0
Thursday 12 May 2016 23:50

طورخم بارڈر پر کشیدگی برقرار، فورسز مورچہ زن، آمدورفت معطل

طورخم بارڈر پر کشیدگی برقرار، فورسز مورچہ زن، آمدورفت معطل
اسلام ٹائمز۔ پاکستان اور افغانستان کے درمیان طورخم بارڈر کا مسئلہ شدت اختیار کرچکا ہے اور پاکستان کی جانب سے کانٹے دار باڑ لگانے کا کام روک دیا گیا ہے۔ تین دن سے سرحد پر کشیدگی برقرار ہے اور آمدورفت معطل ہے۔ پاکستان کی جانب سے اپنی سرحد کے اندر کانٹے دار باڑ لگائی جارہی تھی، جبکہ افغان فورسز اس باڑ کی تعمیر کو روکنا چاہتی ہیں۔ پاکستان کا موقف ہے کہ غیر قانونی نقل و حرکت روکنے کیلئے باڑ ناگزیر ہے۔ جس کے بعد دونوں اطراف فورسز مورچہ زن ہوگئیں اور حالات کشیدہ ہوگئے۔ پولیٹیکل ایجنٹ خیبر ایجنسی کیپٹن ریٹائرڈ خالد محمود، کمانڈنٹ خیبر رائفلز کرنل طارق حفیظ اور اے پی اے لنڈی کوتل رحیم اللہ محسود فورسز کی بھاری نفری کے ساتھ طورخم سرحد پہنچ گئے۔ دونوں طرف کے حکام نے حالات کا جائزہ لیکر افغان پولیس کمانڈر ذبیح اللہ شنواری سے مذاکرات شروع کئے۔ تاہم طویل گفت و شنید کے بعد بھی دونوں طرف کے حکام مسئلے کے حل پر متفق نہ ہوسکے اور سرحد تیسرے روز کیلئے بھی بند رہی جبکہ دوسرے روز مذاکرات کے دو راؤنڈز ہوئے لیکن کامیاب نہ ہو سکے۔

پاکستان کی سکیورٹی فورسز کے حکام اور پولیٹیکل انتظامیہ کے افسران نے میڈیا کو بتایا کہ جب تک افغان حکام سرحد پر تعمیراتی کام دوبارہ شروع کرنے کی اجازت نہیں دیتے، تب تک بارڈر کو بند رکھا جائے گا جبکہ افغان کمانڈر کے مطابق وہ کابل میں اعلیٰ حکام سے بات کرکے پاکستانی حکام کو فیصلے سے آگاہ کر ینگے۔ دوسری طرف سرحد بند ہونے سے دونوں اطراف مسافروں اور مال بردار گاڑیوں کی لمبی لمبی قطاریں لگ گئیں اور لوگوں کو خصوصاً مریضوں اور مسافروں کو شدید مشکل صورتحال کا سامنا کرنا پڑرہا ہے۔ سرکاری ذرائع کے مطابق طورخم پر افغانیوں کو قانونی دستاویزات کیساتھ پاکستان آنے اور ان کو مخصوص راستوں سے گزر کر تلاشی کے بعد چھوڑنا نیشنل ایکشن پلان کا حصہ ہے اس لئے پاکستان کی حدود میں باڑ لگانے اور ترتیب سے لوگوں کے آنے کے لئے جو طریقہ کار بنایا گیا ہے اس پر کوئی سمجھوتہ نہیں کیا جاسکتا اور یہ سب کچھ پاکستان کے مفاد میں ہوگا۔
خبر کا کوڈ : 538243
رائے ارسال کرنا
آپ کا نام

آپکا ایمیل ایڈریس
آپکی رائے

ہماری پیشکش