0
Tuesday 15 Mar 2016 11:26
ایران اور آسٹریلیا کو داعش کے مقابلے میں ایکدوسرے کیساتھ تعاون کرنا چاہیئے

ایران اپنے دفاع کا حق رکھتا ہے، حملہ کرنیوالے ملک کو موثر جواب دیا جائیگا، محمد جواد ظریف

اسلام امن، دوستی اور انتہا پسندی کا مخالف دین ہے مگر اسوقت مسلمان ہی تشدد کی بھینٹ چڑھ رہے ہیں
ایران اپنے دفاع کا حق رکھتا ہے، حملہ کرنیوالے ملک کو موثر جواب دیا جائیگا، محمد جواد ظریف
اسلام ٹائمز۔ اسلامی جمہوری ایران کے وزیر خارجہ محمد جواد ظریف نے کہا ہے کہ ایران اور آسٹریلیا کے تعلقات نئے مرحلے میں داخل ہوگئے ہیں۔ ایران کے وزیر خارجہ نے کینبرا میں آسٹریلیا کی اپنی ہم منصب جولی بشپ کے ساتھ ایک مشترکہ کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ ایران اور آسٹریلیا کے درمیان تعلقات تاریخی اہمیت کے حامل ہیں اور ان تعلقات کو فروغ دینے کے لئے نئے حالات پیدا ہوگئے ہیں۔ محمد جواد ظریف نے جولی بشپ کے ساتھ ملاقات میں تعمیری مذاکرات کا ذکر کرتے ہوئے کہا کہ آسٹریلیا کے مختلف حکام کے ساتھ مختلف شعبوں منجملہ اقتصاد و تجارت، سرمایہ کاری اور ٹیکنالوجی کے شعبوں میں مذاکرات ہوئے ہیں، جبکہ انتہا پسندی و دہشت گردی نیز منظم جرائم بھی، ایسے موضوعات رہے ہیں کہ جن پر تبادلۂ خیال ہوا ہے۔ ایران کے وزیر خارجہ نے تشدد و انتہا پسندی سے عاری دنیا کے زیر عنواں ایرانی صدر ڈاکٹر حسن روحانی کی منظور کی جانے والی تجویز کی طرف اشارہ کرتے ہوئے کہا کہ تشدد کے خلاف مہم میں سنجیدہ تعاون کی ضرورت ہے اور اسلامی جمہوریہ ایران انسانی حقوق کی خلاف ورزی، تشدد اور انتہا پسندی کے خلاف مہم سے متعلق سنجیدہ عزم رکھتا ہے۔

انہوں نے دہشت گردی کے خلاف مہم کے بارے میں ایران و آسٹریلیا کے نقطۂ نظر سے متعلق کہا کہ شام اور یمن میں دہشت گردی کے خلاف مہم کے بارے میں ایران و آسٹریلیا مشترکہ نقطۂ نظر رکھتے ہیں اور دونوں ملکوں کو چاہیئے کہ داعش کے مقابلے میں ایک دوسرے کے ساتھ تعاون کریں۔ اسلامی جمہوریہ ایران کے وزیر خارجہ نے کہا کہ اسلام، امن و دوستی اور انتہا پسندی کا مخالف دین ہے مگر اس وقت مسلمان ہی تشدد کی بھینٹ چڑھ رہے ہیں۔ اس مشترکہ پریس کانفرنس میں آسٹریلیا کی وزیر خارجہ جولی بشپ نے بھی ایران کے خلاف پابندیوں کے خاتمے کی طرف اشارہ کرتے ہوئے کہا کہ آ‎سٹریلیا نے ایران کے خلاف پابندیاں ختم کر دی ہیں اور وہ ایران کے ساتھ اقتصادی و تجارتی تعلقات کو فروغ دینے کے لئے آمادہ ہے۔ انھوں نے کہا کہ ایران کے وزیر خارجہ کے ساتھ یمن اور سعودی عرب کے بارے میں بھی گفتگو ہوئی ہے۔ قابل ذکر ہے کہ ایران کے وزیر خارجہ محمد جواد ظریف اپنا دورۂ نیوزی لینڈ مکمل کرکے پیر کی رات آ‎سٹریلیا کے دارالحکومت کینبرا پہنچے، جہاں انہوں نے اس ملک کی وزیر خارجہ کے علاوہ آسٹریلیا کے وزیر تجارت و سرمایہ کاری سے بھی ملاقات کی اور آسٹریلیا کی خارجہ، دفاع اور تجارتی امور کی کمیٹی میں علاقائی و عالمی مسائل کے بارے میں ایران کے مواقف پر روشنی ڈالی۔

قبل ازیں نیوزی لینڈ میں ایرانی وزیر خارجہ محمد جواد ظریف کا کہنا تھا کہ کوئی ان کے ملک پر حملہ کرے گا تو اسے جوابی کارروائی کا سامنا کرنا پڑے گا۔ میڈیا رپورٹس کے مطابق انہوں نے نیوزی لینڈ انسٹیٹیوٹ برائے بین الاقوامی امور میں خطاب کے بعد شرکاء کے سوالات کا جواب دیتے ہوئے واضح کیا کہ ایران اپنے دفاع کا حق رکھتا ہے اور اگر کوئی اتنا پاگل ہوا کو وہ ایران پر حملہ کرے تو اْس کو روایتی ہتھیاروں کے ساتھ مؤثر جواب دیا جائے گا۔ ایرانی وزیر خارجہ کا کہنا تھا کہ انہیں یقین ہے کہ ایران کو روایتی ہتھیار استعمال کرنے کی ضرورت پیش نہیں آئے گی، کیونکہ اْن کے ملک کو یقین ہے کہ جنگ میں سراسر نقصان ہوتا ہے۔ جب ان سے یہ پوچھا گیا کہ میزائلوں پر اسرائیل مخالف عبارت درج تھی تو ان کا کہنا تھا کہ وہ اپنے ملک سے باہر ہیں اور جب وہ واپس پہنچیں گے تو اِن رپورٹوں بارے معلومات حاصل کرکے کچھ کہہ سکیں گے۔

ایرانی وزیر خارجہ نے کہا کہ اسرائیلی وزیراعظم بینجمن نیتن یاہو اور امریکی صدر باراک اوباما نے اِس صورت حال میں جارحانہ رویہ اپنا رکھا ہے۔ انھوں نے کہا کہ شرکاء نیتن یاہو سے پوچھیں کہ وہ ایران کے خلاف ہتھیار استعمال کرنے کی دھمکی کیوں دیتے ہیں۔ اسی طرح صدر اوباما بھی آئے روز ایران کے خلاف ہتھیار استعمال کرنے کی بات کرتے ہیں۔ جواد ظریف نے یہ بھی واضح کیا کہ اْن کا ملک آسٹریلیا سے ایرانی مہاجرین کی رضاکارانہ واپسی کے لئے تیار نہیں ہے۔ اِس مناسبت سے ایران نے آسٹریلیا کی اْن امیدوں پر پانی پھیر دیا ہے، جن کے تحت وہ تہران حکومت کے ساتھ ایک ڈیل طے کرکے ہزاروں ایرانیوں کو واپس بھیجنا چاہتا ہے۔ ظریف نے واضح کیا کہ کسی مجرم کو ایران قبول نہیں کریگا۔
خبر کا کوڈ : 527806
رائے ارسال کرنا
آپ کا نام

آپکا ایمیل ایڈریس
آپکی رائے

ہماری پیشکش