0
Saturday 2 Jan 2016 16:43

2015ء میں 463 بلوچ نوجوان لاپتہ جبکہ 157 کی مسخ شدہ لاشیں ملیں، نصراللہ بلوچ

2015ء میں 463 بلوچ نوجوان لاپتہ جبکہ 157 کی مسخ شدہ لاشیں ملیں، نصراللہ بلوچ
اسلام ٹائمز۔ وائس فار بلوچ مسنگ پرسنز کے چیئرمین نصراللہ بلوچ نے کہا ہے کہ 2015ء کے دوران بلوچستان میں 463 جبری طور پر لاپتہ کرنے اور 157 بلوچوں کی مسخ شدہ لاشیں برآمد ہونے کی شکایات موصول ہوئی ہیں۔ وائس فار بلوچ مسنگ پرسنز نے لاپتہ افراد کے لواحقین، سیاسی و انسانی حقوق کی تنظیموں اور دیگر ذرائع سے حاصل کی ہیں۔ جبری طور پر لاپتہ افراد اور مسخ شدہ لاشوں کی تعداد اس سے بھی کہی زیادہ ہو سکتی ہے کیونکہ حکومتی سطح پر یہ اعتراف کیا گیا ہے کہ نیشنل ایکشن پلان کے تحت اس سال کے دوران بلوچستان میں 9 ہزار سے زائد گرفتاریاں کی گئی ہیں لیکن حکومت نے ان گرفتاریوں کے بارے میں تفصیلات جاری نہیں کی ہیں۔ بلوچستان کے مختلف علاقوں میں آج بھی کارروائیاں جاری ہیں۔ جہاں سے خواتین بچوں کو لاپتہ کرنے، ان پر تشدد کرنے، گھروں کو جلانے اور کارروائی کے دوران پہلے سے لاپتہ کئے گئے بلوچوں کی مسخ شدہ لاشیں پھینکنے کے شکایات بھی موصول ہوئی ہیں۔

اس سال سپریم کورٹ میں لاپتہ افراد کے کیسز میں 4 مرتبہ سماعت ہوئی۔ 4 نومبر 2015ء کو سپریم کورٹ کے چیف جسٹس نے لاپتہ افراد کے کیسز کو سپریم کورٹ سے خارج کر دیا اور ان پر کوئی بھی فیصلہ بھی نہیں سنایا گیا۔ جس کی وجہ سے لاپتہ افراد کے لواحقین شدید ذہنی اذیت میں مبتلا ہوئے، کیونکہ لواحقین سپریم کورٹ کو اپنے امید کی آخری کرن سمجھتے ہیں۔ سپریم کورٹ نے لواحقین کو یقین دہانی کرائی تھی کہ انہیں ضرور انصاف فراہم کیا جائے گا اور موجودہ چیف جسٹس نے بھی بلوچستان کے دورے کے موقع پر لاپتہ افراد اور مسخ شدہ لاشوں کی برآمد کو ایک اہم انسانی مسئلہ قرار دیکر کہا تھا کہ سپریم کورٹ اس اہم انسانی فیصلے سے غافل نہیں۔ اس کو حل کرنے میں اپنا کردار ادا کریگا۔ وفاقی اور صوبائی حکومت بھی لاپتہ افراد کے مسئلے کو حل کرنے میں سنجیدہ نہیں ہے۔ سابق وزیراعلٰی نے لاپتہ افراد کے مسئلے کے حوالے سے اپنی ناکامی کا اعتراف کرچکے ہیں۔ وفاقی حکومت نے بھی لاپتہ افراد کے مسئلے کو مکمل طور پر نظر انداز کر دیا۔ ان تمام حالات کو مدنظر رکھ کر تمام سیاسی جماعتیں، انسانی حقوق کی تنظیموں سے اپیل کرتے ہیں کہ وہ لاپتہ افراد و مسخ شدہ لاشوں کی برآمدگی سمیت آئین و انسانی حقوق کی سنگین خلاف ورزیوں کیخلاف آواز اٹھا کر بھرپور کردار ادا کریں۔
خبر کا کوڈ : 509690
رائے ارسال کرنا
آپ کا نام

آپکا ایمیل ایڈریس
آپکی رائے

ہماری پیشکش