0
Sunday 24 Jan 2016 11:30

جان کیری کی شاہ سلمان سے ملاقات، شام و یمن کی صورتحال اور سعودی عرب ایران کشیدگی پر غور

جان کیری کی شاہ سلمان سے ملاقات، شام  و یمن کی صورتحال اور سعودی عرب ایران کشیدگی پر غور
اسلام ٹائمز۔ امریکی وزیر خارجہ جان کیری نے سعودی فرمانروا شاہ سلمان سے ملاقات کی۔ دونوں رہنمائوں کا خلیج تعاون کونسل کی حمایت جاری رکھنے پر اتفاق ہوگیا۔ کیری نے شاہ سلمان سے خطے کی صورت حال پر تبادلہ خیال کیا۔ دونوں رہنماؤں نے خطے کی سیاسی صورت حال، شام اور یمن میں قیام امن اور باہمی تعاون کے مختلف امور پر بات چیت کی۔ شاہ سلمان نے کیری سے تبادلہ خیال کے دوران شام کی صورت حال اور عرب خطے میں ایران کی بڑھتی مداخلت کا معاملہ اٹھایا۔ کیری نے اوباما کی جانب سے شاہ سلمان کے لئے نیک تمنائوں کا پیغام بھی پہنچایا۔ شام کے بحران کے منصفانہ اور دیرپا حل کے علاوہ عرب ممالک میں ایران کی بڑھتی مداخلت کی روک تھام پر بھی تبادلہ خیال کیا گیا۔ خطے میں امن و امان کی صورتحال اور ایران سعودی عب کشیدگی پر تبادلہ خیال کیا، امریکی وزیر خارجہ کی سعودی وزیر دفاع سے بھی ملاقات ہوئی، مل کر کام کرنے پر اتفاق کیا۔ شاہ سلمان نے امریکی وزیر خارجہ سے تبادلہ خیال کے دوران شام کی صورتحال اور عرب خطے میں ایران کی بڑھتی مداخلت پر بات چیت کی۔ ملاقات کے موقع پر وزیر دفاع و نائب ولی عہد شہزادہ محمد بن سلمان، وزیر مملکت ڈاکٹر مساعد بن محمد العیبان، وزیر ثقافت و اطلاعات ڈاکٹر عادل بن زید الطریفی، وزیر خارجہ عادل الجبیر اور سعودی عرب کے انٹیلی جنس چیف خالد بن علی الحمیدان بھی موجود تھے۔

مشترکہ پریس کانفرنس میں سعودی وزیر خارجہ نے کہا کہ سعودی عرب اور امریکہ کے درمیان بہت سے معاملات میں نقطہ ہائے نظر کی بڑی مطابقت پائی جاتی ہے۔ کیری نے باور کرایا کہ یمن میں حوثی بغاوت کا مقابلہ کرنے میں واشنگٹن حکومت سعودی عرب کے ساتھ کھڑی ہے۔ کیری کے مطابق انہوں نے عراقی وزیراعظم حیدر العبادی کے ساتھ ان کے ملک میں داعش کے خلاف جنگ کے بارے میں تبادلہ خیال کیا ہے۔ انہوں نے اس یقین کا بھی اظہار کیا کہ عراق اور شام میں داعش جلد ہی بڑے دھچکے سے دوچار ہوگی۔ شامی مذاکرات کے حوالے سے ہم نے ابتدائی اقدامات واضح کر دیئے۔ جنیوا اجلاس شام میں عبوری مرحلے تک پہنچا دے گا۔ ہم جنیوا مذاکرات کے بارے میں سنجیدہ اور پرامید ہیں، بشار الاسد وہ مقناطیس ہیں جو دہشت گردی کو کھینچ کر شام میں لائے۔ انہوں نے دہشتگردی شام اور اس کے پڑوسی ممالک تک پھیل جانے پر اپنی تشویش کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ داعش تنظیم تمام ملکوں کے لئے دشمن ہے اور داعش کو مدد فراہم کرنے والا ہر وجود اتحادی افواج کی ضربوں کا نشانہ ہوگا۔ سعودی عرب ابھی تک خطے میں ایران کی سرگرمیوں کو مشکوک نظروں سے دیکھ رہا ہے۔ حزب اللہ کے اکثر ہتھیار ایران سے دمشق کے راستے آئے ہیں اور حزب اللہ کے پاس تقریباً 80 ہزار راکٹ ہیں۔ اس سلسلے میں سعودی وزیر خارجہ عادل الجبیر کا کہنا تھا کہ کیری کے ساتھ بات چیت میں ہم خطے میں ایرانی مداخلت کو روکنے کے طریقہ کار کو زیر بحث لائے ہیں۔ ایران ابھی تک دہشت گردی کو سپورٹ کر رہا ہے۔ خلیجی ممالک خطے میں ایرانی مداخلتوں کا سامنا کرنے کے لئے امریکہ کے ساتھ کام کر رہے ہیں۔ ہم شام میں بشار الاسد کا کردار ختم کرنے اور یمن میں انقلاب کے خاتمے کے لئے واشنگٹن کے ساتھ باہمی تعاون کر رہے ہیں۔ لیبیا میں بھی امن و استحکام کی واپسی کے لئے کام کر رہے ہیں۔
خبر کا کوڈ : 515047
رائے ارسال کرنا
آپ کا نام

آپکا ایمیل ایڈریس
آپکی رائے

ہماری پیشکش