0
Wednesday 26 Jan 2011 12:58

لاہور دھماکے کا مقدمہ انارکلی تھانے میں درج،،تین رکنی انکوائری کمیٹی قائم،سانحہ چہلم لاہور کی تحقیقات شروع ہو گئیں

لاہور دھماکے کا مقدمہ انارکلی تھانے میں درج،،تین رکنی انکوائری کمیٹی قائم،سانحہ چہلم لاہور کی تحقیقات شروع ہو گئیں
لاہور:اسلام ٹائمز-لاہور میں دھماکہ کرنے والا خودکش حملہ آور غیر ملکی تھا۔ پولیس نے ایک روز پہلے گرفتار کئے گئے۔ دو افغان باشندوں سے اس سلسلے میں پوچھ گچھ شروع کر دی۔ حملے کا مقدمہ انارکلی تھانے میں درج کر لیا گیا۔ داتا گنج بخش کے عرس اور چہلم کے جلوس کے موقعے پر پولیس نے سیکورٹی کے سخت انتظامات کئے تھے۔ شہر کے مختلف ہوٹلوں میں سرچ آپریشن کا سلسلہ پچھلے کئی روز سے جاری تھا۔ دھماکے سے ایک روز پہلے پولیس نے آزادی چوک میں واقعے ایک ہوٹل سے دو افغان باشندے شبر گل خان اور حضوری خان کو گرفتار کیا تھا، جن کی عمریں تئیس سے پچیس سال کے درمیان تھیں۔ ملزمان کے قبضے سے پاکستان اور افغانستان کے شناختی کارڈز برآمد ہوئے تھے۔ پولیس کا کہنا ہے کہ اردو بازار چوک میں دھماکہ کرنے والا خودکش حملہ آور بھی پاکستانی شہری نہیں تھا اور اس کا ان ملزمان سے تعلق ہو سکتا ہے۔ خودکش حملہ آور نے دھماکے سے پہلے بلند آواز میں کہا تھا کہ میں آ گیا ہوں۔
ادھر آئی جی پنجاب جاوید اقبال نے کہا ہے کہ سی سی پی او لاہور کی زیر نگرانی میں تین رکنی انکوائری کمیٹی تشکیل دے دی ہے۔ لاہور میں گزشتہ روز ہونے والے خودکش بم دھماکے میں شہید ہونے والے چار پولیس اہلکاروں کی نماز جنازہ کی ادائیگی کے بعد میڈیا سے بات چیت کرتے ہوئے آئی جی پنجاب نے کہا کہ خودکش حملہ آور کے اعضا ڈی ای اے ٹیسٹ کے لئے بھیج دیئے ہیں۔ جاوید اقبال نے کہا کہ اردو بازار دھماکے میں تاحال کوئی گرفتاری عمل میں نہیں آئی ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ خودکش حملہ آور کی عمر چودہ سال تھی۔انہوں نے کہا کہ حملہ آور کی شناخت کیلئے نادرا سے بھی رابطہ کیا ہے۔
جنگ نیوز کے مطابق لاہور میں گزشتہ روز ہونیوالے دہشت گردی کے واقعے کی تحقیقات شروع ہو گئی ہیں۔ بدھ کی صبح لوگوں کی بڑی تعداد وقوعہ پر پہنچ گئی اور افسوس اور غم کا اظہار کرتی رہی، اس موقع پر پولیس ملازمین بھی جگہ دیکھ کر غم ناک ہو گئے اور اپنے شہید بھائیوں کیلئے دعا کرتے رہے۔ تھانہ نیو انارکلی کی پولیس وقوعہ کی جگہ پر معائنہ کرتے رہے جبکہ ایف آئی اے کی ٹیم نے بھی شواہد اور مواد اکٹھا کیا۔ رات ایس ایچ او سمن آباد رفیق نے واقعے کے پون گھنٹے کے بعد نامعلوم افراد کیخلاف انسداد دہشت گردی اور ایسکپلوسیو ایکٹ کے تحت مقدمہ درج کرایا تھا۔ 
لاہور خودکش حملے میں جاں بحق تمام 11 افراد کی شناخت ہو گئی ہے، جاں بحق افراد کی لاشیں مردہ خانے بھجوا دی گئی ہیں، جبکہ میو اسپتال انتظامیہ نے 70 زخمیوں کی لسٹ بھی جاری کر دی ہے۔ ڈاکٹروں کے مطابق جاں بحق افراد میں والٹن روڈ لاہور کا رہائشی حاجی جاوید، چوہنگ کا حاجی تبدیل حسین، رحمان گلیاں برانڈرتھ روڈ کے عمران اور عبدالرشید، مجاہد اسکواڈ اقبال ٹاؤن کا شہباز، تھانہ رنگ محل کا محمد آصف، لاہور کی حیات بیگم، مانگا منڈی کا اللہ دتہ، باغبان پورہ کا رہائشی 19 سالہ شاہان، چھانگا مانگا کا نیامت علی اور پشاور کا رہائشی 42 سالہ زاہد شاہ شامل ہیں، زاہد شاہ کی لاش پشاور روانہ کر دی گئی ہے، ایک نامعلوم لڑکے کا سر بھی اسپتال میں موجود ہے، جس کے بارے میں شبہہ ظاہر کیا جا رہا ہے کہ وہ دہشت گرد کا سر ہو سکتا ہے، اسپتال انتظامیہ نے تمام لاشیں مردہ خانے میں منتقل کر دی ہیں، جبکہ شدید زخمیوں کو آئی سی یو اور سی سی سی یو میں منتقل کر دیا گیا ہے۔
خبر کا کوڈ : 52006
رائے ارسال کرنا
آپ کا نام

آپکا ایمیل ایڈریس
آپکی رائے

ہماری پیشکش