0
Sunday 28 Feb 2016 13:36
سعودی عرب اور ایران کشیدگی کے دوران پاکستان کا کردار مصالحانہ ہونا چاہیئے

دہشتگردوں، انکے سرپرستوں اور سہولت کاروں کے خاتمے کے بغیر ملک میں قیامِ امن ممکن نہیں، علامہ ساجد نقوی

نیشنل ایکشن پلان کی آڑ میں عزادارای اور مجالس میں رکاوٹیں کھڑی کرنا افسوسناک ہے
دہشتگردوں، انکے سرپرستوں اور سہولت کاروں کے خاتمے کے بغیر ملک میں قیامِ امن ممکن نہیں، علامہ ساجد نقوی
اسلام ٹائمز۔ شیعہ علماء کونسل پاکستان کے سربراہ علامہ سید ساجد علی نقوی نے کہا ہے کہ دہشتگردی کے واقعات کا تسلسل ملک کو انارکی کی طرف لے جانے اور ملکی جڑوں کو کھوکھلا کرنے کی سازش ہے، دہشتگردی کے مائنڈ سیٹ کو جڑوں سے اکھاڑنے کی ضرورت ہے، شدت پسندوں اور انکے سرپرستوں و سہولت کاروں کے خاتمے کے بغیر ملک میں قیامِ امن ممکن نہیں، مسلم ممالک ایک دوسرے کے معاملات میں مداخلت کی بجائے مسائل مفاہمت سے حل کریں، سعودی عرب اور ایران کشیدگی کے دوران پاکستان کا کردار مصالحانہ ہونا چاہیے، ہم ملک میں اتحاد کے داعی نہیں بلکہ بانی ہیں، ہمارا کسی تنظیم، گروہ، انجمن، جماعت یا شخصیت کے ساتھ کوئی مسئلہ نہیں، قومی پلٹ فارم کے تحت خدمات کا تسلسل جاری ہے، افسوسناک امر ہے کہ نیشنل ایکشن پلان کی آڑ میں عزادارای اور مجالس میں رکاوٹیں کھڑی کی جاتی ہیں، ان خیالات کا اظہار انہوں نے نشتر پارک کراچی میں شیعہ علماء کونسل سندھ کے زیر اہتمام استحکام پاکستان علماء و ذاکرین کنونشن میں شریک سینکڑوں علماء کرام و ذاکرین سے صدارتی خطاب کرتے ہوئے کیا۔ کانفرنس میں شیعہ علماء کونسل کے مرکزی رہنما علامہ عارف واحدی، علامہ شبیر میثمی، علامہ باقر نجفی، علامہ ناظر عباس تقوی، علامہ سبطین سبزواری، علامہ اسد اقبال زیدی، علامہ ارشاد نقوی، علامہ جعفر سبحانی، مرکزی صدر جے ایس او وفا عباس، رکن مرکزی شوریٰ ایم ڈبلیو ایم علامہ حیدر علی جوادی، علامہ ڈاکٹر عقیل موسٰی، ایم ڈبلیو ایم سندھ کے سیکرٹری جنرل علامہ مختار امامی، رہنما کراچی ڈویژن علی حسین نقوی، معروف ذاکر علامہ فرقان حیدر عابدی، علامہ غلام علی وزیری سمیت سینکڑوں علماء کرام و ذاکرین عظام بھی شریک تھے۔ اس موقع پر شجاع رضوی نے ترانہ شہادت بھی پیش کیا۔

علامہ ساجد علی نقوی نے اپنے صدارتی خطاب میں کہا کہ ملک کیلئے ریڑھ کی ہڈی کی حیثیت رکھنے والا کراچی شہر ایک مدت سے بدامنی اور اداسی میں ڈوبا ہوا ہے، یہاں سانحہ عاشورا اور سانحہ اربعین سمیت سینکڑوں سانحات نے ہزاروں کی تعداد میں ہم سے ہمارے پیاروں کو جدا کر ڈالا، مگر آج تک عوام حقائق جاننے کے منتظر ہیں، اس شہر کو امن فراہم کرنا، اسکی روشنیاں واپس لانا، اسے امن و سکون کا گہوارہ بنانا ریاست کے ذمہ داران کی بنیادی ذمہ داری ہے۔ انہوں نے کہا کہ ملک میں دہشتگردی کے واقعات کا تسلسل اور دہشتگردانہ کارروائیاں ملک کو انارکی کی طرف لے جانے، اور ملک کی جڑوں کو کھوکھلا کرنے کی سازش ہے، لہٰذا اس مائنڈ سیٹ کو جڑوں سے اکھاڑ نے کی ضرورت ہے، شدت پسندوں اور انکے سرپرستوں و سہولت کاروں کے خاتمے کے بغیر ملک میں قیامِ امن ممکن نہیں۔ سربراہ شیعہ علما کونسل کا کہنا تھا کہ یہ امت، امت واحد ہے، اتحاد امت قرآنی و نبوی فریضہ ہے، جسے ہم ملسل انجام دے رہے ہیں، اور تمام تر مشکلات و مسائل کے باوجود اس فریضہ کے ادائیگی سے قطعاً غافل نہیں، ہمارا امتیاز ہے کہ ہم ملک میں اتحاد کے داعی نہیں بلکہ بانی ہیں، اس وقت ملک کی دینی جماعتوں کے فورم ملی یکجہتی کونسل میں بیٹھے ہیں، متحدہ مجلس عمل کے حوالے سے ملک کی مختلف اہم اور سرکردہ دینی جماعتوں کے ساتھ رابطے میں ہیں، ہم نے ہمیشہ داخلی وحدت کیلئے ایسا طرز اختیار کیا ہے کہ جس سے متعدد سازشیں ناکام ہوئیں۔ انہوں نے مزید کہا کہ ہمارا کسی تنظیم، گروہ، انجمن، جماعت یا شخصیت کے ساتھ کوئی مسئلہ نہیں، قومی پلٹ فارم کے تحت خدمات کا تسلسل جاری ہے، اس دھارے سے وابستگی آپ کی اپنی تقویت کا سبب ہے۔

سربراہ شیعہ علماء کونسل نے کہا کہ مختلف ادوار کی مشکلات اور سختیوں کے باوجود ملی کارواں رواں دواں ہے، عوام کے بنیادی مذہبی اور شہری حقوق کے تحفظ کی جدوجہد جاری ہے، قید و بند کی صعوبتیں تو برداشت کی جاسکتی ہیں، لیکن قومی مفادات اور حقوق سے دستبردار نہیں ہوا جاسکتا، ہم شب و روز عوام کے ساتھ رابطے میں ہیں، اور مسلسل سفر میں ہیں۔ علامہ ساجد نقوی نے کہا کہ ضرب عضب کے ساتھ ساتھ نیشنل ایکشن پلان کے 20 نکات پر اس کی روح کے مطابق عمل کرنا ہوگا، ہم کہہ چکے ہیں کہ عزاداری، مذہبی، آئینی، قانونی حقوق کا مسئلہ ہی نہیں، بلکہ ہماری شہریوں آزادیوں کا مسئلہ ہے اور استحکام پاکستان کیلئے لازم و ناگزیر ہے، لہٰذا اس پر کوئی قدعن، رکاوٹ، زخنہ اندازی قابل قبول نہیں، افسوسناک امر ہے کہ نیشنل ایکشن پلان کی آڑ میں عزاداری اور مجالس میں رکاوٹیں کھڑی کی جاتی ہے، اسی محرم و صفر میں بانیان مجالس، لائسنس داران، معزز و قانون پسند افراد کو ہراساں اور گرفتار کیا گیا، علماء، ذاکرین اور خطباء کی زبان بندیاں و ضلع بندی جیسے غیر قانونی اقدامات چار دیواری کے اندر مجالس کی بندش جیسے غیر انسانی و غیر اخلاقی ہتھکنڈے استعمال کئے گئے، بلاجواز ایف آئی آر کیوں درج کی گئیں، ہم زور دیتے آرہے ہیں کہ تمام ایف آئی آرز واپس لی جائیں، اور بنیادی انسانی آزادیوں سے تعرض نہ کیا جائے۔ انہوں نے مزید کہا کہ ملک کے شمالی علاقوں میں ہمارا بنیادی اور اساسی کردار ہے، ان کے بنیادی اور آئینی حقوق کی فراہمی ہمارے ہر ایجنڈے کا اولین نکتہ رہا۔

کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے علامہ ساجد علی نقوی نے کہا کہ ہم نے ہمیشہ بین الاقوامی ایشوز پر کھل کر اپنا مؤقف دیا، خواہ وہ مسئلہ قبلہ اول کی آزادی کی تحریک کا ہو یا فلسطین و لبنان پر اسرائیلی مظاہم و بربریت کا، مقبوضہ کشمیر میں بھارتی مظالم کا ہو یا بحرین، عراق، شام اور نائیجریا میں مسلمانوں کی نسل کشی ہو، دنیا بھر کے تمام اسلامی ممالک کو متحد ہو کر منفی قوتوں کی تمام سازشوں کو ناکام بنانے کی ضرورت ہے، اسلامی ممالک کو باہمی رواداری، برداشت اور تحمل کا رویہ اختیار کرنا چاہیے، مسلم ممالک ایک دوسرے کے معاملات میں مداخلت کی بجائے مسائل مفاہمت سے حل کریں، سعودی عرب اور ایران کشیدگی کے دوران پاکستان کا کردار مصالحانہ ہونا چاہیے۔ سربراہ شیعہ علماء کونسل نے نے علماء کرام، اہل منبر و ذاکرین عظام سے کہا کہ وہ اصلاح معاشرہ یعنی امر بالعمروف و نہی عن المنکر کے فریضے کی ادائیگی، وحدت تشیع اور اتحاد امت کیلئے کوششیں، عالم اسلام اور امت مسلمہ کے مسائل پر نظر، صحیح مؤقف کی حمایت، ملت جعفریہ کے استحکام اور قومی و ملی سطح پر درپیش تمام مسائل کے حل کیلئے رہنمائی کا کردار ادا کریں گے، اپنی گفتگو اور خطابات میں قرآن و سنت جیسے معتبر مأخذ کو مدنظر رکھتے ہوئے مکتب تشیع کے عقائد و نظریات کو مثبت انداز میں بیان کریں، کسی کی دل آزاری نہ کریں، سینکڑوں مشترکات کی روشنی میں اختلافی مسائل کے بیان سے گریز کیا جائے، عوام الناس کی صفوں میں اتحاد و یگانگت کو فروغ دیں، قومی و ملی معاملات میں باہم متحد اور ایک آواز ہو کر دشمنوں کی سازشوں کو ناکام بنائیں، اور اپنے دیرینہ ملی پلیٹ فارم سے وابستہ ہو کر قوم و ملت کی خدمت کا فریضہ انجام دیں۔
خبر کا کوڈ : 524144
رائے ارسال کرنا
آپ کا نام

آپکا ایمیل ایڈریس
آپکی رائے

ہماری پیشکش