0
Tuesday 1 Mar 2016 12:31

قانون سازاسمبلی کا گلگت بلتستان اور فاٹا کا کوٹہ الگ کرنے کا مطالبہ

قانون سازاسمبلی کا گلگت بلتستان اور فاٹا کا کوٹہ الگ کرنے کا مطالبہ
اسلام ٹائمز۔ گلگت بلتستان قانون سازاسمبلی نے وفاقی اداروں میں مشتہر ہونے والی اسامیوں پر گلگت بلتستان کو فاٹا سے الگ کرنے اور مقامی ملازمین کی حق تلفی روکنے کیلئے گورننس آرڈر 2009ء کے شیڈول ( V ) کو فوری حدف کرنے سے متعلق قرارداد کی اتفاق رائے سے منظوری دیدی ہے۔ پارلیمانی سیکرٹری قانون وپراشیکیوشن اورنگزیب خان ایڈووکیٹ نے قرارداد ایوان میں پیش کرتے ہوئے کہا کہ گلگت بلتستان قانون ساز اسمبلی کا یہ مقتدر ایوان مطالبہ کرتا ہے کہ وفاقی اداروں میں گلگت بلتستان اور فاٹا کو ملاکر اسامیوں کو مشتہر کیا جاتا ہے جس کے باعث فاٹا کی آبادی اور تعلیمی سہولیات کے ساتھ ساتھ مرکزی ایوانوں میں نمائندگی کے سبب گلگت بلتستان کے نوجوانوں پر سبقت لے جاتے ہیں۔ ایوان مطالبہ کرتا ہے کہ گلگت بلتستان اور فاٹا کے کوٹہ الگ الگ کیا جائے۔ آئین پاکستان کے مطابق کسی بھی صوبے میں وفاقی ملازمین آفیسران کا کوٹہ مختص ہے جبکہ گلگت بلتستان ایمپاورمنٹ اینڈ سلف گورننس آرڈر 2009ء کے شیڈول (V) کے مطابق وفاقی آفیسران کے گلگت بلتستان کی ملازمتوں میں کوٹہ مختص کیا گیا ہے، جو سلف گورننس کی روح کے منافی ہے، جس کی وجہ سے مقامی ملازمین کی شدید حق تلفی ہورہی ہے۔ لہٰذا وفاقی حکومت ایمپارومنٹ اینڈ سلف گورننس آرڈر 2009ء کے شیڈول (V) کو فی الفور حذف کردیا جائے تاکہ مقامی آفیسران اور ملازمین کی احساس محرومی اور حق تلفی کاازالہ ہوسکے۔

قرارداد پر بحث میں حصہ لیتے ہوئے نواز خان ناجی نے کہا کہ یہ قرارداد نہایت اہمیت کی حامل ہے ہم جس وقت طالب علم تھے اس وقت سے یہ مطالبہ کررہے تھے کہ اس کوٹے کو فاٹا سے الگ کیا جائے آج اس پر کام کا آغاز کیاگیا ہے جو کہ ایک خوش آئند بات ہے۔ انہوں نے کہا کہ مقامی افسران کو ملک کے دوسرے صوبوں میں جاکر خدمات سرانجام دینے کا بھی کوئی فارمولا نہیں اپنایا گیا ہے۔ باہر سے افسران تو یہاں آتے ہیں ہمارے افسران کو کوئی موقع نہیں ملتا، لہٰذا گورننس آرڈر کے شیڈول (V) حدف کیا جانا چاہیے قرارداد کی کسی رکن نے مخالف نہیں کی جس پر ڈپٹی سپیکر نے قرارداد کی متفقہ منظور دیدی۔
خبر کا کوڈ : 524628
رائے ارسال کرنا
آپ کا نام

آپکا ایمیل ایڈریس
آپکی رائے

ہماری پیشکش