0
Wednesday 18 May 2016 14:30

اگر وزیراعظم نے خود کو احتساب کیلئے پیش نہ کیا تو تحریک انصاف سڑکوں پر ہو گی، عمران خان

اگر وزیراعظم نے خود کو احتساب کیلئے پیش نہ کیا تو تحریک انصاف سڑکوں پر ہو گی، عمران خان
اسلام ٹائمز۔ پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے چیئرمین عمران خان کا کہنا ہے کہ اگر میں کوئی غلط کر رہا ہوں تو وزیراعظم کا کام مجھ پر الزام لگانا نہیں ہے بلکہ مجھے پکڑنا ہے۔ قومی اسمبلی میں اظہار خیال کرتے ہوئے عمران خان نے کہا کہ ہم نے وزیراعظم سے سوال پوچھے تھے اور فیصلہ کیا تھا کہ اگر انھوں نے جواب نہیں دیئے تو ہم واک آؤٹ کریں گے جو ہم نے کیا۔ وزیراعظم کی تقریر کے ایک ریمارک پر بات کرتے ہوئے عمران خان کا کہنا تھا کہ وزیراعظم نے اپنی تقریر میں بنی گالا کے طرز زندگی، محل اور ہیلی کاپٹروں کی آمد و رفت پر اعتراض کیا، تو کیا اس کا جواب بھی میں دوں، کیا یہ میرا کام ہے؟ ان کا کہنا تھا کہ اگر میں نے کرپشن کی ہے تو انکوائری کریں اور مجھے گرفتار کریں۔ پی ٹی آئی چیئرمین کا کہنا تھا کہ جتنی بہتر جمہوریت ہوتی ہے اتنا ہی وہ ملک خوشحال ہوتا ہے، لیکن مسلمانوں کے زوال کی سب سے بڑی وجہ بادشاہت تھی۔ اس موقع پر انھوں نے حضرت عمر کی مثال دیتے ہوئے کہا کہ جب ان کے کپڑوں کے حوالے سے سوال کیا گیا تو وہ غصہ نہیں ہوئے بلکہ انھوں نے وضاحت کی، لیکن ہم جمہوریت سے بادشاہت کی طرف چلے گئے ہیں۔ان کا کہنا تھا کہ جمہوریت میں حکومت اور اپوزیشن ہوتی ہے، حکومت کا کام قوانین بنانا ہوتا ہے جبکہ اپوزیشن کا کام یہ ہے کہ جب وہ قانون سے پیچھے ہٹیں اور عوام کا پیسہ غلط استعمال کریں تو وہ تنقید کرے۔ عمران خان کا کہنا تھا کہ جب ہم دھاندلی پر بات کریں تو ہم پر سازشی ہونے کا الزام لگا دیا جاتا ہے اور اگر پاناما پیپرز پر سوال کریں تو شوکت خانم پر حملہ کر دیا جاتا ہے۔

اپنی آف شور کمپنی کے انکشاف کے بعد خود پر لگنے والے کرپشن کے الزامات کی وضاحت کرتے ہوئے عمران خان کا کہنا تھا کہ چونکہ وہ برطانیہ کے شہری نہیں تھے تو ان کے اکاؤنٹنٹ نے کہا کہ اگر آپ اپنے نام پر فلیٹ لیں گے تو آپ کو ٹیکس دینا پڑے گا، لہذا آپ آف شور کمپنی کے ذریعے فلیٹ خریدیں، کیونکہ یہ قانونی ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ میں نے نیازی سروسز کے ذریعے خریدا گیا اپنا اثاثہ کبھی نہیں چھپایا اور فلیٹ کی فروخت کے بعد ملنے والا سارا پیسہ میں پاکستان لے کر آیا اور سب کچھ میرے نام پر ہے۔ عمران خان نے واضح کیا کہ میں نے اپنے پورے کرکٹ کیریئر کے دوران کبھی کرپشن یا میچ فکسنگ نہیں کی اور کبھی اپنی جائیداد یا لندن فلیٹ نہیں چھپایا۔ انھوں نے پیشکش کی کہ جن ٹرمز آف ریفرنس (ٹی او آرز) پر وزیراعظم کا احتساب کرنا ہے، ان پر میرا بھی کرلیں، ساتھ ہی انھوں نے اپنے کینسر ہسپتال شوکت خانم کا مکمل ریکارڈ چیک کرنے کا بھی چیلنج کیا۔ شریف برادران کی شوگر اور اسٹیل ملز پر تنقید کرتے ہوئے عمران خان کا کہنا تھا کہ اگر میں کینسر ہسپتال بنا سکتا ہوں تو میں شوگر ملز بھی بناسکتا ہوں۔ اس موقع پر انھوں نے وزیراعظم کی صاحبزادی مریم نواز کی بیرون ملک جائیداد کے حوالے سے کہا کہ وہ وزیراعظم کی ڈیپنڈنٹ تھیں، جس کا مطلب ہے کہ ان کی جائیداد، وزیراعظم کی جائیداد ہے۔ اس سے قبل قومی اسمبلی میں اپوزیشن لیڈرخورشید شاہ کا کہنا تھا کہ حکومت کے بیانات میں تضاد ہے، اگر پاناما لیکس میں وزیراعظم کا نام نہیں تھا تو انھیں اسبملی میں آنا ہی نہیں چاہیے تھا، اپنے بیٹوں کو اسمبلی بھیج دیتے۔

قومی اسمبلی کے اجلاس میں پاناما لیکس کے معاملے پر اظہار خیال کرتے ہوئے اپوزیشن لیڈر کا کہنا تھا کہ پاناما لیکس کے معاملے پر کوئی ایسا بڑا مطالبہ نہیں کیا گیا تھا، لیکن اسے اتنا بڑا بنا دیا گیا۔ خورشید شاہ کا کہنا تھا کہ ہم نے 7 سوال کیے جن کے ہمیں جوابات چاہیئے تھے، اس پر ہمیں 'مار' پڑی اور حکومت کی جانب سے کہا گیا کہ کسی سے ڈکٹیشن نہیں لی جائے گی۔ ان کا کہنا تھا کہ ان 7 سوالات نے نئے سوالات کو جنم دیا۔ خورشید شاہ کا کہنا تھا کہ وزیراعظم کے بچے ٹیکس نہیں دینا چاہتے تو پاکستان کی شہریت چھوڑ دیں۔ خورشید شاہ کے خطاب کے بعد وفاقی وزیر اطلاعات پرویز رشید نے اسمبلی میں اظہار خیال کرتے ہوئے پیر کو وزیراعظم کے خطاب کے دوران اپوزیشن کے واک آؤٹ پر تنقید کی اور کہا کہ 'معلوم نہیں وہ کیٹ واک تھی، بائیکاٹ تھا یا واک آؤٹ تھا، لیکن اچھا ہوا کہ اپوزیشن لیڈر نے اپنے واک آؤٹ کی وضاحت پیش کردی۔ اپوزیشن کے واک آؤٹ کو 'کیٹ واک' کہنے پر اپوزیشن نے شدید احتجاج کیا، جس پر اسپیکر سردار ایاز صادق نے 'کیٹ واک' کا لفظ اسمبلی کارروائی سے حذف کر دیا۔
خبر کا کوڈ : 539408
رائے ارسال کرنا
آپ کا نام

آپکا ایمیل ایڈریس
آپکی رائے

ہماری پیشکش