0
Saturday 20 Feb 2016 13:15

اسکردو نے برف کی چادر اوڑھ لی، رات کی برفباری نے شہر کا منظر مسحور کن بنا دیا

اسکردو نے برف کی چادر اوڑھ لی، رات کی برفباری نے شہر کا منظر مسحور کن بنا دیا
 اسلام ٹائمز۔ بلتستان کے گرد و نواح میں رات کی برفباری نے شہر کا منظر مسحور کن بنادیا، دم توڑتی سردیوں کے موسم میں برفباری کے ہرکوئی لطف اندوز ہوئے بغیر نہیں رہ سکتا۔ تفصیلات کے مطابق بلتستان ڈویژن کے دونوں اضلاع اسکردو اور گنگچھے کے تمام بالائی اور نشیبی علاقوں میں گزشتہ رات جم کے پڑنے والی برفباری نے منظر قابل دید بنادیا ہے۔ سردیوں کے تین مہینوں میں وقفے وقفے سے ہونے والی برفباری سے ہر کوئی متاثر ہوتا ہے اور ہر کوئی شاکی ہوتا ہے، فروری کے اواخر میں جب سردی دم توڑ رہی ہوتی ہے اسوقت کی برفباری سے لوگ لطف اندوز ہوتے ہیں۔ دوسری طرف شعراء بھی اس حسین ماحول پر طبع آزمائی کرتے ہوئے اپنے احساسات و جذبات کو اشعار کے قالب میں ڈھالتے ہیں۔ ارض شمال (گلگت بلتستان) ہی کے ایک نوجوان شاعر الطاف سروش نے اپنی ایک خوبصورت میں برفباری کے منظر کچھ یوں بیان کیا ہے:

ہے سحر زار کی مانند کہر پوش چمن
منجمد اپنے ہی پندار میں سب سرو سمن
زندگی موج ِ خنک دار سے مفلوج ہے اور
جنوری سرد ہواﺅں سے تمسخر میں مگن
برف کے بوجھ سے جھکتی ہوئی شاخوں کا سکوت
پارسا جیسے شب ِ تار میں ہوں محو ِ قنوت
راہداری میں جمی سخت کَکر کی پھسلن
جس میں مصروف ِ تماشا ہیں کئی طفل و جواں
اپنی چوکھٹ سے اُدھر میں بھی کھڑا رو بہ فلک
تیری یادوں کی قبا اوڑھ کے تن پر اپنے
دیکھتا رہتا ہوں تا دیر خموش و ساکن
یوں ہی بس برف کے گرتے ہوئے گالوں کی طرف
کیا عجب خواب سا منظر ہے یہ دیکھو تو سہی
عرش سے فرش کی پوشاک بدلنے کے لیے
سرد دھاگوں سے بُنی برف زمیں پہ اتری
ہر طرف پھیل گیا ایک ہی رنگ ِ سادہ
ایسا لگتا ہے زمیں ہے کوئی کورا کاغذ
جس میں تحریر نہ تصویر نہ خاکہ کوئی
برف کو دیکھ کے اے جان ِ جہاں یاد آیا
برف سا میرا لبادہ تھا، لبادہ نہ رہا
میں بھی سادہ تھا کبھی برف سا، سادہ نہ رہا۔
خبر کا کوڈ : 522237
رائے ارسال کرنا
آپ کا نام

آپکا ایمیل ایڈریس
آپکی رائے

ہماری پیشکش