0
Saturday 9 Apr 2016 11:43

متاثرین کی بحالی کیلئے گلگت بلتستان حکومت کے پاس کوئی منصوبہ نہیں، حاجی رضوان

متاثرین کی بحالی کیلئے گلگت بلتستان حکومت کے پاس کوئی منصوبہ نہیں، حاجی رضوان
اسلام ٹائمز۔ مجلس وحدت مسلمین گلگت بلتستان کے رہنماء و رکن قانون ساز اسمبلی جی بی حاجی رضوان علی نے کہا ہے کہ حالیہ بارشوں کی وجہ سے گلگت بلتستان میں بڑی تباہی ہوئی ہے۔ گلگت بلتستان کا نہ صرف پوری دنیا سے زمینی رابطہ کٹا ہوا ہے بلکہ ایک ضلع کا دوسرے ضلع سے بھی رابطہ کٹا ہوا ہے مگر گلگت بلتستان کی حکومت سوئی ہوئی ہے۔ گلگت بلتستان میں قحط کا خطرہ ہے مگر صوبائی حکومت کو اس صورت حال کا سرے سے احساس ہی نہیں ہے۔ انہوں نے میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے بتایا کہ گلگت بلتستان کے دور دراز علاقوں کی رابطہ سڑکیں بند ہونے کی وجہ سے خوفناک صورت حال سامنے آرہی ہے۔ انہوں نے کہا کہ اس خوفناک صورت حال کا احساس دلانے کے لئے ہم نے وزیرتعمیرات ڈاکٹر اقبال، ڈپٹی سپیکر جعفراللہ خان اور اورنگزیب ایڈووکیٹ کے ساتھ ایک اہم اجلاس کا انعقاد کیا۔ اس اجلاس میں حکومتی وزراء نے یہ خوفناک انکشاف کیا کہ جگلوٹ ڈپو میں گندم کی ایک بوری بھی موجود نہیں اس لئے اہم سی ون تھرٹی کے ذریعے اسلام آباد سے گندم منگوا رہے ہیں۔ انہوں نے بتایا کہ اس وقت پورے گلگت بلتستان میں عوام آٹے کے ایک تھیلے کے حصول کے لئے دربد پھر رہے ہیں مگر حکومت کے پاس گندم سرے سے موجود ہی نہیں ہے۔

  حاجی رضوان نے کہا کہ گلگت بلتستان میں یہ صورت حال صرف اس سال پیدا نہیں ہوئی ہے ہر سال باقاعدگی سے بارشوں کی وجہ سے قراقرم ہائی وے بند ہوتا ہے اور یہ ہر بچے کو معلوم ہے، آخر حکومت نے یہ غفلت کیوں کی۔ جگلوٹ ڈپو میں گندم کا سٹاک کیوں نہیں رکھا گیا اس کا ذمہ دار کون ہے، اس کا تعین ہوناچاہیے۔ انہوں نے کہا کہ اس وقت پورے نگر کی رابطہ سڑکیں بند ہیں حکومت نے ان سڑکوں کو بحال کرنے کے لئے کوئی کام نہیں کیا۔ عوام اپنی مدد آپ کے تحت سڑکوں کو بحال کرنے کا کام کررہے ہیں۔ انہوں نے بتایا کہ اس وقت نگر کے برویلی کا رابطہ مکمل طور پر کٹا ہوا ہے وہاں کی صورت حال کا کسی کو علم نہیں ہے۔ انہوں نے کہا ہے کہ حکومت کے پاس متاثرین کی بحالی کے لئے سرے سے کوئی منصوبہ ہی نہیں ہے اس لئے جمعہ کے روز ہونے والے اجلاس میں یہ فیصلہ کیاگیا ہے کہ بارشوں سے ہونے والے نقصانات کا درست تخمینہ لگانے کے لئے ضلعی سطح پر کمیٹیاں بنائی جائیںگے اور اس کمیٹی میں انتظامیہ کے ساتھ ساتھ متعلقہ ضلع کے ممبران اسمبلی کو بھی کمیٹی میں نمائندگی دی جائے گی۔
خبر کا کوڈ : 532383
رائے ارسال کرنا
آپ کا نام

آپکا ایمیل ایڈریس
آپکی رائے

ہماری پیشکش