0
Tuesday 15 Mar 2016 01:05
سعودی عرب اور امریکہ کے درمیان کشیدگی بڑھ گئی

اوباما کے بیان پر سعودیہ برہم، مسٹر اوباما آپ نے زخم تازہ کر دیئے، ترکی الفیصل

اوباما کے بیان پر سعودیہ برہم، مسٹر اوباما آپ نے زخم تازہ کر دیئے، ترکی الفیصل
اسلام ٹائمز۔ سعودی عرب اور امریکہ کے درمیان کشیدگی بڑھ گئی، سعودی عرب کے خفیہ ادارے کے سابق سربراہ شہزادہ ترکی الفیصل نے امریکی صدر اوباما کے بیان پر تنقید کرتے ہوئے کہا ہے کہ ہم مفت میں فائدہ اٹھانے والے نہیں ہیں۔ ایک عربی اخبار میں لکھے گئے مضمون میں شہزادہ ترکی الفیصل نے کہا ہے کہ شام، یمن اور عراق میں فرقہ وارانہ فساد بھڑکانے کا الزام لگانے والے صدر اوباما کیا وہ دن بھول گئے جب وہ خود ایران کو دہشتگردی کا حامی ملک کہتے تھے۔ امریکی صدر نے ایک جریدے کو دیئے گئے بیان میں کہا تھا کہ سعودی عرب امریکی خارجہ پالیسی سے مفت میں فائدے اٹھاتا رہا ہے۔ امریکی صدر کے بیان پر پرنس ترکی الفیصل نے کہا کہ ہم مفت میں فائدہ اٹھانے والے نہیں ہیں، ہم ہمیشہ امریکیوں کو اپنا اتحادی سمجھیں گے کیونکہ ہم ایسے ہی ہیں۔

دیگر ذرائع کے مطابق سعودی شاہی خاندان سے تعلق رکھنے والے ایک سینیئر فرد نے امریکی صدر باراک اوباما کی جانب سے انہیں مشرق وسطٰی کی کشیدگی کا ذمہ دار قرار دینے پر تنقید کا نشانہ بنایا ہے۔ دنیا میں سب سے زیادہ تیل فروخت کرنے والی مشرق وسطٰی کی ریاست سعودی عرب گذشتہ کئی سالوں سے امریکہ کی اتحادی ہے، تاہم اوباما کے دور حکومت میں ان کے درمیان تعلقات کشیدہ صورت حال اختیار کرگئے۔ سعودی عرب نے امریکہ، دیگر عالمی طاقتوں، اور ایران کے درمیان ہونے والے جوہری معاہدے پر تشویش کا اظہار کیا اور اسے خطے میں خوف میں اضافہ کی وجہ قرار دیا ہے۔ سعودی عرب کے سابق انٹیلی جنس چیف اور امریکہ میں سفیر پرنس ترکی الفیصل نے ایک سعودی اخبار میں شائع ہونے والے اپنے تجزیے میں اوباما کے اٹلانٹک میگزین کو دیئے گئے انٹرویو پر برہمی کا اظہار کیا ہے۔ ترکی الفیصل نے لکھا ہے کہ آپ ہمیں شام، عراق اور یمن میں فرقہ وارانہ کشیدگی پھیلانے کا ذمہ دار قرار دے رہے ہیں، ایران کے ساتھ ہماری دنیا کے اشتراک کا بتا کر آپ نے ہمیں دکھ پہنچایا ہے۔ ایک ایسی ریاست جسے آپ دہشت گردوں کی حامی قرار دے چکے ہیں۔

یاد رہے کہ اٹلانٹک میگزین نے اپنے مارچ کے شماریے میں اوباما کے حوالے سے کہا تھا کہ انھوں نے سعودی عرب کی جانب سے مسلم ممالک میں اثر و رسوخ قائم کرنے کی کوششوں کا الزام عائد کیا تھا، خاص طور پر انڈونیشیا میں بنیاد پرست اسلام کو بڑھاوا دینے کا ذمہ دار بھی قرار دیا تھا۔ ان کا کہنا تھا کہ سعودی عرب کو ایران کے ساتھ مشرق وسطٰی کو شیئر کرنے کی ضرورت ہے۔ اوباما کا کہنا تھا کہ سعوی عرب اور ایران کے درمیان جاری مقابلہ، جو شام، عراق اور یمن میں سرد جنگ میں اضافے کرنے کی وجہ ہے، کے حوالے سے ہمیں اپنے دوستوں اور ساتھ ہی ایران کو یہ کہنا ہوگا کہ ان کیلئے ضروری ہے کہ وہ اپنے ہمسایوں اور اداروں میں امن کے قیام کیلئے ایک مؤثر راستہ تلاش کریں۔ ترکی الفیصل کا کہنا تھا کہ سعودی عرب امریکی عوام کے ساتھ اپنا اتحاد قائم رکھے گا ۔۔۔۔ اوباما، ہم ایسے ہی ہیں۔
خبر کا کوڈ : 527642
رائے ارسال کرنا
آپ کا نام

آپکا ایمیل ایڈریس
آپکی رائے

ہماری پیشکش