0
Tuesday 26 Jan 2016 23:24
پاکستان میں سازش کے تحت تکفیریوں کو پالا گیا

سعودی عرب اور ایران کے درمیان اتحاد امت مسلمہ کے استحکام کا باعث ہوگا، علامہ نیاز نقوی

سعودی عرب اور ایران کے درمیان اتحاد امت مسلمہ کے استحکام کا باعث ہوگا، علامہ نیاز نقوی
اسلام ٹائمز۔ وفاق المدارس الشیعہ پاکستان اور ملی یکجہتی کونسل کے مرکزی نائب صدر علامہ نیاز حسین نقوی نے کہا ہے کہ اسلام سب سے مقدم ہے، فرقے ثانوی حیثیت رکھتے ہیں، فقہی اختلافات کے نام پر امت کو تقسیم کرنے کیلئے امریکہ اور اس کے اتحادی سازشیں کر رہے ہیں، ہمیں اتحاد کا مظاہرہ کرنا چاہیے۔ وہ جامعۃ المنتظر لاہور میں صحافیوں سے گفتگو کر رہے تھے۔ اس موقع پر علامہ محمد افضل حیدری، مولانا باقر گھلو، مولانا مہدی حسن اور نصرت علی شاہانی بھی موجود تھے۔ علامہ نیاز نقوی نے کہا کہ قرآن و حدیث میں صرف اسلام کا ذکر ہے، فرقوں کا نہیں، مسالک کی تقسیم دراصل دکانداری بن چکی ہے اور اسی بنیاد پر اختلافات کو ہوا دے کر قتل و غارتگری کا بازار گرم کیا گیا۔ انہوں نے کہا کہ شیعہ مجتہدین میں بھی فقہی اختلافات ہوتے ہیں، اسی طرح اسلامی مکاتب فکر کے درمیان اختلافات بہت کم اور مشترکات زیادہ ہیں، میڈیا کو اتفاق رائے پیدا کرنے میں کردار ادا کرنا چاہیے۔ جامعۃ المنتظر کی 60 سالہ دینی خدمات پر روشنی ڈالتے ہوئے ان کا کہنا تھا کہ حوزہ علمیہ نجف کے مرجع تقلید آیت اللہ العظمٰی بشیر حسین نجفی بھی اسی دینی درسگاہ کے طالب علم رہے ہیں۔

علامہ نیاز نقوی نے کہا کہ میڈیا کو اسلامی و اخلاقی اقدار اور پیغام قرآن کو فروغ دینا چاہیے، تاکہ معاشرہ اللہ کی راہ پر چل سکے۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان میں ایک سازش کے تحت تکفیری دہشتگردوں کو پالا گیا، جنہوں نے اہل تشیع کو چن چن کر شہید کیا، مگر ملت جعفریہ نے اسلام اور پاکستان کو مقدم رکھتے ہوئے کبھی کوئی منفی اقدام نہیں اٹھایا، سینکڑوں جنازے رکھ کر بھی ہمیشہ صبر و تحمل سے کام لیتے ہوئے قانون کی پاسداری کی۔ ان کا کہنا تھا کہ ہمیں ایسا ماحول پیدا کرنا چاہیے کہ آئندہ نسلوں کو پرامن پاکستان دے سکیں، جس کیلئے ملی یکجہتی کونسل اور اتحاد تنظیمات مدارس کی خدمات قابل تعریف ہیں۔ علامہ نیاز نقوی نے کہا کہ سعودی عرب اور ایران کے درمیان اتحاد امت مسلمہ کے استحکام کا باعث ہوگا، کوئی مسلمان امت کے امور سے لاتعلق نہیں رہ سکتا، سعودی عرب نے ممتاز عالم دین آیت اللہ باقرالنمر کو صرف حقوق مانگنے پر تختہ دار پر لٹکایا، ان پر دہشتگردی کا کوئی الزام عائد نہیں کیا۔ انہوں نے کہا کہ ایران کے علاقے شیراز، زاہدان اور بندر عباس میں اہل سنت کی آبادی کے مطابق مساجد بھی ہیں، لیکن مدینہ منورہ میں 2 لاکھ سے زائد اہل تشیع آباد ہیں، مگر انہیں مسجد بنانے کی اجازت نہیں۔
خبر کا کوڈ : 515622
رائے ارسال کرنا
آپ کا نام

آپکا ایمیل ایڈریس
آپکی رائے

ہماری پیشکش