیز کی صدارت میں وزارتی کونسل کے اجلاس میں تیل کی قیمتوں میں اضافے کی منظوری دی گئی ہے۔ اس فیصلے سے بجلی، پانی، ڈیزل اور کیروسین کی قیمتوں میں بھی اضافہ ہوجائے گا۔ سعودی وزارتی کونسل کے فیصلے کے مطابق اعلٰی درجے کے پیٹرول کی فی بیرل قیمت 0.60 ریال سے بڑھا کر 0.90 ریال (50 فی صد اضافہ) کر دی گئی ہے۔ لوئر گریڈ پیٹرول کی قیمت 0.45 سے بڑھا کر 0.75 کر دی گئی ہے۔ واضح رہے کہ سعودی عرب میں دوسرے خلیجی ممالک کے مقابلے میں تیل کی قیمتیں سب سے کم ہیں۔ سعودی وزارت خزانہ نے جامع اقتصادی اور مالی اصلاحات کے تحت تیل کی قیمتوں میں اضافے کی منظوری دی تھی اور اس کو سوموار کو شاہ سلمان بن عبدالعزیز کے زیر صدارت کابینہ کے اجلاس میں پیش کیا گیا تھا۔ قبل ازیں کابینہ کے اجلاس میں مالی سال 2016ء کے لئے 840 ارب ریال مالیت کا بجٹ پیش کیا گیا ہے۔ اجلاس میں وزارت خزانہ کی جانب سے ایندھن، بجلی اور پانی پر زرِتلافی سے متعلق نظرثانی کا منصوبہ پیش کیا گیا ہے۔ وزارت کا کہنا ہے کہ عالمی مارکیٹ میں تیل کی قیمتوں میں کمی کے پیش نظر آئندہ پانچ سال کے دوران بتدریج توانائی، پانی اور بجلی کی قیمتوں میں نظرثانی پر غور کر رہی ہے۔ وزارت خزانہ نے بجٹ خسارے پر قابو پانے کے لئے اخراجات اور تنخواہوں میں کمی کے علاوہ سرکاری قرضے کے انتظام کے لئے ایک یونٹ بھی قائم کیا ہے اور یہ یونٹ حکومتی قرضوں کے انتظام و انصرام کے لئے مالیاتی حکمت عملی وضع کرنے کا ذمے دار ہوگا۔

دیگر ذرائع کے مطابق خام تیل کی قیمتوں میں کمی سعودی عرب کا مالی خسارہ اٹھانوے ارب ڈالر تک پہنچ گیا، سعودی حکومت نے مالی خسارہ قابو میں رکھنے کیلئے اخراجات میں کمی کا فیصلہ کیا ہے۔ عالمی منڈی میں خام تیل کی قیمت تاش کے پتوں کے محل کی مانند گر رہی ہے، قیمتوں میں کمی سے تیل درآمد کرنے والے ممالک خوش اور تیل برآمد کرنے والے ممالک پریشان ہیں۔ سعودی عرب کا کہنا ہے کہ ملک کی مجموعی آمدنی کا ستتر فیصد تیل کی برآمد سے حاصل ہوتا ہے اور خام تیل کی قیمتوں میں کمی سے رواں سال آمدنی تیئس فیصد کم ہوئی ہے۔ مقامی پیٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں پچاس فیصد تک کا اضافہ کر دیا، جس سے بجلی گیس اور مہنگائی میں اضافے کا خدشہ ہے۔ تجزیہ کاروں کا کہنا ہے خام تیل کی موجودہ قیمتوں کے باعث سعودی حکومت کے اخراجات زیادہ اور آمدنی کم ہے، سعودی حکومت اخراجات پورے کرنے کیلئے زرمبادلہ ذخائر کا استعمال کر رہی ہے۔
خبر کا کوڈ : 508885
رائے ارسال کرنا
آپ کا نام

آپکا ایمیل ایڈریس
آپکی رائے

ہماری پیشکش