0
Thursday 25 Feb 2016 02:28

یمن میں شہریوں کو نشانہ بنایا جا رہا ہے، سعودی عرب کو اسلحہ فراہمی پر پابندی لگائی جائے، یورپی پارلیمنٹ

یمن میں شہریوں کو نشانہ بنایا جا رہا ہے، سعودی عرب کو اسلحہ فراہمی پر پابندی لگائی جائے، یورپی پارلیمنٹ
اسلام ٹائمز۔ یورپی پارلیمان نے سعودی عرب کے ہاتھوں یمن کے عام شہریوں کے قتل عام پر احتجاج کرتے ہوئے یورپی یونین سے کہا ہے کہ وہ سعودی حکومت کے خلاف ہتھیاروں کی پابندیاں عائد کرے۔
یورپی پارلیمان نے دو سو بارہ مخالف ووٹوں کے مقابلے میں تین سو انسٹھ ووٹوں سے سعودی عرب کے خلاف ہتھیاروں کی پابندی کی منظوری دے دی۔ ووٹنگ کے عمل میں اکتیس ارکان نے حصہ نہیں لیا۔ یورپی پارلیمان نے اس قرارداد میں برطانیہ فرانس اور دیگر یورپی ملکوں سے کہا ہے کہ وہ سعودی عرب کے لئے اپنے ہتھیاروں کی فروخت بند کر دے۔ اگرچہ سعودی عرب پر ہتھیاروں پر پابندیوں کے بارے میں یورپی پارلیمان کی یہ قرارداد حتمی طور پر نافذالعمل نہیں ہے لیکن یورپی پارلیمان کے ممبران کو توقع ہے کہ وہ یورپی یونین پر دباؤ ڈال کر اس قرارداد کو نافذ کرا سکیں گے۔ دیگر ذرائع کے مطابق یورپی پارلیمنٹ نے یورپی یونین سے مطالبہ کیا ہے کہ وہ سعودی عرب کو اسلحہ فراہمی پر پابندی لگا دے۔ یورپی پارلیمنٹ نے کہا ہے کہ یمن میں شہریوں کو نشانہ بنایا جا رہا ہے۔ برطانیہ، فرانس اور دیگر یورپی ممالک کو اسے ہتھیار فراہم نہیں کرنے چاہئیں۔ تجویز کے حق میں 359، مخالفت میں 112 ووٹ پڑے، 31 ارکان غیر حاضر تھے۔ واضح رہے کہ گذشتہ برس چھبیس مارچ سے یمن پر سعودی عرب اور اس کے اتحادیوں کے وحشیانہ حملے جاری ہیں، جن کے دوران ہزاروں کی تعداد میں یمنی شہری شہید اور زخمی ہوچکے ہیں جبکہ لاکھوں یمنی باشندے بے گھر ہوئے ہیں۔

دوسری جانب یمن میں سعودی اتحاد کے تازہ ہوائی حملوں میں دسیوں عام شہری شہید اور زخمی ہوگئے۔ یمن کے المسیرہ ٹی وی کی رپورٹ کے مطابق یمن کے دو صوبوں صنعا اور تعز میں ہونے والے سعودی اتحاد کے لڑاکا طیاروں کے تازہ حملوں میں پندرہ عام شہری شہید اور پچیس زخمی ہوگئے۔ رپورٹ کے مطابق ان حملوں کے جواب میں یمن کی فوج اور عوامی رضاکار دستوں نے سعودی عرب کے جنوب میں واقع علاقے جیزان میں الفریضہ فوجی اڈے پر حملہ کیا، جس میں کئی سعودی ایجنٹ ہلاک ہوگئے۔ یمنی فوج نے جنوب مغربی یمن میں حبشی پہاڑی علاقوں پر بھی حملہ کرکے ان علاقوں کو سعودی فوج کے قبضے سے آزاد کرا لیا۔ ادھر یمن کے جنوبی شہر عدن میں جمعرات کو ہونے والے کئی بم دھماکوں میں دسیوں عمارتیں تباہ ہو گئیں۔ ابھی تک ان دھماکوں کے نتیجے میں ہونے والے امکانی جانی نقصان کی کوئی رپورٹ موصول نہیں ہوئی ہے۔ بتایا جاتا ہے کہ دہشت گرد گروہ القاعدہ کا ان بم دھماکوں میں ہاتھ ہے۔

ادھر تیونس کے صدر نے یمن پر سعودی عرب کے وحشیانہ حملوں پر شدید تنقید کی ہے۔ تیونس کے صدر الباجی السبسی نے یمن پر سعودی عرب کی جارحیت پر تنقید کرتے ہوئے کہا ہے کہ کیا ایسا بھی کوئی ہوسکتا ہے کہ وہ جنگی کارروائیاں شروع کر دے اور اسے یہ بھی معلوم نہ ہو کہ جنگ سے کس طرح باہر نکلے۔؟ تیونس کے صدر نے روزنامہ العربی الجدید سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ عرب ممالک خود اپنے اندر رونما ہونے والے واقعات پر بھی قابو پانے کی توانائی نہیں رکھتے۔ تیونس کے صدر الباجی السبسی نے کہا کہ یمن میں بعض عرب ملکوں کی جارحیت ٹھیک نہیں ہے۔ انہوں نے اس بابت خبردار کرتے ہوئے کہ علاقہ تباہی کی جانب بڑھ رہا ہے، کہا کہ ہمیں خود اپنے آپ سے سوال کرنا چاہئے کہ اس صورت حال میں ہمیں کیا کرنا ہے۔ تیونس کے صدر کا یہ بیان ایک ایسے وقت سامنے آیا ہے جب تیونس اور الجزائر نے یمن پر حملے میں سعودی عرب کا ساتھ دینے سے انکا ر کر دیا تھا۔
خبر کا کوڈ : 523696
رائے ارسال کرنا
آپ کا نام

آپکا ایمیل ایڈریس
آپکی رائے

ہماری پیشکش