0
Monday 11 Apr 2016 20:57

مہمند ایجنسی میں 200 سکولز بند کرنیکا فیصلہ، میڈیا رپورٹ میں انکشاف

مہمند ایجنسی میں 200 سکولز بند کرنیکا فیصلہ، میڈیا رپورٹ میں انکشاف
اسلام ٹائمز۔ فاٹا سیکرٹریٹ کے ریشنل لائیزیشن منصوبے کو نافذ کرنے کے لئے ایجوکیشن ڈیپارٹمنٹ مہمند ایجنسی نے باقاعدہ کارروائی شروع کردی ہے اور ایجنسی میں کئی سکول بند کر دیئے ہیں، جبکہ اساتذہ کا تبادلہ دوسرے سکولوں میں کر دیا گیا ہے۔ علاقے کے عوام نے اس منصوبے کو مہمند ایجنسی کے عوام کے ساتھ ناانصافی قرار دیا ہے۔ شعبہ تعلیم مہمند ایجنسی کے مطابق اس وقت مہمند ایجنسی میں 596 تعلیمی ادارے ہیں، جس میں 463 پرائمری، 65 مڈل، 31 ہائی، 2 ہائیر سیکنڈری سکول اور 3 کالجز شامل ہیں اور دہشتگردی کے خلاف جنگ میں مہمند ایجنسی کے 126 تعلیمی ادارے تباہ ہو چکے ہیں۔ لڑکیوں کے لئے کروڑوں روپے کی مالیت سے بننے والا کالج ابھی تک بند ہے اور لڑکیاں میٹرک پاس کرنے کے بعد تعلیمی سلسلے کو ادھورا چھوڑ دیتی ہیں۔ شعبہ تعلیم مہمند ایجنسی کے فزیکل سپروائزر اسماعیل خان کے مطابق ایجنسی میں وہ سکول جو مطلوبہ اندراج کے منصوبے پر پورے نہیں اترتے، ان کو بند کر دیا جائے گا۔ پرائمری سکول کے لئے یہ اندراج 63 بچے فی سکول ہیں۔ پروگرام کا مقصد حکومت کا وسائل کو درست انداز میں بروئے کار لانا ہے۔

شعبہ تعلیم سے جاری معلومات کے مطابق تحصیل صافی میں 25 بوائز سکول اور 14 گرلز سکولز، حلیمزئے میں 11 بوائز اور 4 گرلز، خویزئے میں 5 بوائز 1 گرلز، یکہ غنڈ میں 5 بوائے، 4 گرلز، بائزئے میں 11 بوائز 5 گرلز، پڑانگ غار میں 1 بوائز 1 گرلز، پڑانگ غار اور پنڈیالی میں ایک ایک سکولز بند کردیئے جائینگے۔ منصوبے کے مطابق  59 بوائز اور 29 گرلز پرائمری سکولز، 4 بوائز مڈل اور 2 گرلز مڈل سکول کو بھی بند کر دیا جائے گا۔ شعبہ تعلیم کے مطابق جو سکولز بند کر دیئے گئے، ان کے اساتذہ کو دوسرے سکولوں میں ٹرانسفر کردیا جائے گا۔ سکول میں جو کلاس فور ملازمین کام کر رہے ہیں وہ سکول بلڈنگ کی حفاظت کرینگے اور ریٹائر ہونے کے بعد کوئی دوسرا کلاس فور بھرتی نہیں کیا جائے گا۔ مقامی قبائل نے اس منصوبے کو شدید تنقید کا نشانہ بنایا اور کہا کہ دہشتگردی کے خلاف جنگ میں مہمند ایجنسی مکمل طور پر تباہ ہو چکی ہے اور یہ منصوبہ عوام کی محرومیوں میں مزید اضافے کا باعث بنے گا۔ اگر اس منصوبے کو بند نہ کیا گیا تو قبائل نے گورنر ہاوس کا سامنے احتجاجی مظاہرہ کرنے کا اعلان کیا ہے۔ واضح رہے کہ مہمند ایجنسی میں دہشت گردی کے خلاف جنگ میں 126 تعلیمی ادارے تباہ ہو چکے ہیں، جبکہ کئی سکولوں کے اندر سکیورٹی فورسز کی چیک پوسٹس بھی ہیں۔ رپورٹس کے مطابق 20 ہزار بچے زیور تعلیم سے محروم ہوچکے ہیں۔
خبر کا کوڈ : 532838
رائے ارسال کرنا
آپ کا نام

آپکا ایمیل ایڈریس
آپکی رائے

ہماری پیشکش