0
Monday 22 Feb 2016 08:17

کشمیری طلاب مسلسل دہلی پولیس کے نشانے پر

کشمیری طلاب مسلسل دہلی پولیس کے نشانے پر
اسلام ٹائمز۔ 9 فروری کو جے این یو میں افضل گورو برسی تقریب پر پیدا ہوئے تنازعہ کے بعد یونیورسٹی میں زیر تعلیم کشمیری طلاب انتہائی خوفزدہ ہوگئے ہیں کیونکہ پولیس خاموشی سے ان کے کمروں میں آکر اُن سے پوچھ تاچھ کررہی ہے۔ بتایا جاتا ہے کہ پولیس نے اُن کشمیری طلاب کے نام اکٹھے کئے ہیں جن کے نام گورو برسی تقریب کے منتظمین سے ملتے جلتے ہیں اور اب انہیں مسلسل ہراساں کیا جارہا ہے۔ جنوبی دہلی میں ایک نجی فلیٹ میں رہائش پزیر ایک کشمیری طالبہ نے کہا ”اس ہفتہ کے آغاز میں دوران شب مجھے نیند سے بیدار ہونا پڑا کیونکہ دو پولیس اہلکار دروازہ کھٹکھٹا رہے تھے۔ انہوں نے قابل اعتراض سوال پوچھے اور یہ بھی جاننے کی کوشش کی کہ کیا میں ان طلاب کے ساتھ رابطہ میں ہوں جن کی پولیس کو گورو برسی تقریب کے سلسلے میں تلاش ہے۔

طالبہ نے مزید کہا کہ دہلی پولیس نے مجھ سے پوچھا کہ کیا میں اُس تقریب میں موجود تھی اور میں نے کیوں اس تقریب میں شرکت کی؟ انہوں نے مجھ سے پاسپورٹ اور شناختی کارڈ بھی مانگے“۔ انہوں نے تاہم کہا کہ پولیس نے میرے ساتھ میرے ہی کمرے میں رہائش پزیر ایک اور لڑکی سے کوئی پوچھ تاچھ نہیں کی کیونکہ وہ کشمیری نہیں ہے۔ طالبہ کا کہنا تھا ”انہوں نے کہا کہ تحقیقات کا حصہ ہے اور مجھے معلومات چھپانی نہیں چاہئے تاہم انہوں نے ایسے ہی سوالات دوسری لڑکی سے نہیں کئے جو کشمیری نہیں ہے“۔ جے این یو ہوسٹل میں رہائش پزیر ایک اور طالبعلم نے کہا ”گوکہ پولیس نے براہ راست میرے ساتھ رابطہ نہیں کیا کیونکہ میں کیمپس کے اندر ہوں تاہم پولیس نے کشمیر میں میرے گھر جاکر میرے بارے میں کچھ ویریفکیشن کی ہے جس کے دوران انہوں نے جے این یو میں میری موجودگی کے بارے میں میرے گھر والوں سے سوالات کئے ہیں۔ میرے والدین اب مجھے گھر واپس آنے پر مجبور کررہے ہیں“۔ دہلی اور کشمیر میں پولیس اس معاملہ پر مکمل خاموشی اختیار کئے ہوئے ہیں اور وہ اس مسئلہ پر بولنا نہیں چاہتے ہیں۔

جے این یو سٹوڈنٹس یونین نائب صدر شہلا رشید شورا، جو ایک کشمیری طالبہ ہے، نے کہا ”اس تقریب کے بعد پولیس کی پکڑ دھکڑ کے خوف سے بہت سے کشمیری طلاب حالات معمول پر آنے تک گھر لوٹ چکے ہیں۔ مجھے بتایا گیا کہ مالویہ نگر اور منیرکا میں تلاشیاں لی جارہی ہیں جہاں کشمیری طلاب کو نشانہ بنایا جارہا ہے۔ انہوں نے کہا ”ان میں کچھ، جو اُس دن کیمپس میں موجود بھی نہیں تھے، نے فون بند کر لئے ہیں کیونکہ وہ خوف سے دوچار ہیں“۔ شہلا نے کہا کہ چھاپہ مار کارروائیاں جے این یو طلاب تک ہی محدود نہیں ہیں بلکہ کشمیر سے تعلق رکھنے والے جامعہ ملیہ اسلامیہ طلاب کو بھی نشانہ بنایا جارہا ہے۔
خبر کا کوڈ : 522726
رائے ارسال کرنا
آپ کا نام

آپکا ایمیل ایڈریس
آپکی رائے

ہماری پیشکش