0
Monday 7 Mar 2016 00:37

اگر اسلامی مزاحمت نہ ہوتی تو آج لبنان اسرائیل کا حصہ ہوتا، سید حسن نصراللہ

اگر اسلامی مزاحمت نہ ہوتی تو آج لبنان اسرائیل کا حصہ ہوتا، سید حسن نصراللہ
اسلام ٹائمز۔ فارس نیوز ایجنسی کے مطابق حزب اللہ لبنان کے سیکرٹری جنرل سید حسن نصراللہ نے شہید الحاج علی احمد فیاض کی مجلس ترحیم سے خطاب کرتے ہوئے خطے کے مسائل اور جدید ترین صورتحال کے بارے میں اپنے خیالات کا اظہار کیا ہے۔ یہ خطاب ایسے وقت انجام پایا ہے جب سعودی عرب نے اپنے اتحادی ممالک کے تعاون سے اسلامی مزاحمت کی تنظیم حزب اللہ لبنان کے خلاف شدید سیاسی، سکیورٹی اور میڈیا پراپیگنڈہ وار کا آغاز کر رکھا ہے، لہذا انتہائی اہمیت کا حامل ہے۔ اس تقریر کے چند اہم نکات درج ذیل ہیں:

سعودی عرب غضبناک ہے کیونکہ اسے شکست ہوئی ہے:

سیکرٹری جنرل حزب اللہ لبنان سید حسن نصراللہ نے کہا کہ آج سعودی عرب لبنان پر غضبناک ہے۔ سوال یہ پیدا ہوتا ہے کہ سعودی عرب کے غصے کی کیا وجہ ہے؟ میں سعودی عرب کے غصے کو سمجھ رہا ہوں، کیونکہ جو کوئی بھی شکست سے دوچار ہوتا ہے، غضبناک ہو جاتا ہے اور اپنی شکست کا بدلہ لینے کیلئے ہر اقدام انجام دے سکتا ہے۔ سید حسن نصراللہ نے کہا: "آپ شام میں دیکھیں سعودی عرب کس قدر غضبناک ہے۔ ہم نے شام مخالف گروہوں سے رابطہ کیا اور انہیں بتایا کہ شام حکومت آپ سے بات چیت پر تیار ہے، لیکن وہ اس سے انکار کرتے رہے۔ اس وقت ان کا کنٹرول سعودی عرب کے ہاتھ میں تھا اور اردن کی ایک بڑی شخصیت دہشت گردوں کو پیسہ اور اسلحہ فراہم کر رہی تھی۔ لیکن آج پانچ برس کے بعد ہم دیکھ رہے ہیں کہ شام میں سعودی عرب کے تمام اہداف ناکامی کا شکار ہوچکے ہیں۔ سعودی عرب کو شام میں بہت بڑی شکست ہوئی ہے۔ سعودی حکام نیٹو اور امریکا کو شام کی جنگ میں دھکیلنا چاہتے ہیں۔ انہیں توقع ہے کہ امریکی حکام ان کے شانہ بشانہ عمل کریں گے، لیکن انہیں معلوم نہیں کہ امریکہ دنیا کے ہر حصے میں اپنی مخصوص حکمت عملی لاگو کرتا ہے۔"

حزب اللہ لبنان کے سیکرٹری جنرل نے مزید کہا: "ہم کسی کے کہنے پر شام نہیں گئے۔ نہ ایران کے کہنے پر اور نہ ہی ایران کے سپریم لیڈر کے کہنے پر۔ ہم نے شام جانے کا فیصلہ خود کیا ہے۔" سید حسن نصراللہ نے یمن کی صورتحال کی جانب اشارہ کرتے ہوئے کہا: "یمنی گروہ جنگ سے پہلے صنعا میں مذاکرات اور سیاسی بات چیت کے خاتمے کا اعلان کرچکے تھے، لیکن سعودی عرب نے یمن پر فوجی جارحیت کا فیصلہ کر لیا اور آج سعودی عرب جن اقتصادی مشکلات کا شکار ہے، وہ یمن پر اس کی فوجی جارحیت کا نتیجہ ہیں۔" انہوں نے خطے میں سعودی عرب کی ناکامیوں کی طرف اشارہ کرتے ہوئے کہا: "سعودی عرب شام، یمن، لبنان اور بحرین میں شکست کھا چکا ہے۔ وہ اپنی شکست کا ذمہ دار ہمیں قرار دیتے ہیں۔ وہ اس مسئلے میں مبالغہ آرائی کر رہے ہیں، البتہ ہم ان کا شکریہ ادا کرتے ہیں۔ اگر یہ طے پا جائے کہ ان ممالک میں سعودی عرب کی شدید ناکامیوں کی ذمہ دار حزب اللہ لبنان ہے تو یہ ہمارے لئے دنیا اور آخرت میں ایک بڑا افتخار ہوگا۔ سعودی حکام کو ہم پر غصہ ہے اور پورا لبنان ان کے غصے کی لپیٹ میں آگیا ہے۔ وہ چاہتے ہیں کہ لبنانی عوام حزب اللہ کی مخالف ہو جائے، لیکن لبنان کی عوام بخوبی آگاہ ہے کہ شام میں سعودی عرب کا منصوبہ موجودہ حکومت گر کر اپنی پٹھو حکومت برسراقتدار لانے پر مبنی ہے۔ یمن سے متعلق سعودی منصوبہ بھی یہی ہے۔"

حزب اللہ، لبنان کی قومی سلامتی کی ضامن:
سید حسن نصراللہ نے اپنے خطاب کے آغاز میں کہا: "سب اچھی طرح جانتے ہیں کہ اگر ہم سب ہاتھ پر ہاتھ رکھ کر بیٹھ جاتے اور ایک واحد عربی حکمت عملی کا انتظار کرنے لگتے تو اس وقت اسرائیل بدستور لبنان کے دارالحکومت اور جنوبی حصے پر قابض ہوتا۔ اگر اسلامی مزاحمت نہ ہوتی تو لبنان پر اسرائیل کا قبضہ ہوتا اور لبنانی جوان اسرائیل کی جیل میں ہوتے۔ ان عرب ممالک کی اکثریت جنہوں نے ہمیں دہشت گرد قرار دیا ہے، کا اسلامی مزاحمت سے کوئی تعلق نہیں۔ جو چیز ملکی سالمیت کو یقینی بناتی ہے، وہ مسلح افواج، قوم اور اسلامی مزاحمت ہے۔ وہ افراد جو اس انتظار میں بیٹھے ہیں کہ عرب لیگ یا عربی اتحاد لبنان کے خلاف اسرائیلی جارحیت کو روکے گا یا لبنان کا دفاع کرے گا، شدید غلطی کا شکار ہیں۔" سیکرٹری جنرل حزب اللہ لبنان نے کہا کہ ہم نے 2006ء میں اسرائیل کے ساتھ 33 روزہ جنگ کے دوران نہ تو عرب لیگ اور نہ ہی عرب ممالک سے مدد کی درخواست کی۔ انہوں نے نہ صرف ہماری مدد نہ کی بلکہ ہمارے خلاف سرگرم عمل رہے۔ غزہ کے خلاف اسرائیل کی جارحیت کے دوران بھی ان کا یہی رویہ رہا۔ انہوں نے کہا کہ خلیجی ریاستیں جس مزاحمت کو آج دہشت گرد قرار دے رہی ہیں، یہ وہی قوت ہے جس نے بعض عرب ممالک کو عزت اور اقتدار عطا کیا۔ سید حسن نصراللہ نے کہا کہ میں عربی تشخص، عزت اور حقوق کی بات کرنے والوں سے یہ پوچھنا چاہتا ہوں کہ اسرائیل سے زیادہ کس نے عرب اقوام کی عربیت اور عرب مسلح افواج کی توہین کی ہے؟ انہوں نے تاکید کرتے ہوئے کہا کہ حزب اللہ لبنان نے عرب دنیا کی عوام میں اپنی محبوبیت اور عزت عرب لیگ سے حاصل نہیں کی اور یہی وجہ ہے کہ آج تمام عرب اقوام حزب اللہ لبنان کو دہشت گرد گروہ قرار دیے جانے کے خلاف سراپا احتجاج ہے۔
خبر کا کوڈ : 525961
رائے ارسال کرنا
آپ کا نام

آپکا ایمیل ایڈریس
آپکی رائے

ہماری پیشکش