0
Saturday 23 Jan 2016 13:30
سعودی عرب کا اقدام اسلامی تعاون تنظیم کی تضعیف کا باعث ہے

او آئی سی کا اعلامیہ ایک خاص ملک کے اہداف کی تکمیل کی کوشش ہے، حسین جابری انصاری

او آئی سی کا اعلامیہ ایک خاص ملک کے اہداف کی تکمیل کی کوشش ہے، حسین جابری انصاری
اسلام ٹائمز۔ اسلامی جمہوری ایرن کی وزارت خارجہ کے ترجمان حسین جابری انصاری نے اسلامی تعاون تنظیم کے جدہ میں ہونے والے ہنگامی اجلاس کے بیانیہ پر اپنے ردعمل میں کہا ہے کہ او آئی سی کا ادارہ اسلامی ممالک کے درمیان ہمکاری و تعاون کو تقویت دینے، فلسطین پر ناجائز قبضے کے خلاف مقابلے اور بیت المقدس کی آزادی جیسے جہان اسلام کے اساسی ترین مسائل کے حل کے لئے معرض وجود میں آیا۔ انہوں نے کہا کہ فلسطین پر جاری عاصبانہ قبضے، فلسطینیوں کے غیر انسانی محاصرے، بین الاقوامی امن و امان کو خطرے سے دچار کرنے والی تکفیری دہشتگردی و انتہا پسندی، تنظیم کے ہنگامی اجلاس کے انعقاد اور غیر متفقہ بیانیہ جاری ہونے جیسے سعودی عرب کے جلد بازی پر مبنی اور غیر ذمہ دارانہ اقدام عملاً تنظیم کے رکن ممالک میں موجود اختلافات میں شدت اور اسلامی تعاون تنظیم کی کمزوری کا باعث بنے ہیں۔ انہوں نے اجلاس کے میزبان ملک کی جانب سے تنظیم کے اہداف، اصول، مصلحت، ترجیحات، اجلاس کے انعقاد اور بیانئے کی تدوین میں رکن ممالک کے حقوق کے کو نظرانداز کرنے کے اقدامات کو قابل افسوس قرار دیا۔ انہوں نے تاکید کیساتھ کہا کہ سعودی عرب اس طرح کے اقدامات سے اپنی تفرقہ افکنی، جنگ افروزی اور دہشتگردی کی حمایت جیسی پالیسی کو چھپانا چاہتا ہے۔

اسلامی جمہوری ایران کی وزارت خارجہ کے ترجمان نے واضح کیا کہ او آئی سی کے اختتامی بیانیہ میں تہران میں سعودی سفارتخانے پر حملے کے تناظر میں حکومت ایران کی جانب سے فوری طور پر امن و امان کے نفاذ، صورتحال کو کنٹرول کرنے، نارمل صورتحال کی برقراری اور حملہ کرنے والوں کے خلاف ہونے والی کارروائی جیسے حقائق کو نظرانداز کیا گیا ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ اجلاس کے ایجنڈے سے غیر مربوط موضوعات کو اٹھا کر عملاً ایک خاص ملک کے اہداف کو پورا کرنے کی کوشش کی گئی ہے۔ ان کا یہ بھی کہنا تھا کہ یہ بیانیہ اقوام متحدہ، اسلامی تعاون تنظیم اور بین الاقوامی حقوق کے منشور کے بھی متضاد ہے اور ایران کی نظر مسترد اور نہ قابل قبول ہے۔ حسین جابری انصاری کا کہنا تھا کہ اسلامی تعاون تنظیم کی کامیابی رکن ممالک کے درمیان ہم آہنگی، باہمی تعاون اور ہمکاری میں مضمر ہے نہ کہ اراکین کے درمیان محاذ آرائی میں۔ ایران کی وزارت خارجہ کے ترجمان کا کہنا تھا کہ جمہوری اسلامی ایران اپنی اصولی سیاست کے فریم ورک میں رہتے ہوئے سعودی عرب کے تعاتھ اپنے دو طرفہ مسائل حل کرنے پر اعلان آمادگی کرتا ہے۔ ضرورت اس امر کی ہے کہ ریاض بھی خطے اور جہان کو موجودہ بحران سے دوچار کرنے والی اپنی نادرست پالیسیوں سے باز آئے، اعتدال اور عقلانیت کی راہ اپنائے، بات چیت اور فریق مقابل کے احترام کو ملحوظ خاطر رکھتے ہوئے مسائل کو حل کرے۔ انہوں نے اسلامی تعاون تنظیم کے اراکین سے بھی اس امید کا اظہار کیا کہ وہ بھی ہوشیاری اور پوری ذمہ داری سے امت اسلامی کو درپیش موجودہ مشکلات و مسائل اور فلسطین و قدس شریف کی آزادی جیسے اپنے اصلی اہداف کو حاصل کرنے کے لئے راہ ہموار کریں گے۔

ادھر ایران نے سعودی عرب کے ساتھ تنازعہ کے حل کیلئے وزیراعظم نواز شریف کی ثالثی کی کوششوں کا خیر مقدم کرتے ہوئے کہا ہے کہ پاکستان ہمارا دوست اور پڑوسی ملک ہے، ہمارے اس کے ساتھ گہرے تعلقات ہیں۔ وزیراعظم نواز شریف کی جانب سے اس حوالے سے کوششیں مخلصانہ ہیں، تاہم اس تنازعہ کے حل کا انحصار سعودی عرب پر ہے کہ وہ کس حد تک آگے بڑھتا ہے۔ فارس نیوز کے مطابق ایک انٹرویو میں ایرانی دفتر خارجہ کے ترجمان حسین جابری انصاری نے کہا کہ ہم پاکستان کے خیرسگالی جذبے کا خیر مقدم کرتے ہیں۔ وزیراعظم نواز شریف کا حالیہ دورہ اکیلا کشیدگی کو ختم نہیں کرسکتا، کیونکہ اس کا تمام تر انحصار سعودی عرب پر ہے کہ وہ اپنا رویہ تبدیل کرے۔ اکیلے دورے سے سعودی عرب اور ایران کے درمیان معطل تعلقات فوری بحال نہیں ہوسکے۔ وزیراعظم نواز شریف کی جدوجہد اس صورت میں کامیاب ہوسکتی ہے، جب دوسرا فریق بحران پیدا کرنے کی پالیسی ترک نہیں کرتا اور وہ پالیسی میں جاری اپنے ایجنڈا میں تبدیلی نہیں لاتا۔ حسین جابری انصاری نے کہا کہ سعودی عرب کی خارجہ پالیسی کی غلط حکمت عملی کی وجہ سے تصادم، جنگ اور بحران کی کیفیت پیدا ہوئی، ایسی پالیسی افسوسناک ہے۔

دیگر ذرائع کے مطابق ایران کی وزارت خارجہ کے ترجمان نے ایران کے بارے میں اسلامی تعاون تنظیم کے حالیہ بیان کو اس تنظیم کو کمزور کرنے اور اس کے اراکین کے درمیان اختلاف کا باعث قرار دیا ہے۔ رپورٹ کے مطابق ایرانی وزارت خارجہ کے ترجمان حسین جابری انصاری نے جمعے کی رات جدہ میں اسلامی تعاون تنظیم کے ہنگامی اجلاس کے اختلافی بیان پر ردعمل ظاہر کرتے ہوئے کہا کہ یہ بیان اقوام متحدہ کے اصولوں کے منافی اور ایران کی نظر میں ناقابل قبول ہے۔ ایران کی وزارت خارجہ کے ترجمان نے اسلامی تعاون تنظیم کے اس بیان کو مسترد کر دیا۔ حسین جابری انصاری نے اس بات کا ذکر کرتے ہوئے کہ اسلامی تعاون تنظیم کی تشکیل کا مقصد امت مسلمہ کے سب سے بڑے مسئلے کے عنوان سے فلسطین پر غاصبانہ قبضے کا مقابلہ کرنا ہے، کہا کہ فلسطینیوں کے غیر انسانی محاصرے اور عالمی امن و سلامتی کی دشمن دہشت گردی اور بڑھتی ہوئی انتہاپسندی کے خطرے کے پیش نظر او آئی سی کا یہ اجلاس بلانے پر سعودی عرب کا اصرار غیر ذمہ دارانہ اور عجلت میں اٹھایا جانے والا قدم تھا۔ ایران کی وزارت خارجہ کے ترجمان حسین جابری انصاری نے کہا کہ جدہ اجلاس کے بیان میں سعودی عرب کے سفارت خانے پر حملے کے سلسلے میں موجود حقائق اور سکیورٹی فراہم کرنے، حالات کو کنٹرول کرنے نیز ملزمان سے نمٹنے کے لئے ایران کی جانب سے اٹھائے گئے فوری اقدامات کو نظرانداز کرکے اور غیر متعلقہ موضوعات کو اٹھا کر ایک خاص ملک کے اہداف پورے کئے گئے ہیں۔ حسین جابری انصاری نے کہا کہ اسلامی تعاون تنظیم کی پوزیشن، باہمی محاذ آرائی سے نہیں بلکہ یکجہتی کے ساتھ اپنی ترجیحات اور مقاصد کا جائزہ لینے سے حاصل ہوسکتی ہے۔ ایران کی وزارت خارجہ کے ترجمان نے کہا کہ تہران، سعودی عرب کے ساتھ دوطرفہ مسائل کے حل کے تناظر میں اشتراک عمل کے تیار ہے اور ریاض کی غلط پالیسیوں کو ترک کرنے پر تاکید کرتا ہے کہ جس نے پورے علاقے کو موجودہ بحران سے دوچار کر دیا ہے۔ ایران کی وزارت خارجہ کے ترجمان نے تاکید کے ساتھ کہا کہ تہران، اسلامی تعاون تنظیم کے تمام اراکین سے چاہتا ہے کہ وہ عاقلانہ اشتراک عمل سے مقبوضہ فلسطین اور بیت المقدس کی آزادی کے لئے ضروری حالات فراہم کریں۔
خبر کا کوڈ : 514493
رائے ارسال کرنا
آپ کا نام

آپکا ایمیل ایڈریس
آپکی رائے

ہماری پیشکش