0
Friday 11 Mar 2016 15:41

سعودی عرب اسرائیل کے جال میں پھنس چکا ہے، شیخ نعیم قاسم

سعودی عرب اسرائیل کے جال میں پھنس چکا ہے، شیخ نعیم قاسم
اسلام ٹائمز۔ فارس نیوز ایجنسی کے مطابق حزب اللہ لبنان کے ڈپٹی سیکرٹری جنرل شیخ نعیم قاسم نے السیدہ زینب (س) ہال میں منعقدہ سیاسی اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے کہا ہے کہ سعودی عرب اسرائیل کے جال میں پھنس چکا ہے، جس کا واضح ثبوت یہ ہے کہ اس نے حزب اللہ کے خلاف وہی الفاظ استعمال کئے ہیں، جو اسرائیل ہمیشہ سے استعمال کرتا آیا ہے۔ جس طرح اسرائیل ہمیں دہشت گرد قرار دیتا ہے، اسی طرح سعودی عرب نے بھی ہمارا نام دہشت گرد گروہوں کی فہرست میں شامل کر لیا ہے۔ لہذا سعودی عرب وہی موقف اختیار کر رہا ہے، جو اسرائیل نے حزب اللہ لبنان سے شکست کھانے کے بعد اس کے بارے میں اختیار کیا ہے۔ شیخ نعیم قاسم نے کہا: "آج جیسا کہ ہم دیکھ رہے ہیں، بین الاقوامی برادری حزب اللہ لبنان کو ایک مزاحمتی گروہ کے طور پر قبول کرچکی ہے اور غاصب صہیونی رژیم کے خلاف مزاحمت کے طور پر اس کا احترام کرتی ہے۔ مختلف طاقتوں کی جانب سے ہم پر دہشت گردی کے الزامات کا کوئی اثر ظاہر نہیں ہوا اور عرب دنیا اور عالم اسلام میں ہمارا مقام بہت اونچا ہے۔" حزب اللہ لبنان کے ڈپٹی سیکرٹری جنرل نے خبردار کیا کہ اگر سعودی عرب اپنی موجود خارجہ پالیسی پر نظرثانی نہیں کرتا تو وہ دن دور نہیں جب اس پر اسرائیل سے تعلقات جیسے الزامات عائد ہونا شروع جائیں گے۔

شیخ نعیم قاسم نے کہا کہ آج سعودی عرب نے اسرائیل سے کھلم کھلا تعلقات استوار کر رکھے ہیں اور دونوں ممالک کے اعلٰی سطحی وفود کی آمدورفت جاری ہے۔ انہوں نے کہا: "اسرائیلی حکام بھی اس سعودی پالیسی کا خیر مقدم کر رہے ہیں اور اسے ایک عظیم پیش رفت قرار دے رہے ہیں، جبکہ سعودی حکام بھی ان کے بیانات کی تردید نہیں کرتے۔ اس بارے میں بہت سے مسائل پائے جاتے ہیں۔" حزب اللہ لبنان کے ڈپٹی سیکرٹری جنرل نے لبنان کے اندرونی مسائل کے بارے میں کہا: "سعودی عرب نے لبنان میں موجود اپنے حمایت یافتہ گروہوں پر شدید دباو ڈالا، تاکہ لبنان کی سیاسی صورتحال میں تبدیلی پیدا کرسکے۔ اسی دباو کا نتیجہ یہ نکلا کہ لبنان میں صدر کا انتخاب التوا کا شکار ہوگیا، جبکہ ایک سال قبل صدر کے انتخاب سے متعلق لبنان کی مختلف سیاسی جماعتوں اور گروہوں میں اتفاق رائے کافی حد تک ممکن ہوگیا تھا۔ لیکن جیسا کہ سب نے دیکھا، سعودی عرب کے سابق وزیر خارجہ سعود الفیصل نے اپنے حمایت یافتہ گروہ کو حکم دیا کہ فلان شخص کو صدر نہیں بننا چاہئے، لہذا یہ اتفاق رائے حاصل نہ ہوسکا۔"

شیخ نعیم قاسم نے کہا کہ آج عالمی برادری اس حقیقت کی شاہد ہے کہ اسلامی مزاحمت کی تنظیم حزب اللہ لبنان دو محاذوں پر کامیابی سے سرگرم عمل ہے۔ ایک غاصب صہیونی رژیم کے خلاف اور دوسرا تکفیری دہشت گردی کے خلاف۔ انہوں نے کہا: "2000ء میں حزب اللہ لبنان نے اسرائیل کے خلاف عظیم ترین اور اہم ترین کامیابی حاصل کی اور اسے جنوبی لبنان سے نکال باہر کیا، جس کے نتیجے میں 1 ہزار مربع کلومیٹر لبنانی سرزمین کو اسرائیلی قبضے سے چھڑوا لیا گیا۔ یہ کامیابی 1948ء میں سرزمین فلسطین پر اسرائیلی قبضے سے لے کر 2000ء تک یعنی 52 سالوں کے دوران بے مثال کامیابی تھی۔ یہ ایک عظیم کامیابی تھی، جو حزب اللہ لبنان کو نصیب ہوئی۔" ڈپٹی سیکرٹری جنرل حزب اللہ لبنان نے مزید کہا: "حزب اللہ لبنان کو دوسری بڑی کامیابی تکفیری دہشت گردوں کے خلاف حاصل ہوئی۔ ہم لبنان اور اس کے سرحدی علاقوں میں تکفیری گروہوں کی جانب سے امارت اسلامی قائم ہونے کو روکنے میں کامیاب ہوئے۔ ہم نے بقاع، شمالی لبنان اور شام میں داعش کو امارت اسلامی تشکیل نہیں دینے دی اور شام کو تکفیری دہشت گرد گروہوں سے نجات دلوانے میں بھی اہم کردار ادا کیا۔ یہ سب بہت بڑی کامیابیاں ہیں، جنہوں نے خطے کی سیاست کا رخ تبدیل کر دیا ہے۔"
خبر کا کوڈ : 526779
رائے ارسال کرنا
آپ کا نام

آپکا ایمیل ایڈریس
آپکی رائے

ہماری پیشکش