1
0
Friday 5 Feb 2016 17:27

حلب میں شدید لڑائی، ہزاروں پناہ گزینوں کی نقل مکانی

حلب میں شدید لڑائی، ہزاروں پناہ گزینوں کی نقل مکانی
اسلام ٹائمز۔ ترکی کے حکام اور شام میں انسانی حقوق کے کارکنوں کے مطابق شام کے شہر حلب میں جاری شدید لڑائی کے باعث ہزاروں کی تعداد میں شامی پناہ گزیں ترکی کی سرحد کی جانب بڑھ کر رہے ہیں۔ ترک وزیراعظم احمد داؤد اوغلو کا کہنا ہے کہ ان کی تعداد 70 ہزار کے قریب ہوسکتی ہے جبکہ کارکنوں نے ان کی تعداد 40 ہزار بتائی ہے۔
حلب شام کا دوسرا سب سے بڑا شہر ہے اور روس کی فضائی معاونت سے شام کی حکومتی افواج شہر کی جانب پیش قدمی کر رہی ہیں۔ دوسری جانب روس نے ترکی پر شام میں حملے کرنے کا الزام عائد کیا ہے۔ ادھر جمعرات کو سعودی عرب کے عسکری ترجمان نے کہا ہے کہ ان کا ملک شام میں شدت پسند تنظیم دولت اسلامیہ کے خلاف لڑنے کے لیے زمینی فوج بھیجھنے کے لیے تیار ہے۔
بریگیڈیئر جنرل احمد بن حسن العصری نے خبررساں ادارے ایسوسی ایٹڈ پریس کو بتایا کہ کہ اگلے ماہ برسلز میں امریکہ کی سربراہی میں قائم اتحاد کے سربرہان سے ملاقات کے دوران ہونے والا کوئی بھی فیصلہ قبول کیا جائے گا۔
شام سے موصول ہونے والی اطلاعات کے مطابق سیرین اوبزرویٹری فار ہیومن رائٹس کا کہنا ہے کہ حلب میں باغیوں کے زیر انتظام علاقوں میں روسی بمباری سے کم از کم 21 افراد ہلاک ہوگئے ہیں تاہم ان اطلاعات کی آزاد ذرائع سے تصدیق نہیں ہوسکی۔
امدادی ادارے مرسی کورپس کے ڈیویڈ ایونس کا کہنا ہے کہ حلب کو امداد پہنچانے والی مرکزی رسد کو کاٹ دیا گیا ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ ایسا لگتا ہے کہ حلب کا محاصرہ شروع ہونے والا ہے۔ لندن میں ہونے والی ڈونر کانفرنس میں شام میں جنگ سے متاثرہ لوگوں کے لیے دس ارب ڈالر سے زائد امداد کی فراہمی کا وعدہ بھی کیا گیا ہے۔
 روسی وزارت دفاع کا کہنا ہے کہ یکم فروری سے اس نے حلب، الاذقیہ، حماہ اور دیر الزور میں 875 دہشت گرد ٹھکانوں کو نشانہ بنایا ہے۔ لندن میں ڈونر کانفرنس کے دوران ترک وزیراعظم احمد داؤد اوغلو کا کہنا تھا کہ حلب میں فضائی بمباری اور حملوں کی وجہ سے اب دس ہزار نئے مہاجرین کیلیس (ترکی کا سرحدی قصبہ) کے دروازے پر کھڑے ہیں۔ ان کا کہنا تھا کہ حلب کے شمال میں کیمپوں میں 60 سے 70 ہزار افراد ترکی کی جانب بڑھ رہے ہیں۔ جبکہ اوبزرویٹری نے یہ تعداد 40 ہزار کے قریب بتائی ہے۔
دوسری جانب ترک وزیراعظم نے الزام عائد کیا ہے کہ شام میں ماسکو اور صدر بشار الاسد کی شامی حکومت جنگی جرائم کے مرتکب ہورہے ہیں۔ ماسکو اور دمشق ان الزامات کی بارہا مرتبہ تردید کر چکا ہے۔ 
اطلاعات کے مطابق ان حملوں کے باعث ترکی کی سرحد سے حلب تک رسد کا اہم راستہ بند کرنے میں شامی فوج کو مدد ملی۔ شامی حکومت کا کہنا ہے کہ اب زھرا اور نبل نامی قصبوں کا محاصرہ توڑ دیا گیا ہے۔ روسی وزارت دفاع کے ترجمان اگور کونشینکوف نے ایک الگ بیان میں کہا ہے کہ ماسکو کے پاس ترکی کی جانب سے شام پر حملہ کرنے کا شک کرنے کی توجیحات موجود ہیں۔ ان کا کہنا تھا کہ روس اس حوالے سے ویڈیو ثبوت بھی فراہم کر چکا ہے جس میں مبینہ طور پر ترکی کی جانب سے شام میں گولہ باری کی جارہی ہے۔ تاہم ترکی کی جانب سے ان دعوؤں کے بارے میں تاحال کوئی ردعمل سامنے نہیں آیا۔
خبر کا کوڈ : 518331
رائے ارسال کرنا
آپ کا نام

آپکا ایمیل ایڈریس
آپکی رائے

Pakistan
iAllah madad frma sham iraq Amen ho Jay Ameen
ہماری پیشکش