0
Monday 11 Jan 2016 17:46

خوشحال، خودمختار اور باوقار پاکستان دیکھنا چاہتے ہیں، وزیر خارنہ اسحاق ڈار

خوشحال، خودمختار اور باوقار پاکستان دیکھنا چاہتے ہیں، وزیر خارنہ اسحاق ڈار
اسلام ٹائمز۔ فاقی وزیرخزانہ اسحاق ڈار کا کہنا ہے کہ بہت سے ملک اور کمپنیاں پاکستان میں سرمایہ کاری کرنے کے لئے تیار ہیں جب کہ پاکستان سے متعلق 2012ء میں کی جانے والی خوفناک پیش گوئیاں غلط ثابت کردیں۔ لاہور، کراچی اور اسلام آباد اسٹاک ایکسچینج کے انضمام سے قائم کی گئی پاکستان اسٹاک ایکسچینج کی تقریب سے خطاب کرتے ہوئے اسحاق ڈار کا کہنا تھا کہ پاکستان اسٹاک ایکسچینج کا خواب پورا ہونے میں 15 سال لگے جب کہ ملک کو اس کی اشد ضرورت تھی، معیشت کی مضبوطی کے لئے پاکستان اسٹاک ایکسچینج کلیدی کردار ادا کرسکتی ہے، مستقبل کی ضروریات کو سامنے رکھتے ہوئے قانون سازی کی جا رہی ہے اور قانون سازی سے متعلق حکومت کا وژن واضح ہے۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان کا مستقبل روشن ہے، خوشحال، خودمختار اور باوقار پاکستان دیکھنا چاہتے ہیں اور ایک دن ایسا کرکے دکھائیں گے اور یہ سفر کم سے کم مدت میں طے کرنا چاہتے ہیں، ہم نے مسلسل محنت کے ذریعے اپنے اہداف کم مدت میں حاصل کیے لیکن منزل کے حصول کیلئے ابھی بہت کچھ کرنا ہے، معیشت کی بحالی کے لیے واضح روڈ میپ بنایا ہے۔

وفاقی وزیرخزانہ کا کہنا تھا کہ یہ وہی پاکستان ہے جس کے بارے میں 2012ء اور 2013ء میں خوفناک پیش گوئیاں کی جارہی تھیں لیکن موجودہ حکومت نے پاکستان سے متعلق کی جانے والی پیشگوئیاں غلط ثابت کردیں جب کہ اس وقت پاکستان کے پاس 6 ماہ کے زرمبادلہ کے ذخائر موجود ہیں جس کی ریٹنگ منفی سے مثبت ہوگئی اور جیٹرو کے مطابق پاکستان سرمایہ کاری کے لئے دوسرا پرکشش ملک بن چکا ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ دنیا کے 22 ممالک نے پاکستان کے معاشی کردار کو سراہا اور اب چین کے بعد سعودی عرب بھی پاکستان میں سرمایہ کاری کرنا چاہتا ہے، معیشت، توانائی، تعلیم اور صحت کے شعبوں میں بہتری لانے کے لئے حکومت کوشاں ہے، مارچ 2018ء میں طلب اور رسد کے فرق کو ختم کرنے کا مقصد حاصل کرلیں گے اور جون 2018ء تک سسٹم میں 10 ہزارمیگاواٹ بجلی شامل کردیں گے۔
اسحاق ڈار نے کہا کہ قومی اہمیت کے حامل منصوبوں پر سیاست نہیں کی جانی چاہیئے، حکومت دہشت گردی کے خاتمے کے لئے خصوصی توجہ دیئے ہوئے ہے، حکومت نے ملک کے ہرحصے میں اپنی رٹ قائم کی، بلوچستان میں پہلے قومی ترانے نہیں بجائے جاتے تھے اور قومی پرچم نذرآتش کئے جاتے تھے لیکن اب وہاں قومی پرچم لہرائے اور قومی ترانے بجائے جارہے ہیں۔
خبر کا کوڈ : 511760
رائے ارسال کرنا
آپ کا نام

آپکا ایمیل ایڈریس
آپکی رائے

ہماری پیشکش