0
Monday 11 Apr 2016 09:45

نوجوانوں کو تکفیری نظریات سے بچانا ہو گا، پاکستان علما کونسل

نوجوانوں کو تکفیری نظریات سے بچانا ہو گا، پاکستان علما کونسل
اسلام ٹائمز۔ پاکستان علماء کونسل لاہور کے زیراہتمام گلشن اقبال پارک جامعہ مسجد مکی لاہور میں علماء کنونشن سے خطاب کرتے ہوئے مقررین کا کہنا تھا کہ انتہاء پسندی، دہشتگردی اور فرقہ وارانہ تشدد کے خاتمے کیلئے چلائی جانے والی مہم کو منظم تحریک میں چلایا جائے گا۔ مدارس اور مساجد کا دہشتگردی اور انتہاء پسندی سے کوئی تعلق نہیں، دہشتگردی اور انتہاء پسندی کو محراب و منبر اور داڑھی اور پگڑی سے نہ جوڑا جائے، مدارس اور مساجد کے ذمہ داران کسی اجنبی کو مدرسہ اور مسجد میں قیام کی اجازت نہ دیں، اسلام، قرآن اور جہاد کے نام پر پھیلائے جانیوالے تکفیری نظریات سے نوجوان نسل کو بچانا وقت کی اہم ضرورت ہے، قومی ایکشن پلان پر مکمل عملدرآمد کیا جائے، شک کی بنیاد پر گرفتار مذہبی رہنماؤں اور کارکنوں کو جلد از جلد تحقیق کر کے رہا کیا جائے۔

کنونشن کی صدارت پاکستان علماء کونسل کے چیئرمین حافظ طاہر اشرفی نے کی۔ کنونشن سے خطاب کرتے ہوئے صاحبزادہ زاہد محمود قاسمی، مولانا محمد ایوب صفدر، مولانا خادم حسین، مولانا محمد مشتاق لاہوری، مولانا قاری عبد الحکیم، مولانا عبدالقیوم، مولانا محمد اسلم قادری، مولانا اسلام الدین، مولانا عبداللہ رشیدی، مولانا اسید الرحمن، مولانا اشفاق پتافی، مولانا مخدوم حسین، مولانا زبیر زاہد اور دیگر نے کہا کہ انتہاء پسند اور دہشتگرد گروہ نوجوان نسل کو یرغمال بنانے کی کوشش کر رہے ہیں، ان گروہوں کو ناکام بنانے کیلئے متحد ہو کر جدوجہد کرنے کی ضرورت ہے، پاکستان میں مدارس اور مساجد نے ہمیشہ اسلام کے عادلانہ پیغام کو پھیلانے کی کوشش کی ہے، جو لوگ اسلام کے نام پر تشدد کو تقویت دیتے ہیں وہ اسلام اور مسلمانوں کے خیر خواہ نہیں۔

پاکستان علماء کونسل کے مرکزی چیئرمین حافظ طاہر اشرفی نے کہا کہ محراب و منبر کے وارثوں کو حالات کے جبر سے گھبرانے کی ضرورت نہیں، پاکستان اسلام کے عادلانہ نظام کیلئے قائم ہوا ہے اور پاکستان کو مدینہ منورہ کی طرز کی ریاست بننا ہے جہاں پر سب کو حقوق یکساں ملیں۔ انہوں نے کہا کہ بعض قوتیں پاکستان کے اندر انتشار کی کیفیت پیدا کرنا چاہتی ہیں، بے گناہ عورتوں، بچوں، بوڑھوں کو قتل کرنیوالے بتائیں وہ کون سے اسلام کی خدمت کر رہے ہیں؟ گلشن اقبال پارک میں معصوم بچوں کو نشانہ بنایا گیا جبکہ جہاد کے میدان میں بھی عورتوں اور بچوں کو قتل کرنے سے اسلام نے منع کیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ بعض قوتیں پاکستان کے سلامتی کے اداروں اور مذہبی قائدین کے درمیان تصادم پیدا کرنا چاہتی ہیں، انتہاء پسندی، دہشتگردی اور فرقہ وارانہ تشدد کیخلاف کل بھی ملک کی تمام مذہبی و سیاسی جماعتیں ملک کے سلامتی کے اداروں کے ساتھ تھیں، آج بھی ساتھ ہیں۔ انہوں نے کہا کہ مدارس اور مساجد کے طلباء اور علماء کسی بھی دوسرے سے زیادہ پاکستان سے وفادار ہیں۔

کنونشن میں وفاق المساجد پاکستان کی طرف سے مدارس اور مساجد کیلئے10 نکاتی ضابطہ اخلاق جاری کیا گیا جس میں کہا گیا ہے کہ مدرسہ انتظامیہ زیر تعلیم طلباء کے مکمل کوائف (نام، ولدیت، شناختی کارڈ نمبر اور طلباء کے سرپرستوں کے مکمل کوائف اور موبائل نمبر اپنے پاس رکھیں اسی طرح اساتذہ، معلمات اور ملازمین کے کوائف بھی اپنے پاس ریکارڈ میں رکھیں۔ کسی بھی غیر ملکی طالب علم یا استاد کو قانونی دستاویزات کے بغیر نہ رکھیں، افغانی طلباء اور اساتذہ کے سلسلہ میں حکومت پاکستان کے جاری کردہ مہاجر کارڈ کو ہی قانونی دستاویز سمجھا جائے گا، طلباء کو تعلیم کیساتھ ساتھ صحت مند غیر نصابی سرگرمیوں میں ضرور شریک کریں، جو مدارس رجسٹرڈ ہیں اور اپنا سالانہ آڈٹ کرواتے ہیں وہ اپنی رجسٹریشن اور سالانہ آڈٹ رپورٹ اپنے ریکارڈ کا حصہ رکھیں اور جو مدارس رجسٹرڈ نہیں ہیں اور انہوں نے رجسٹریشن کیلئے درخواست دی ہوئی ہے وہ رجسٹریشن کیلئے دی گئی درخواست کی رسید اپنے پاس رکھیں اور اس سلسلہ میں تحفظ مدارس دینیہ اور وفاق المساجد پاکستان کے مرکزی دفتر کو بھی آگاہ کرتے رہیں اور جن مدارس کے رجسٹریشن نہیں، وہ اپنے کاغذات مکمل کر کے فوری طور پر رجسٹریشن کیلئے درخواست دیں۔

ضابطہ اخلاق میں کہا گیا کہ اپنے مدرسہ کی سیکورٹی کے نظم کو یقینی بنائیں اور مدرسہ میں آنے والے مہمانوں کی مکمل تحقیق کر لیں اور اس سلسلہ میں طلباء کو بھی آگاہ کر لیں کہ کسی بھی مہمان کی آمد پر وہ مدرسہ انتظامیہ کو آگاہ کریں اور مدرسہ انتظامیہ کی ہی اجازت سے مہمان کو ٹھہرائیں۔ کسی بھی قسم کا غیر قانونی اسلحہ مدرسہ اور مسجد میں موجود نہیں ہونا چاہیے اور قانونی اسلحہ بھی مدرسہ انتظامیہ کی نگرانی میں ہونا چاہیے۔ مدارس عربیہ قال اللہ و قال رسول اللہ کی تعلیم کیساتھ ساتھ عصر حاضر کے علوم کی بھی تعلیم دے رہے ہیں لہذا مدرسہ کی تعلیم اور مدرسہ کے کردار اور افکار کو عوام الناس تک پہنچایا جائے تا کہ مدارس کیخلاف کئے جانیوالے پروپیگنڈے کی مکمل نفی ہو سکے۔ وفاق المساجد پاکستان سے متصل تمام مساجد لاؤڈ سپیکر کے ناجائز استعمال کو روکنے کے قانون پر عمل کریں اور جمعہ کے عربی خطبہ اور مسنون اذان کے علاون لاؤڈ سپیکر کا استعمال نہ کریں۔

ضابطہ اخلاق میں کہا گیا کہ خطبات جمعہ، دروس قرآن اور دیگر اجتماعات میں قرآن و سنت کی روشنی میں عصر حاضر کے مسائل اور شرعی مسائل پر گفتگو کرتے ہوئے دوسرے مکتبہ فکر کیخلاف کسی بھی قسم کی توہین آمیز اور شر انگیز گفتگو نہ کریں، قرآن و سنت کی روشنی میں علمی اختلاف کیا جا سکتا ہے لیکن کسی علمی اختلاف کو فساد کا سبب نہیں بننے دینا چاہیے۔ فرقہ وارانہ تشدد، انتہاء پسندی اور دہشتگردی نہ صرف ملک و ملت بلکہ مدارس اور مساجد کیلئے بھی ناسور ہے اس سے مکمل اجتناب کرنے کی عوام الناس، علماء، طلباء، اساتذہ و خطباء سے اپیل کریں۔
خبر کا کوڈ : 532726
رائے ارسال کرنا
آپ کا نام

آپکا ایمیل ایڈریس
آپکی رائے

ہماری پیشکش