0
Friday 8 Jan 2016 20:54
سعودی اتحاد کا حصہ بننے کی صورت میں ہمارے لئے مشکل ہوجائیگی

پاکستان کسی کی پراکسی جنگ میں شریک نہ ہو، 34 ملکی اتحاد پر ایران کو بھی اعتماد میں لینا چاہیئے، عمران خان

پاکستان کسی کی پراکسی جنگ میں شریک نہ ہو، 34 ملکی اتحاد پر ایران کو بھی اعتماد میں لینا چاہیئے، عمران خان
اسلام ٹائمز۔ پاکستان تحریک انصاف کے چیئرمین عمران خان کا کہنا ہے کہ پاکستان سعودی اتحاد کا حصہ بنا تو ہمارے لئے مشکل ہو جائے گی، جبکہ کشیدگی بڑھنے سے مسلم اُمہ کو نقصان ہوگا، تاہم پاکستان معاملات کو سنبھالنے میں کردار ادا کرسکتا ہے۔ اسلام آباد میں پی ٹی آئی کے چیئرمین عمران خان نے ایرانی و سعودی سفیروں سے علیحدہ علیحدہ ملاقاتیں کیں، جس میں سعودی عرب اور ایران کشیدگی پر بات چیت کی گئی۔ ملاقات کے بعد پارٹی آفس میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے عمران خان کا کہنا تھا کہ ایران اور سعودی عرب کی کشیدگی سے پیدا ہونے والی صورتحال جاننے کے لئے ایرانی اور سعودی سفیروں سے ملاقاتیں کی، جس میں ایرانی سفیر نے بتایا کہ 34 رکنی اتحاد دہشت گردی کے نہیں بلکہ ایران کے خلاف ہے، اس لئے ہمیں یقین دلانا ہوگا کہ پاکستان ایران کے خلاف نہیں ہے۔ چیئرمین تحریک انصاف نے کہا کہ پاکستان سعودی اتحاد کا حصہ بنا تو ہمارے لئے مشکل ہوجائے گی، جبکہ ایران سعودی تنازعے کے اثرات پاکستان پر بھی پڑیں گے اور کشیدگی بڑھنے سے مسلم اُمہ کو نقصان ہوگا، تاہم پاکستان معاملات کو سنبھالنے میں کردار ادا کرسکتا ہے۔

تحریک انصاف کے سربراہ نے کہا کہ حکومت ایران سعودی تنازعے پر سب کو اعتماد میں لے اور ایران کو یقین دہانی کرائے کہ پاکستان ایران کے خلاف نہیں۔ ان کا کہنا تھا کہ ہم ڈالرز لے کر تلور مروا رہے ہیں اور انہیں خارجہ پالیسی کا حصہ قرار دیا جا رہا ہے، جبکہ ڈالر لے کر پہلے مجاہدین کو بنایا اور پھر انہی مجاہدین کو نائن الیون کے بعد مارا۔ بھارت کے پٹھان ایئر بیس واقعے پر بات کرتے ہوئے عمران خان نے کہا کہ پٹھان کوٹ حملے کی ہم سب نے مذمت کی ہے، لیکن پاکستان اور بھارت میں ایسے لوگ ہیں جو دونوں ممالک کے بہتر تعلقات نہیں چاہتے، جبکہ خطرہ ہے الزام تراشی سے امن مذاکرات ڈی ریل ہوجائیں گے۔ انہوں نے کہا کہ ملک میں اس وقت کوئی خارجہ پالیسی نہیں جبکہ دفتر خارجہ کے پاس قیادت نہیں، معاملات ذاتی تعلقات پر چل رہے ہیں، لیڈرز کی دوستی بری بات نہیں لیکن دفتر خارجہ کو علم ہونا چاہیئے۔

دیگر ذرائع کے مطابق تحریک انصاف کے سربراہ عمران خان نے حکومت سے مطالبہ کیا ہے کہ پاکستان فریق بننے کے بجائے سعودی عرب اور ایران کے درمیان کشیدگی ختم کرنے کے لئے اپنا کردار ادا کرے۔ پاکستان میں تعینات سعودی عرب اور ایران کے سفراء سے الگ الگ ملاقات کے بعد میڈیا بریفنگ میں عمران خان نے بتایا کہ ایران اور سعودی عرب دونوں ایک دوسرے کو تنازع کا ذمہ دار قرار دے رہے ہیں۔ عمران خان کا کہنا تھا کہ مشرق وسطٰی کی کشیدگی پر حکومت مؤقف واضح کرے۔ پاکستان کسی کی پراکسی جنگ میں شریک نہ ہو۔ 34 ممالک کے اتحاد پر ایران کو بھی اعتماد میں لینا چاہیئے۔ چیئرمین تحریک انصاف کا کہنا تھا کہ مشرق وسطٰی کشیدگی بڑھی تو پاکستان میں بھی فرقہ واریت بڑھنے کا خدشہ ہے۔ کپتان نے کہا نواز شریف کے بھارتی دوست جندال نے پٹھان کوٹ واقعہ کا الزام پاکستانی خفیہ اداروں پر لگایا ایسے دوست سے تو دشمن بہتر۔ عمران خان نے پٹھان کوٹ حملہ کو پاک بھارت مذاکرات کے خلاف سازش قرار دے دیا۔
خبر کا کوڈ : 511181
رائے ارسال کرنا
آپ کا نام

آپکا ایمیل ایڈریس
آپکی رائے

ہماری پیشکش