0
Friday 22 Jan 2016 08:42

اقتصادی راہداری منصوبے کے تحت پہلا انڈسٹریل زون بوستان میں قائم ہوگا، سیف اللہ چٹھہ

اقتصادی راہداری منصوبے کے تحت پہلا انڈسٹریل زون بوستان میں قائم ہوگا، سیف اللہ چٹھہ
اسلام ٹائمز۔ چیف سیکرٹری بلوچستان سیف اللہ چٹھہ نے کہا ہے کہ تجارت سے وابستہ افراد کے صوبائی حکومت سے منسلک مسائل کو ترجیحی بنیادوں پر حل کئے جائیں گے۔ آئندہ چند ماہ میں بوستان انڈسٹریل زون کا افتتاح وزیراعظم پاکستان سے کرائینگے۔ مغربی روٹ کے 6 رویہ روڈ کیلئے اراضی حاصل کرنے کیلئے وفاقی حکومت سے احکامات مل چکے ہیں۔ وزیراعظم جنوری کے آخر میں گوادر سے ہوشاب روڈ کا افتتاح کرنے آئیں گے۔ کوئٹہ چمن شاہراہ کے کام کی تکمیل میں کچلاک بائی پاس رکاوٹ ہے۔ جس کیلئے زمین جلد حاصل کی جائیگی۔ کوئٹہ کو سیف سٹی بنانے کیلئے 1 ارب روپے کی خطیر رقم خرچ کی جائیگی۔ ایکسپو سینٹر کیلئے اراضی کی فراہمی کیلئے تیار ہے۔ تاہم چیمبر آف کامرس کے نمائندگان اس کی نشاندہی کرائے بلوچستان فلور ملز والے جتنی گندم چاہیں، انہیں سندھ اور پنجاب کی قیمت پر دلائینگے۔ اجلاس میں ان کے ہمراہ سیکرٹری انڈسٹریز، بلوچستان فتح محمد بھنگر، سیکرٹری داخلہ اکبرحسین درانی، آئی جی پولیس بلوچستان احسن محبوب، ڈی آئی جی کوئٹہ سید امتیاز شاہ، کلکٹر کسٹم کوئٹہ ڈاکٹر سعید جدون، ایف آئی اے کے عبدالقادر قیوم سمیت دیگر اعلٰی حکام اور چیمبر کے نمائندگان اراکین کی بڑی تعداد شریک تھیں۔ اس موقع پر خطاب کرتے ہوئے چیف سیکرٹری سیف اللہ چٹھہ نے کہا کہ انکم ٹیکس، ٹیکس ویلیوایشن و دیگر میں کمی کا اختیار صوبائی حکومت اور انکے دائرہ اختیار میں نہیں۔ تاہم بلوچستان کے ٹیکس ویلیوایشن و دیگر مسائل کو ترجیحی بنیادوں پر ڈیل کیا جانا چاہیئے۔ بلوچستان اور کوئٹہ کے لوگوں پر لاہور، اسلام آباد، کراچی اور دیگر کی طرز پر ٹیکس عائد نہیں کئے جانے چاہیئے۔ اس سلسلے میں بھی شاید صوبائی حکومت بزنس کمیونٹی کی زیادہ مدد نہیں کرسکتی۔ جو مسائل صوبائی حکومت کے دائرہ اختیار میں ہیں، انہیں حل کرنے کیلئے مثبت انداز سے کام کریں گے۔

سیف اللہ چھٹہ کا مزید کہنا تھا کہ بلوچستان کی فلور ملز مالکان کو جتنی گندم چاہیئے وہ بھی اس کی فراہمی یقینی بنائی جائیگی۔ تاہم ہمارا فلوز مل مالکان سے مطالبہ ہے کہ جب ہم ان کیلئے نرخوں میں کمی کرتے ہیں تو وہ ہم ہی سے گندم اٹھائیں کسی اور جگہ سے گندم اٹھانا درست نہیں۔ اس سلسلے میں وہ ہمارے ساتھ بھرپور تعاون کرے۔ اس کا کاشتکاروں، فلور ملز مالکان اور عوام کو فائدہ ہوگا۔ بلوچستان میں خصوصی اقتصادی زونز ہیں۔ اس بار بھی ایف بی آر اور محکمہ خزانہ کے ساتھ پورے ملک میں علاقوں کی نشاندہی کردی گئی ہے۔ اس کی لسٹ اگر چیمبر کو چاہیئے تو وہ دینے کو تیار ہیں۔ چیف سیکرٹری سیف اللہ چٹھہ نے کہا کہ بلوچستان میں خصوصی اکنامک زونز حب، گڈانی، کوئٹہ، گوادر میں بنائے جائیں گے۔ وہاں نئی صنعتیں لگانے والے ہی اپلائی کرسکتے ہیں۔ ان کے ساتھ ڈیل کرنے کو تیار ہیں۔ سی پیک بلوچستان کی تجارت سے وابستہ افراد کیلئے بہت بڑا موقع ہے۔ ژوب سے مغل کوٹ تک اقتصادی راہداری کی چھوٹی شاخ کا سنگ بنیاد 30 دسمبر کو میاں محمد نواز شریف خود رکھ چکے ہیں۔ میرے پاس وفاقی حکومت سے 6 رویہ روڈ کیلئے زمین کے حصول کے بندوبست کے احکامات پہنچ چکے ہیں۔ یہ بنیادی طور پر 4 رویہ ہوگی۔ جسے بعد میں 6 رویہ کر دیا جائیگا۔ سی پیک پیک ہوگی۔ اس میں انٹر چینج کے ذریعے داخل اور باہر نکلا جا سکے گا۔‌ وفاقی حکومت مختلف اداروں اور چین و دیگر سے 40 ارب روپے قرضہ لے گی۔ مغربی روٹ کیلئے 40 ارب روپے کی منظوری دی جاچکی ہے۔

چیف سیکرٹری بلوچستان کا مزید کہنا تھا کہ انڈسٹریل زون کو ہم نے تربت، خضدار، دشت، کوئٹہ، بوستان کے علاوہ قلعہ سیف اللہ اور لورالائی میں کسی ایک جگہ بنانے کو پروپوز کرچکے ہیں۔ 5 انڈسٹریل زونز کیلئے صوبائی سیکرٹری انڈسٹریز نے فیزبلٹی رپورٹ اور پی سی ون بنانے کیلئے پشاور کے ایک گروپ سے رابطہ کیا ہے۔ جس نے خیبر پختونخوا کے انڈسٹریل زونز کی فیزبلٹی اور دیگر پر کام کیا ہے۔ میاں نواز شریف نے ہدایت کی ہے کہ وہ 2 سے 3 ماہ کے دوران بلوچستان کے 5 اقتصادی زونز میں سے ایک کا افتتاح کرنا چاہتے ہیں۔ اس سلسلے میں ہم بوستان اقتصادی زونز پر کام جلد مکمل کرکے اس کا وزیراعظم سے افتتاح کرائیں گے۔ وزیراعظم پاکستان میاں محمد نواز شریف جنوری کے آخری ہفتے میں گوادر سے ہوشاب تک سڑک کا افتتاح کریں گے۔ اسکے بعد گوادر سے ہوشاب اور وہاں سے بسیمہ اور رتو ڈیرو شاہراہ کے کام کو دسمبر 2016ء تک مکمل کیا جائیگا۔ گوادر سے ژوب اور چمن تک لوگوں کو آنے جانے کیلئے بہترین راستہ میسر ہوگا۔ ہم افغان ٹرانزٹ کو گوادر پورٹ کے ذریعے کرانے کیلئے کوششیں جاری رکھے ہوئے ہیں۔ بلوچستان کی ترقی کیلئے سی پیک انتہائی اہم کردار ادا کریگا۔ اس کے ذریعے یہاں کے سرمایہ داروں کو آئندہ 2 سے 3 سال میں مثالی مواقع میسر آئیں گے۔ اگلے دو سال میں گوادر کی توسیع کیلئے چین کی جانب سے ڈھائی سو ارب روپے کی خطیر رقم جاری کی جارہی ہے۔ 2 سال میں گوادر ایکسپریس وے جو 6 رویہ ہوگی، مکمل کی جائیگی۔ 4 ریلوے لائنوں کا کام بھی مکمل ہوگا۔ اس کے علاوہ گوادر ائیرپورٹ کا کام 3 سال مکمل کیا جائیگا۔

چیف سیکرٹری بلوچستان سیف اللہ چھٹہ نے مزید کہا کہ جب گوادر سے سامان کی ترسیل بڑے پیمانے پر شروع ہوگی تو لوگوں کو روزگار کے مواقع بڑے پیمانے پر میسر ہونگے۔ کوئٹہ چمن قومی شاہراہ کے کام کی تکمیل میں کچلاک بائی پاس رکاوٹ ہے۔ جس کیلئے آئندہ ایک ہفتے کے دوران زمین کا حصول ممکن بنایا جائیگا۔ اسی مد میں 29 کروڑ روپے رکھے گئے ہیں۔ گوادر سے چاہ بہار تک کے ریلوے لائن کے بارے میں تکنیکی ٹیم کے ذریعے فیزبلٹی رپورٹ بنانے کا کام جاری ہے۔ اس کے ذریعے بھی آئندہ 2 سے 3 سال میں بہت بڑے مواقع سرمایہ کاروں کو میسر ہونگے۔ انہوں نے انڈسٹریل زون کوئٹہ میں پولیس اسٹیشن کے قیام کیلئے آئی جی بلوچستان کو فوری کام کرنے کے احکامات جاری کردیئے۔ کوئٹہ کو سیف سٹی بنانے کیلئے پیکج منظور ہے۔ گذشتہ سال ہم نے ایک ارب روپے خرچ کرنے تھے، مگر ایسا نہیں کرسکے۔ اس سال ایک ارب روپے کی رقم سے کیمرے اسکینرز اور دیگر کی تنصیب کا کام لیا جائیگا۔ ایکسپو سینٹر کیلئے صوبائی حکومت اراضی فراہم کریگی لیکن چیمبر آف کامرس کے نمائندگان اس کی نشاندہی کریں۔ ایف بی آر کی ٹیم اور دیگر متعلقہ حکام اس سلسلے میں چیمبر کے ساتھ مل کر کام کرینگی۔ ہم چاہتے ہیں کہ ایکسپو سینٹر ایسے علاقے میں ہو جہاں رہائشی سہولیات سمیت دیگر بھی لوگوں کو میسر ہو۔ ایکسپو سینٹر کے بارے میں انہیں چیمبر آف کامرس، سیکرٹری وزارت تجارت اور دیگر کے لیٹرز موصول ہوئے ہیں۔ تجارت سے وابستہ افراد اس سلسلے میں تسلی رکھے۔

اس سے قبل چیمبر آف کامرس کے صدر جمال ترہ کئی نے سپاسنامہ پیش کیا اور کہا کہ بلوچستان میں لوگوں کی بڑی تعداد کا ذریعہ روزگار تجارت اور صنعت سے وابستہ ہے۔ گلہ بانی اور زراعت بارشیں نہ ہونے کے باعث تباہ حالی کا شکار ہوچکے ہیں۔ اس لئے بے روزگاری میں اضافہ ہوا ہے۔ جس کے باعث نوجوان ملک دشمنوں کے بہکاوے میں آکر ملکی مفادات کیخلاف کام کر رہے ہیں۔ اگر قانونی طریقہ سے امپورٹ ایکسپورٹ کے مواقع پیدا کئے جائیں، تو بے روزگاری ختم ہوگی۔ بلوچستان کے لوگ ٹیکس دینا چاہتے ہیں۔ مگر اس کے بدلے اپنی مشکلات کا خاتمہ بھی چاہتے ہیں۔ ہماری بدقسمتی یہ ہے کہ ملک کے قانون دان اسلام آباد، کراچی، لاہور سمیت دیگر بڑے شہروں کو مدنظر رکھ کر قانون سازی کرتے ہیں۔ جس کے باعث بلوچستان کی تاجر کمیونٹی کے مشکلات کا ازالہ نہیں ہوتا۔ اسمگلنگ کے خاتمے کا واحد حل ٹیکس ویلیوایشن میں کمی ہے۔ انہوں نے تجاویز پیش کی اور کہا کہ بلوچستان کے تجارت سے وابستہ افراد کو ٹیکس ویلیوایشن میں 30 فیصد کمی دی جائے۔ تو نہ صرف روزگار کے مواقع بڑھیں گے، بلکہ ہزاروں افراد ٹیکس نیٹ میں بھی شامل ہونگے۔ انہوں نے اقتصادی راہداری کے قرب و جوار میں ڈیوٹی فری فیکٹریز اور ایکسپورٹ پروسسنگ زون لگانے کی اجازت کا بھی مطالبہ کیا۔ بوستان سینٹرل ایشین اسٹیٹ کا گیٹ وے ہیں، حکومت اس منصوبے کو ای پی زیڈ ڈکلیئر کرے تو یہ مزید کارآمد ثابت ہوسکتا ہے۔ کوئٹہ کے واحد زون میں سکیورٹی سمیت دیگر مسائل کا ہمیں سامنا ہے۔ انہوں نے ایران کے ساتھ برابری کی بنیاد پر تجارت پر بھی زور دیا اور کہا کہ اس سلسلے میں صوبائی حکومت اپنا کردار ادا کرے۔
خبر کا کوڈ : 514269
رائے ارسال کرنا
آپ کا نام

آپکا ایمیل ایڈریس
آپکی رائے

ہماری پیشکش