اسلام ٹائمز۔ سندھ ہائی کورٹ نے دہشت گردی کے خلاف جنگ کے دوران گرفتار ملزمان اور ڈی جی آئی ایس پی آر کی پریس کانفرنس کی تفصیلات طلب کرلی ہیں۔ سندھ ہائی کورٹ میں کراچی کے مختلف علاقوں سے لاپتہ ہونے والے 50 سے زائد افراد کی بازیابی کے لئے دائر درخواستوں کی سماعت پیر کو ہوئی۔ سماعت کے دوران ایک لاپتہ نوجوان زین انصاری کے والد اطہر انصاری کی جانب سے موقف اختیار کیا گیا کہ ان کا بیٹا 14 اگست 2015ء کو ڈیفنس سے لاپتہ ہوا، پاک فوج کے ترجمان لیفٹیننٹ جنرل عاصم باجوہ نے گزشتہ دنوں کراچی میں پریس کانفرنس کے دوران دہشت گردی کے خلاف جنگ اور کراچی میں جاری آپریشن سے متعلق پریس کانفرنس کی تھی۔ جس میں ڈی جی آئی ایس پی آر نے ہزاروں مشتبہ افراد کو حراست میں لینے کا بتایا تھا، اس لئے عدالت عالیہ سے درخواست ہے کہ حراست میں لئے گئے مشتبہ افراد کی تفصیلات طلب کی جائیں۔ سندھ ہائی کورٹ نے وزارتِ داخلہ اور دیگر فریقین کو نوٹس جاری کرتے ہوئے ڈی جی آئی ایس پی آر کی کراچی میں کی گئی پریس کانفرنس کی تفصیلات طلب کرلی ہیں، کیس کی مزید سماعت 7 مارچ کو ہوگی۔ واضح رہے کہ 12 فروری کو کراچی میں پریس کانفرنس کے دوران ڈی جی آئی ایس پی آر لیفٹنٹ جنرل عاصم سلیم باجوہ نے بتایا تھا کہ ستمبر 2013ء سے اب تک کراچی میں 12 ہزار سے زائد ملزمان گرفتار کیے گئے، جن کے قبضے سے 8839 ہتھیار اور 4 لاکھ 28 ہزار سے زائد مختلف اقسام کے کارتوس اور گولیاں برآمد کی گئیں۔