0
Thursday 5 May 2016 16:45

وفاقی وزیر کی ایماء پر عذیر بلوچ کی جے آئی ٹی سے اہم نام نکال دیئے گئے

وفاقی وزیر کی ایماء پر عذیر بلوچ کی جے آئی ٹی سے اہم نام نکال دیئے گئے
اسلام ٹائمز۔ لیاری گینگ وار کے سرغنہ عزیر بلوچ کی جوائنٹ انٹیروگیشن رپورٹ سے اہم شخصیات اور پولیس افسران کے نام نکالنے کے بعد ایس ایس پی سٹی فدا حسین جانوری نے منگل کی شب فائنل کرکے دستخط کر دیئے، جس کے فوری بعد رینجرز کے اختیارات میں اضافے کا نوٹیفکیشن بھی جاری کر دیا گیا، یہ بات ایک تفتیشی افسر نے اپنا نام نہ بتانے کی شرط پر میڈیا کو بتائی۔ انھوں نے بتایا کہ عذیر بلوچ سے تفتیش میں شامل تمام اداروں کے افسران نے دستخط کر دیئے تھے، تاہم سندھ حکومت کے خدشات کے باعث ٹیم میں شامل سندھ پولیس کے افسر ایس ایس پی سٹی فدا حسین جانوری نے دستخط نہیں کیے تھے، اور یہ بہانہ کر دیا تھا کہ کیونکہ دوران تفتیش انھیں بلایا نہیں گیا، اس لئے وہ دستخط نہیں کریں گے۔

جے آئی ٹی رپورٹ میں اہم سیاسی شخصیات اور پولیس افسران کے نام شامل تھے، جبکہ رپورٹ میں ایک حساس ادارے کے افسر کا نام بھی شامل تھا۔ عذیر بلوچ کی جے آئی ٹی رپورٹ میں شامل کچھ اہم شخصیات کے ناموں پر خدشات کے باعث سندھ حکومت رینجرز کے اختیارات میں اضافے کے نوٹیفکیشن میں دیر کر رہی تھی، تاہم گذشتہ روز ایک وفاقی وزیر کی مداخلت پر رپورٹ میں سے مبینہ طور پر اہم شخصیات و پولیس افسران کے نام نکال دیئے گئے، جبکہ سیاسی شخصیات اور پولیس افسران کے نام نکالنے پر حساس ادارے کے افسر کا نام بھی رپورٹ میں سے نکال دیا گیا۔ جس کے بعد منگل کی شب ایس ایس پی فدا حسین جانوری نے جوائنٹ انٹروگیشن رپورٹ پر اپنے دستخط کر دیئے، جبکہ اسی وقت رینجرز کے اختیارات میں اضافے کا نوٹیفکیشن بھی جاری کر دیا گیا۔

پولیس کے تفتیشی افسرنے بتایا کہ عذیر بلوچ سے تفتیش کیلئے ڈی ایس پی علی انور شاہ رینجرز کے آفس گئے تھے، تاہم رینجرز نے ڈی ایس پی کو عذیر بلوچ کے قریب جانے کی اجازت نہیں دی اور دور سے ہی دکھا دیا۔ ابھی ڈی ایس پی عذیر سے ملاقات کرنے کیلئے بات چیت کر رہے تھے کہ انھیں مبینہ طور پر ایس پی سٹی فدا حسین جانوری کا فون آیا، اور ان سے فوری طور پر سخت لہجے میں واپس آنے کی ہدایت کی گئی، جس پر وہ خاموشی سے واپس آگئے۔ تفتیشی افسر نے بتایا کہ عذیر بلوچ کو 11 مئی کو پہلی پیشی پر ہی جوڈیشنل ریمانڈ پر جیل کسٹڈی کر دیا جائے گا۔

تفتیشی افسر نے مزید بتایا کہ سال 2011ء سے 2014ء کے دوران لیاری ٹاؤن کے تھانوں میں تعینات ایس ایچ اوز کو عذیر بلوچ 35 لاکھ روپے ماہانہ دیا کرتا تھا، جبکہ ان ایس ایچ اوز کو اس بات کی بھی یقین دہانی کرائی گئی تھی کہ ان کا تبادلہ نہیں کیا جائے گا، اور وہ جتنی چاہیں رشوت وصول کر سکتے ہیں، ان تمام مراعات کے بدلے عذیر بلوچ کے کمانڈر اور دیگر کارندے رات کی تاریکی پھیلتے ہی پولیس کی وردیاں پہن کر پولیس کی موبائلوں میں سوار ہو کر علاقے کا گشت کرتے تھے، جبکہ پولیس تھانوں تک محدود ہو جاتی تھی۔
خبر کا کوڈ : 536959
رائے ارسال کرنا
آپ کا نام

آپکا ایمیل ایڈریس
آپکی رائے

ہماری پیشکش