0
Monday 28 Mar 2016 21:30
دہشتگردی کے ناسور کو جڑ سے اکھاڑ پھینکنے تک ہمارا مشن جاری رہیگا

دہشتگردوں کے سرپرست اور مددگار قانون کے شکنجے سے نہیں بچ سکیں گے، نواز شریف

ناکامی اور نامرادی دہشتگردوں کا مقدر ہے، انسانیت کے دشمن اخلاق اور انسانیت کی حد سے آگے نکل چکے ہیں
دہشتگردوں کے سرپرست اور مددگار قانون کے شکنجے سے نہیں بچ سکیں گے، نواز شریف
اسلام ٹائمز۔ وزیراعظم محمد نواز شریف کا اپنے خطاب میں کہنا تھا کہ میں آج ایسے موقع پر قوم سے مخاطب ہوں، جب گلشن پارک سانحے کی وجہ سے دل زخمی ہے۔ سانحہ لاہور کے بعد پوری قوم دکھ میں مبتلا ہے۔ دہشتگرد آسان اہداف کو نشانہ بنا رہے ہیں۔ دہشتگرد اپنی ناکامی چھپانے کیلئے درسگاہوں اور عوامی مقامات تک آپہنچے ہیں۔ دہشتگردوں نے معصوم انسانوں کو نشانہ بنایا۔ وزیراعظم نے اس عزم کا اظہار کیا کہ اپنے شہیدوں کے خون کے ایک ایک قطرے کا حساب لیا جائے گا۔ دہشتگردوں کے ناسور کو جڑ سے اکھاڑ پھینکنے تک آپریشن جاری رہے گا۔ تاہم انہوں نے اس افسوس کا اظہار کیا کہ 13 سال تک کسی نے اس فتنے کی آںکھوں میں آنکھیں ڈال کر نہیں دیکھا۔ وزیراعظم کا کہنا تھا کہ کوئی دہشت گردی، فتنہ، بدامنی یا سازش ہمیں اپنی منزل کی پیش قدمی سے نہیں روک سکتی۔ ہم نے اندھیروں کو روشنیوں میں بدلنے، غربت، پسماندگی اور جہالت سے لڑنے کی قسم کھائی ہے۔ دہشت گرد مت بھولیں ان کی بزدلانہ کارروائیاں ہمارے پختہ ارادوں کو نہیں روک سکتی۔ کوئی دہشت گرد ہمارے عزم میں کوئی شگاف نہیں ڈال سکتا۔ پاکستان کے 20 کروڑ عوام کا بھی یہی عزم ہے۔

وزیراعظم نے کہا کہ حکومت کے پختہ عزم اور مسلح افواج کی جدوجہد سے دہشت گردی کی وارداتوں میں نمایاں کمی آئی۔ پاکستان کی سرزمین انسانیت کے دشمنوں کے لئے تنگ کر دی گئی ہے۔ نواز شریف نے اپنے خطاب میں کہا کہ اسلام امن اور اخوت کا دین ہے۔ مذہب کے نام پر جلاؤ گھیراؤ اور بدامنی کسی صورت قبول نہیں ہے۔ حکومت نے صبروتحمل کا مظاہرہ کیا ہے۔ عوام کے جان و مال کا تحفظ ہماری آئینی ذمہ داری ہے۔ حکومت کی نرمی کو ریاست کی کمزوری یا بے بسی نہ سمجھا جائے۔ ملک میں اشتعال اور فرقہ وارایت پھیلانے والوں کو قانون کے کٹہرے میں لایا جائے گا۔ واضح رہے کہ وزیراعظم محمد نواز شریف نے سانحہ لاہور کی وجہ سے اپنا دورہ امریکہ منسوخ کر دیا ہے۔ ذرائع کے مطابق وزیراعظم کی جگہ معاون خصوصی طارق فاطمی اب امریکہ کا دورہ کریں گے۔ وزیراعظم محمد نواز شریف نے اپنے دورہ امریکہ کے دوران جوہری سمٹ میں شرکت کرنا تھی۔ اس موقع پر ان کی اپنے بھارتی ہم منصب نریندر مودی سے بھی ملاقات متوقع تھی۔ ذرائع کے مطابق وزیراعظم نے سانحہ لاہور کی وجہ سے اپنا دورہ امریکہ منسوخ کیا۔ اطلاعات ہیں کہ وزیراعظم خود سانحہ لاہور کی تحقیقات کی نگرانی کریں گے۔

دیگر ذرائع کے مطابق وزیراعظم کا کہنا ہے کہ فورسز نے اپنے لہو سے ضرب عضب کو پروان چڑھایا ہے، ناکامی اور نامرادی دہشتگردوں کا مقدر ہے، دشمنوں پر پاک سرزمین تنگ کر دی ہے، پاکستان کی رونقیں ماند نہیں پڑنے دیں گے۔ لاہور خودکش حملے کے بعد قوم سے خطاب میں وزیراعظم میاں محمد نواز شریف کا کہنا تھا کہ میں آج ایسے موقع پر قوم سے مخاطب ہوں، جب گلشن اقبال پارک لاہور کے المناک سانحہ کے باعث ہر پاکستانی کا دل زخمی ہے اور پوری قوم رنج و غم میں مبتلا ہے، انہوں نے یاد دلایا کہ گذشتہ چند ماہ کے دوران پشاور، شبقدر، کوئٹہ، مردان اور دوسرے مقامات پر بھی دہشت گردوں نے معصوم انسانوں کو نشانہ بنایا، انہوں نے کہا کہ مجھے اچھی طرح اندازہ ہے کہ نرم اہداف کو نشانہ بنا کر دہشت گرد کیا پیغام دینا چاہتے ہیں، مجھے معلوم ہے کہ اپنی پناہ گاہوں، اپنی تربیت گاہوں اور اپنے انفراسٹرکچر سے محروم ہو جانے کے بعد بچے کھچے عناصر اپنی ناکامیوں اور مایوسیوں کو چھپانے کے لئے چھپ کر درس گاہوں، تفریح گاہوں اور عوامی مقامات تک آن پہنچے ہیں۔

وزیراعظم نواز شریف نے کہا کہ آج وہ قوم کے سامنے اس عہد کی تجدید کے لئے حاضر ہوئے ہیں کہ ہم اپنے شہیدوں کے خون کے ایک ایک قطرے کا حساب رکھ رہے ہیں اور یہ حساب چکایا جا رہا ہے اور اس کی آخری قسط ادا ہونے تک ہم چین سے نہیں بیٹھیں گے، جون 2013ء میں حکومت سنبھالنے کے بعد پہلے دن سے ہی ہم نے دہشت گردی کے خاتمے کا پختہ عہد کر لیا تھا، تقریباً 13 سال تک کسی نے بھی اس خطرے کی آنکھوں میں آنکھیں ڈال کر نہیں دیکھا، ہم نے پہلی بار بھرپور سیاسی عزم کے ساتھ اپنے سفر کا آغاز کیا، دہشت گردوں کے بے لچک رویئے کے بعد آپریشن ضرب عضب کا فیصلہ کیا گیا، ہماری مسلح افواج، پولیس اور سول سکیورٹی اداروں نے اس آپریشن کو پروان چڑھایا، اس کے بڑے مقاصد حاصل کر لئے گئے، لیکن دہشت گردی کے ناسور کو جڑ سے اکھاڑ پھینکنے تک ہمارا مشن جاری رہے گا۔

وزیراعظم نواز شریف نے کہا کہ ہمارا عظیم دین امن، سلامتی، محبت اور اخوت کا دین ہے۔ وہ دین جس نے ایک انسان کے قتل کو پوری انسانیت کا قتل قرار دیا ہے، ہم اس رسول مقبول کے امتی ہیں، جو تمام جہانوں کے لئے رحمت بن کر آئے، جنہوں نے انسانیت کو حسن اخلاق، حسن کردار اور حسن عمل کا سبق دیا، ﷲ اور رسول کے نام پر لاقانونیت، جلاﺅ گھیراﺅ، سرکاری املاک کو نقصان پہنچانا، بدامنی پھیلانا اور عام انسانوں کے لئے، عام مخلوق کے لئے مشکلات پیدا کرنا کسی طور بھی قابل قبول نہیں، اس سلسلے میں روا رکھی گئی نرمی کو ریاست کی کمزوری اور قانون نافذ کرنے والے اداروں کی بے بسی نہ سمجھا جائے، عوام کے جان و مال کا تحفظ حکومت کی آئینی ذمہ داری ہے۔ وزیراعظم نے کہا کہ اس وقت تک حکومت نے صبر و تحمل کا مظاہرہ کیا ہے، تاکہ معصوم لوگوں کے مذہبی جذبات ابھارنے کی کوشش کرنے والے کامیاب نہ ہوں، لیکن واضح رہے کہ اشتعال پھیلانے، نفرتوں کی آگ بھڑکانے، فرقہ واریت کو ہوا دینے اور عوام کے لئے مشکلات پیدا کرنے والوں کو ضرور قانون کے کٹہرے میں لایا جائے گا۔

وزیراعظم نواز شریف نے کہا کہ دہشت گردی ایک عالمی جنگ بن چکی ہے، یہ کینسر صرف پاکستان کو ہی درپیش نہیں دنیا بھر کو لاحق ہے، دہشت گردی کی اس لہر کا مظاہرہ ہم نے حال ہی میں انقرہ، استنبول، برسلز اور پیرس میں دیکھا ہے، انسانیت کے دشمن اخلاق اور انسانیت کی حد سے آگے نکل چکے ہیں۔ وزیراعظم نے واضح کیا کہ پاکستان کی سرزمین انسانیت کے ان دشمنوں کے لئے تنگ کر دی گئی ہے، پچھلے تین برس کے دوران حکومت کے پختہ عزم، مسلح افواج، پولیس اور قومی سلامتی کے اداروں کی جدوجہد اور عوام کی حمایت سے دہشت گردی کی وارداتوں میں نمایاں کمی آئی ہے، ہم انہیں دوبارہ سر نہیں اٹھانے دیں گے، ہم انہیں پاکستان کے عوام کی جانوں سے کھیلنے کی اجازت نہیں دیں گے، یہ ہمارا، ہماری حکومت اور پاکستان کے 20 کروڑ عوام کا عزم ہے۔ انشاءﷲ کوئی دہشت گرد ہمارے اس عزم کی فصیل میں شگاف نہیں ڈال سکتا۔

وزیراعظم نے کہا کہ دہشت گرد یہ مت بھولیں کہ عظیم پاکستانی قوم ایک فولادی عزم کے سانچے میں ڈھلی ہے۔ دہشت گردوں کی بزدلانہ کارروائیاں نہ اس قوم کے پختہ ارادوں کو کمزور کرسکتی ہیں، نہ اس کے بڑھتے ہوئے قدم روک سکتی ہیں۔ انہوں نے کہا کہ ہم نے غربت، پسماندگی اور جہالت سے لڑنے کی قسم کھائی ہے، ہم نے اندھیروں کو روشنیوں سے بدلنے کی قسم کھائی ہے، ہم نے نفرتوں کو امن اور محبت سے بدلنے کی قسم کھائی ہے، انشاءﷲ کوئی دہشت گردی، کوئی فتنہ، کوئی بدامنی، کوئی سازش ہمیں اپنی طے کردہ منزل کی طرف پیش قدمی سے نہیں روک سکتی، ہم ﷲ پر پختہ ایمان، یقین محکم اور باہمی اتحاد کے ساتھ اپنا سفر جاری رکھیں گے، دہشت گرد جان لیں کہ ناکامی اور نامرادی ان کا مقدر ہے، دہشت گردوں کی سازشوں کے باوجود آج پاکستان نئی منزلوں کی طرف بڑھ رہا ہے۔

وزیراعظم نے کہا کہ سانحات کے باوجود پشاور آرمی پبلک اسکول اور باچا خان یونیورسٹی آج بھی علم کے نور سے منور ہیں، ہماری تفریح گاہوں اور ہمارے بازاروں کی رونقیں بھی کبھی ماند نہیں پڑیں گی، ہم دہشت گردی سے متعلق تمام عوامل پر نگاہ رکھے ہوئے ہیں، سنجیدگی کے ساتھ ان پہلوﺅں کا جائزہ لے رہے ہیں، جن پر زیادہ توجہ دی جانی چاہئے، عوام کا عزم ہماری ہمت بڑھا رہا ہے اور ہم پاکستان کو امن، ترقی اور خوشحالی کا گہوارہ بنانے کا عظیم مشن پورے عزم سے جاری رکھیں گے۔ وزیراعظم نے کہا کہ تمام متعلقہ اداروں پر واضح کر دیا گیا ہے کہ دہشت گردوں کے سرپرست یا ان کے مددگار جس بھیس میں بھی چھپے ہیں، قانون کے شکنجے سے نہیں بچ سکیں گے۔ اس موقع پر وزیراعظم نے سانحہ گلشن اقبال پارک کے تمام شہداء کے لئے بلندی درجات اور ان کے ورثاء کے لئے صبر جمیل کی دعا کی۔ انہوں نے کہا کہ جاں بحق ہونے والوں کے والدین، ان کی ماﺅں، بہنوں اور بیٹیوں کے دکھ کو محسوس کیا جا سکتا ہے، پنجاب حکومت کو ہدایات جاری کر دی ہیں کہ زخمیوں کی ہر ممکن علاج میں کوئی کوتاہی نہ برتی جائے۔

وزیراعظم نے بتایا کہ پیر کی صبح جب وہ لاہور کے ہسپتالوں میں زخمیوں سے ملے تو انہیں اندازہ ہوا کہ ان کے حوصلے کس قدر بلند ہیں۔ انہوں نے کہا کہ زخمی ہونے کے باوجود وہ بڑے مضبوط حوصلوں میں تھے، اس سے میرا عزم اور بھی مضبوط ہوا، انشاءﷲ ان کی مسکراہٹیں واپس آنے تک میں آرام سے نہیں بیٹھوں گا۔ وزیراعظم نے علاج کرنے والے ڈاکٹروں کی بھی تعریف کی، جنہوں نے بہت عمدہ طریقے سے زخمیوں کا علاج کیا، مریضوں کے منہ سے بھی ان کی تعریف سنی، جنہوں نے خدا خوفی کا جذبہ رکھ کر ان مریضوں کا علاج کیا، وہ شاباش کے مستحق ہیں۔ وزیراعظم نے میڈیا سے اپیل کی کہ وہ دہشت گردی اور انتہاء پسندی کے خلاف قوم کی آواز سے ہم آہنگ رہے، ایسے عناصر کے لئے زندگی کا ہر میدان تنگ کر دینا چاہئے، تاکہ امن و سلامتی کی منزل  کا حصول آسان ہو جائے۔ پاکستان زندہ باد
خبر کا کوڈ : 530208
رائے ارسال کرنا
آپ کا نام

آپکا ایمیل ایڈریس
آپکی رائے

ہماری پیشکش