0
Sunday 13 Mar 2016 01:20
میزائلی اور دفاعی صلاحیت ریڈ لائن ہے، ایران

سلامتی کونسل مشاورتی اجلاس بلا کر ایران کے بیلسسٹک میزائل تجربات کا جائزہ لے، امریکہ

سلامتی کونسل مشاورتی اجلاس بلا کر ایران کے بیلسسٹک میزائل تجربات کا جائزہ لے، امریکہ
اسلام ٹائمز۔ اقوام متحدہ میں امریکی سفیر سمانتھا پاور نے سلامتی کونسل کو درخواست دی ہے کہ وہ ایران کے بیلسٹک میزائل تجربات پر سوموار کو مشاورتی اجلاس طلب کرے۔ اس بات پر غور کیا جائے کہ آیا میزائل تجربات جوہری معاہدے کی خلاف ورزی کے زمرے میں آتے ہیں یا نہیں۔ نیوز کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے سمانتھا پاور کا کہنا تھا کہ امریکہ کو گہری تشویش ہے۔ ادھر اسرائیلی وزیراعظم نے اپنے سفاتکاروں کو حکم دیا ہے وہ ایران کو سزا دلوانے کیلئے عالمی طاقتوں سے مطالبہ کریں، وزارت خارجہ کو ہدایت دی ہے کہ پی 1+5 گروپ کے ممالک سے رابطہ کیا جائے۔ جوہری معاہدے پر اطلاق کیلئے یہ بڑی طاقتوں کا امتحان ہے، ایران نے تازہ تجربات سے امن و استحکام کے حوالے سے کئی سوالات اٹھا دیئے ہیں۔ امریکہ ان تجربات کو اشتعال انگیزی قرار دیتا ہے۔ گذشتہ ہفتے ایران نے بیلسٹک میزائلوں کے دو تجربات کیے جس پر عالمی برادری کی جانب سے شدید ردعمل سامنے آیا ہے۔ امریکی سفیر کا کہنا تھا کہ ایران کے میزائل پروگرام کو روکنے کیلئے تمام ممالک تعاون کریں۔

دوسری جانب سپاہ پاسداران انقلاب اسلامی ایران کی فضائیہ کے کمانڈر بریگیڈیئر جنرل امیر علی حاجی زادہ نے کہا ہے کہ ایرانی میزائلوں کی پیداوار بند نہیں کی جائے گی۔ بریگیڈیئر جنرل امیر علی حاجی زادہ نے بدھ کی رات ایک ٹی وی پروگرام میں سپاہ پاسداران انقلاب اسلامی کی میزائلی مشقوں سے متعلق ظاہر کئے جانے والے ردعمل کے بارے میں کہا کہ ایران کی میزائلی اور دفاعی صلاحیت ریڈ لائن ہے۔ اس کے علاوہ سپاہ پاسداران انقلاب اسلامی کی میزائلی مشقوں سے مشترکہ جامع ایکشن پلان کی خلاف ورزی بھی نہیں ہوتی ہے۔ بریگیڈیئر جنرل امیر علی حاجی زادہ کا کہنا تھا کہ امریکہ ایران کی دفاعی صلاحیت کا مخالف ہے اور وہ نہیں چاہتا ہے کہ ایران سلامتی سے ہمکنار رہے۔ واضح رہے کہ سپاہ پاسداران انقلاب اسلامی کی میزائلی مشقیں خطرات کے مقابلے کے لئے ہمہ جانبہ آمادگی اور دفاعی طاقت کا مظاہرہ کرنے کے مقصد سے متعدد مراحل اور ایران کے مختلف علاقوں میں کی گئیں۔

ادھر اسلامی جمہوری ایران نے کہا ہے کہ ہماری میزائلی قوت کی وجہ سے ہی بڑی طاقتیں ایران کے ایٹمی پروگرام پر بات کرنے پر آمادہ ہوئی تھیں۔ ایران کے نائب وزیر خارجہ اور سینیئر ایٹمی مذاکرات کار سید عباس عراقچی نے تبریز میں ایک سیمینار سےخطاب کرتے ہوئے کہا کہ اگر ایٹمی مذاکرات کسی نتیجے پر پہنچے ہیں تو اس کی وجہ ایران کی میزائلی طاقت ہے۔ انہوں نے کہا کہ اگر بڑی طاقتیں ایران کی ایٹمی تنصیبات کو تباہ کرنے کی توانائی رکھتیں تو وہ ایران سے کبھی بھی مذاکرات نہ کرتیں۔ ایران کے نائب وزیر خارجہ نے کہا کہ ایران کے خلاف اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کی سات قراردادوں کا منسوخ ہونا ایرانی عوام کی استقامت اور ان کے مضبوط ارادے کا نتیجہ ہے۔ انہوں نے کہا کہ دنیا کی بڑی طاقتیں ایرانی عوام کے مضبوط عزم و ارادے کے سامنے بے بس ہو گئیں اور سلامتی کونسل کو بھی اپنی قراردادیں منسوخ کرنا پڑیں۔ انہوں نے کہا کہ بڑی طاقتوں نے یورینیم کی افزودگی کے ایران کے حق کو تسلیم کیا اور اس بات کو بھی تسلیم کیا کہ فردو کی ایٹمی تنصیبات اور اراک کا ہیوی واٹر پلانٹ بھی بدستور کام کرتا رہے۔ انہوں نے کہا کہ یہ سب کچھ خاص طور پر گذشتہ بارہ برسوں کے دوران سخت ترین پابندیوں کے مقابلے میں ایرانی عوام کی استقامت و پامردی کی بدولت حاصل ہوا ہے۔
خبر کا کوڈ : 527200
رائے ارسال کرنا
آپ کا نام

آپکا ایمیل ایڈریس
آپکی رائے

ہماری پیشکش