0
Thursday 28 Jan 2016 21:56

نواز شریف نے آستین میں سانپ پال رکھے ہیں، خورشید شاہ

نواز شریف نے آستین میں سانپ پال رکھے ہیں، خورشید شاہ
اسلام ٹائمز۔ پیپلز پارٹی کے سینئر رہنما اور قومی اسمبلی میں قائد حزب اختلاف خورشید شاہ نے کہا ہے کہ بے بنیاد الزامات لگانا نواز حکومت کا وطیرہ بن گیا ہے، اپنی فیملی اور دوستوں کو فائدے دینے والی بات اگر ثابت ہو جائے، تو سیاست چھوڑ دوں گا، جبکہ وزیراعظم سے قومی اسمبلی میں چوہدری نثار کی جانب سے مجھ پر لگائے گئے الزامات کا جواب مانگوں گا، اور اگر وہ اس کا جواب نہ دے سکے، تو پھر قانونی راستہ اختیار کروں گا۔ سندھ کے شہر سکھر میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے خورشید شاہ نے کہا کہ (ن) لیگ کے وزراء جمہوریت کو نقصان پہنچانے کیلئے کوئی بھی موقع ہاتھ سے نہیں جانے دیتے، جبکہ افسوس ہوا کہ حکومت بچانے پر ماضی میں میرے ہاتھ چومنے والے لوگ آج میرے خلاف بول رہے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ میں نے کبھی بھی ڈاکٹر عاصم کی بات پارلیمنٹ میں نہیں کی، وہ عدلیہ کا کام ہے، لیکن پتہ نہیں کیوں چوہدری نثار کے ذہن میں ڈاکٹر عاصم ایک خوف بن کر بیٹھ چکا ہے، اور انہیں لگتا ہے پیپلز پارٹی ان کی وجہ سے ایسی باتیں کر رہی ہے۔

خورشید شاہ نے کہا کہ ہمیں کہا جاتا ہے کہ ہم بلیک میل کر رہے ہیں، اگر ہم نے ایسا کرنا ہوتا تو فوجی عدالتوں کیلئے آئین میں ترمیم، ایم کیو ایم کے استعفوں اور عمران خان کے دھرنے کے دوران پوائنٹ اسکورنگ کر سکتے تھے، لیکن دہشتگردی پر ہونے والی تمام آل پارٹیز کانفرنس میں ہم نے تو حکومت کے ہاتھ مضبوط کئے اور ان کا ساتھ دیا، پوری اپوزیشن نے تمام اختلافات بھول کر وزیراعظم ہاؤس میں مل کر دہشتگردی کے خلاف حکومت کا ساتھ دیا، کیا یہ بھی پوائنٹ اسکورنگ تھی۔ انہوں نے کہا کہ نواز حکومت جب بھی مشکل میں پھنسی، تو ہم نے مل کر سسٹم کو بچایا، اور ہمیشہ جمہوریت اور پارلیمنٹ بچانے کی بات کی، جبکہ ہم ایسا سوچ بھی نہیں سکتے کہ حکومتی ارکان ان دہشتگردی کے واقعات میں ملوث ہو سکتے ہیں، ہم نے تو صرف سانحہ اے پی ایس اور سانحہ چارسدہ کی انکوائری کا مطالبہ کیا، تاکہ سب واضح ہو جائے کہ اس میں کس کا ہاتھ ہے۔ اپوزیشن لیڈر کا کہنا تھا کہ افواج پاکستان ضرب عضب میں قربانیاں دے رہی ہیں، لیکن اس کے باوجود یہ کون لوگ ہیں، جو دہشتگردی کے ان واقعات میں ملوث ہے، اس لئے میں نے ان کی جوڈیشل انکوائری کا کہا تھا، تاکہ ہم جان سکیں کہ ہمارا دشمن کون ہے، پھر ہم مل کر ان کا مقابلہ کریں، لیکن اس پر چوہدری نثار طیش میں آگئے اور ناراض ہوگئے۔ انہوں نے مزید کہا کہ ہم حالات بگاڑنا نہیں چاہتے، اب یہ تمام باتیں ختم ہوجانی چاہیے، لیکن اس قسم کی باتوں سے ایسا لگتا ہے کہ چوہدری نثار صاحب جنگ کو ختم کرنے کے بجائے انہیں مصروف رکھنا چاہتے ہیں۔

قائد حزب اختلاف نے کہا کہ ہماری حکومت میں کہا گیا کہ طالبان اسلام آباد کی دوسری طرف آچکے ہیں اور کبھی بھی حملہ آور ہوسکتے ہیں، لیکن ہم گھبرائے نہیں اور 3 ماہ میں سوات جیسے علاقے کو دہشتگردوں سے پاک کرکے مکینوں کو وہاں واپس بھیجا، جبکہ موجودہ نواز حکومت آج 2 سال گزرنے کے باوجود شمالی و جنوبی وزیرستان کے آئی ڈی پیز کو گھر واپس نہیں بھیج سکی، تو یہ لوگ کس منہ سے بات کرتے ہیں۔ خورشید شاہ نے کہا کہ میں تو میاں صاحب کو کئی بار بول چکا ہوں کہ آپ نے آستینوں میں سانپ پال رکھے ہیں، جو ڈستے کسی کو ہیں اور مرتا کوئی اور ہے، جبکہ وہ شخص جو دوسروں پر الزامات لگا رہا ہے، اور ہمیں نیشنل ایکشن پلان پر عمل درآمد کا کہتا ہے، لیکن خود نیکٹا بنانے کے بعد آج تک اس کا ایک اجلاس بھی نہیں بلایا گیا۔ واضح رہے خورشید شاہ نے سانحہ چارسدہ یونیورسٹی حملے پر چوہدری نثار کی جانب سے مذمت نہ کرنے پر افسوس کا اظہار کرتے ہوئے سانحہ اے پی ایس اور چارسدہ واقعات کی جوڈیشل انکوائری کا مطالبہ کیا تھا۔
خبر کا کوڈ : 516157
رائے ارسال کرنا
آپ کا نام

آپکا ایمیل ایڈریس
آپکی رائے

ہماری پیشکش