0
Saturday 13 Feb 2016 05:17
داعش، النصرہ اور شدت پسندی ہم سب کیلئے خطرناک ہیں

فرقہ واریت اور انتہاء پسندی خطے اور جہاں کیلئے بہت بڑا خطرہ ہے، جواد ظریف

فرقہ واریت اور انتہاء پسندی خطے اور جہاں کیلئے بہت بڑا خطرہ ہے، جواد ظریف
اسلام ٹائمز۔ اسلامی جمہوری ایران کے وزیر خارجہ محمد جواد ظریف نے فرقہ واریت اور انتہاء پسندی کو خطے اور دنیا کے لئے ایک بڑا خطرہ قرار دیا ہے۔  ایرانی وزیر خارجہ نے جمعے کے دن جرمنی کے شہر میونخ میں سکیورٹی کانفرنس سے خطاب کے دوران مشرق وسطٰی کے علاقے میں دہشت گرد گروہوں کے خطرات کی جانب اشارہ کرتے ہوئے کہا کہ تمام علاقائی ممالک کو مشترکہ خطرات کا سامنا ہے اور دہشت گردی یورپی ممالک سمیت تمام ممالک کے لئے خطرہ ہے۔ محمد جواد ظریف نے خطے کے مسائل کے حل کے لئے حقائق کو مدنظر رکھنے کی ضرورت پر زور دیا اور کہا کہ آج دنیا کو دہشت گردی نامی مشترکہ مسئلے کا سامنا ہے اور دنیا کے تمام ممالک کو اس کے مقابلے کے لئے ایک دوسرے کے ساتھ تعاون کرنا چاہئے۔ اسلامی جمہوریہ ایران کے وزیر خارجہ نے خلیج فارس کے خطے کی اہمیت کی یاد دہانی کراتے ہوئے کہا کہ باہمی تعاون اور تہذیبوں کے ڈائیلاگ سے خطے میں سرحدوں کی سکیورٹی کی ضمانت ملے گی۔ محمد جواد ظریف نے ایران سے متعلق سعودی عرب کی علاقائی پالیسی پر تنقید کرتے ہوئے کہا کہ سعودی عرب علاقائی اور عالمی مذاکرات سے ایران کو باہر نکالنے کے لئے کوشاں ہے۔ ایرانی وزیر خارجہ نے ایران اور گروپ پانچ جمع ایک کے ایٹمی مذاکرات کے بارے میں بھی کہا کہ مذاکرات کرنے والے فریقوں نے سنہ دو ہزار تیرہ سے ایران کے ایٹمی معاملے کا مختلف زاویے سے جائزہ لینے کی کوشش کی۔ ان کا مزید کہنا تھا کہ ایران کا ایٹمی پروگرام مکمل طور پر پرامن ہے۔

محمد جواد ظریف نے پرامن ایٹمی پروگرام جاری رکھنے کو اسلامی جمہوریہ ایران کا حق قرار دیا اور کہا کہ ایران کے ایٹمی معاہدے کو نمونہ عمل قرار دیتے ہوئے علاقائی اور عالمی مسائل کے حل کے لئے اس سے فائدہ اٹھایا جا سکتا ہے۔ اسلامی جمہوریہ ایران کے وزیر خارجہ نے عالمی طاقتوں کے ساتھ ایران کے ایٹمی معاہدے کو ایران اور امریکہ کے درمیان قائم "عدم اعتماد کی دیوار" گرائے جانے کا ایک موقع قرار دیا اور کہا کہ ایران نے ایٹمی معاہدے کی بنیاد پر اپنے تمام فرائض پر عمل کیا ہے اور اب امریکہ کو بھی نیک نیتی کا مظاہرہ کرنا چاہئے۔ واضح رہے کہ جرمنی کے شہر میونخ میں جمعے کے دن باون ویں سکیورٹی کانفرنس کا آغاز ہوا۔ اس کانفرنس کے انعقاد کا مقصد علاقائی اور بین الاقوامی بحرانوں کا جائزہ لینا ہے۔ کانفرنس میں دنیا کے بعض ممالک کے سربراہ اور حکام شریک ہیں۔ دیگر ذرائع کے مطابق ایرانی وزیر خارجہ جواد ظریف نے کہا ہے کہ شام اور مشرق وسطٰی میں استحکام کیلئے ایران اور سعودی عرب کو کئی سالوں سے کشیدہ تعلقات پر قابو پانا چاہئے۔ میونخ سکیورٹی کانفرنس میں خطاب کے دوران کہا ہم سعودی عرب کے ساتھ مل کر کام کر نے کو تیار ہیں۔

ادھر ایران کے وزیر خارجہ محمد جواد ظریف نے کہا ہے کہ تہران شام میں بدامنی کے خاتمے اور دہشت گرد اور انتہا پسند گروہوں کے خلاف ممالک کے اتحاد کا خواہاں ہے۔ میڈیا رپورٹس کے مطابق ایرانی وزیر خارجہ نے جمعے کے دن میونخ سکیورٹی کانفرنس کے موقع پر کہا کہ ایران کے مواقف اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کی شام سے متعلق منصوبہ بندی کی بنیاد قرار پاگئے ہیں۔ اسلامی جمہوریہ ایران کے وزیر خارجہ نے مزید کہا کہ مذاکرات کا مقصد شام کے بحران کا سیاسی حل ہونا چاہئے، یہ مذاکرات شام والوں کے درمیان ہونے چاہئیں اور دوسروں کو شرائط پیش کرنے اور مذاکرات کا دائرہ کار طے کرنے کے بجائے ایک وسیع البنیاد حکومت کی تشکیل میں مدد دینی چاہئے۔ محمد جواد ظریف نے دہشت گرد گروہوں اور مذاکرات کی صلاحیت رکھنے والے مخالفین کی فہرست کی تیاری سمیت بحران شام کے حل کی راہ میں حائل رکاوٹوں کی جانب اشارہ کیا اور شام کے بحران کے حل میں مدد دینے کے لئے اس ملک میں جلد از جلد جنگ بندی کی کوشش پر مبنی بین الاقوامی کانفرنس کے فیصلے پر تاکید کی۔
خبر کا کوڈ : 520421
رائے ارسال کرنا
آپ کا نام

آپکا ایمیل ایڈریس
آپکی رائے

ہماری پیشکش