اسلام ٹائمز۔ سانحہ چار سدہ کے بعد وفاقی حکومت نے داخلی سیکورٹی پلان کا جائزہ لینے اور اس میں اصلاحات کا فیصلہ کر لیا ہے۔ کالعدم تنظیموں خصوصا نام بدل کر کام کرنے والے گروپس کے نیٹ ورکس اوران کی بلاواسطہ اور بلواسطہ حمایت کرنے والوں کے خلاف انٹیلی جنس رپورٹس کی روشنی میں مزید تیز ترین آپریشنز کیے جائیں گے۔ ان آپریشنز کے دوران تمام دہشت گرد گروپس خصوصا ایسے مملک دشمن عناصر و تنظیموں، ان کے سرپرستوں اور سہولت کاروں کے خلاف کارروائی کی جائے گی۔
دوسری جانب وفاقی حکومت اس بات پر غور کر رہی ہے کہ افغان حکومت سے سفارتی طور پر رابطہ کرکے دوبارہ درخواست کی جائے گی کہ ایسے دہشت گرد گروپس اور ان کے سہولت کاروں کے خلاف مذید ایکشن لیا جائے جو افغانستان میں بیٹھ کر پاکستان میں دہشت گردی میں ملوث ہیں یا ملک میں موجود دہشت گرد گروپوں کی حمایت کر رہے ہیں۔ اس حوالے سے ٹھوس شواہد اور مزید معلومات بھی افغان حکومت کو فراہم کی جائے گی۔