0
Thursday 20 Jan 2011 13:23

نیٹو کنٹینرز کیس،ایک ہفتے میں ذمہ داران پکڑے جائیں ورنہ معاملہ اپنے ہاتھ میں لے لیں گے،چیف جسٹس

نیٹو کنٹینرز کیس،ایک ہفتے میں ذمہ داران پکڑے جائیں ورنہ معاملہ اپنے ہاتھ میں لے لیں گے،چیف جسٹس
 اسلام آباد:اسلام ٹائمز-سپریم کورٹ نے نیٹو / ایساف کنٹینرز گمشدگی ازخود نوٹس کیس کی سماعت کرتے ہوئے کسٹم چوری کی مد میں ملکی خزانے کو 37 ارب روپے کا نقصان پہنچائے جانے کے ذمہ داران کو نوٹس جاری کر دیئے ہیں اور ان سے جواب طلب کر لیا ہے۔ عدالت نے یکم جنوری 2007ء سے 24 دسمبر 2010ء تک عہدے پر رہنے والے چیئرمین ایف بی آر، تمام ممبرز کسٹمز، کلیکٹر کراچی پورٹ ٹرسٹ، پورٹ قاسم اتھارٹی، کوئٹہ اور پشاور کے علاوہ سیکرٹری خزانہ و تجارت، ڈی جی کسٹم انٹیلی جنس، ڈی جی این ایل سی کو نوٹس جاری کئے ہیں اور حکم دیا ہے کہ چیئرمین ایف بی آر دیگر ذمہ دار افسران کی نشاندہی کریں جو اس معاملے پر ملوث ہیں اور ایک فہرست تیار کر کے آج سپریم کورٹ کو فراہم کریں، ان افراد کو بھی نوٹس جاری کئے جائیں گے۔ 
چیف جسٹس افتخار محمد چودھری کی سربراہی میں تین رکنی بنچ نے سماعت کی۔ چیئرمین ایف پی آر سلیمان صدیق پیش ہوئے اور سکینڈل کے حوالے سے وفاقی ٹیکس محتسب شعیب سڈل کی رپورٹ پیش کی۔ رپورٹ کے مطابق 4 سالوں میں افغان ٹرانزٹ ٹریڈ کے نام پر سمگلنگ اور کسٹم چوری کی مد میں ملکی خزانے کو 37 ارب روپے کا نقصان پہنچایا گیا ہے، چیف جسٹس نے کہا کہ کروڑوں روپے تنخواہیں وصول کرنے والے محکمہ ایف بی آر کے افسران کیا کر رہے ہیں اور کتنا ٹیکس اکٹھا کرتے ہیں۔ اس سکینڈل میں اوپر سے نیچے تک لوگ ملوث ہیں۔ کریڈٹ وفاقی ٹیکس محتسب کو جاتا ہے۔ سب کی آنکھیں بند ہیں۔ چیئرمین ایف بی آر فوری قدم اٹھائیں اور ایک ہفتے میں ذمہ داران کو گرفتار کیا جائے، معاملے کو آسان نہ لیں، ہم بہت سنجیدہ ہیں اگر کچھ نہیں کرو گے تو عدالت سارا معاملہ اپنے ہاتھ میں لے لے گی اور ہم خود تفتیش کی نگرانی کریں گے۔ 
جسٹس خلیل الرحمان رمدے نے کہا کہ اگر کوئی سمجھتا ہے کہ اپنی مرضی کے تفتیشی افسر لگا کر تفتیش کو دائیں بائیں لگا دے گا تو وہ کسی غلط فہمی میں نہ رہے ہم خود تفتیش کی نگرانی حارث سٹیل ملز کیس کی طرح کریں گے۔ چیف جسٹس نے کہا کہ اکتوبر تک جو چیئرمین ایف بی آر تھے وہ بھی ملوث ہیں۔ جسٹس رمدے نے کہا کہ روزانہ دو ارب روپے کے نوٹ چھاپے جا رہے ہیں۔ کل کو روٹی کہاں سے کھائیں گے۔ غضب خدا کا 37 ارب روپے کھا گئے اور ڈکار تک نہیں لیا۔ چیف جسٹس نے کہا کہ سمگلنگ کے حوالے سے تو بلوچستان علاقہ غیر بنا ہوا ہے۔ ہر جگہ فورسز موجود ہیں مگر سمگلنگ پھر بھی ہو رہی ہے۔ انہوں نے سلیمان صدیق کی تعریف کی جبکہ جامع رپورٹ کی تیاری پر وفاقی ٹیکس محتسب کی بھی تعریف کی۔ تاہم جسٹس رمدے نے کہا کہ ہم تو آپ کی تعریف کرتے ہوئے بھی ڈرتے ہیں کہ اگر تعریف کی تو آپ کو نکال دیا جائے گا۔ 
چیف جسٹس نے کہا کہ اگر ملک چلانا ہے تو ٹیکس نظام کو شفاف بنانا ہو گا ورنہ دفاع سمیت دیگر اخراجات کیلئے رقم کہاں سے آئے گی۔ مزید سماعت 27 جنوری تک ملتوی کر دی۔ اے پی پی کے مطابق چیف جسٹس نے کہا کہ 37 ارب روپے کی ٹیکس چوری تو صرف ایک جھلک ہے۔ مزید تحقیقات سے اور بہت کچھ سامنے آئے گا جو زیادہ خطرناک ہو گا۔ رپورٹ جو بھی پڑھے گا ایک بار ضرور چونکے گا، معلوم نہیں کہ افغان ٹریڈ کے نام پر شراب اور اسلحے کے علاوہ اور کیا کیا سمگل ہوتا رہا۔
خبر کا کوڈ : 51234
رائے ارسال کرنا
آپ کا نام

آپکا ایمیل ایڈریس
آپکی رائے

ہماری پیشکش