0
Friday 10 Jun 2016 00:23

سعودی عرب کا نام دوبارہ بلیک لیسٹ میں شامل کیا جائے، انسانی حقوق کی تنظیموں کا بان کی مون سے مطالبہ

سعودی عرب کا نام دوبارہ بلیک لیسٹ میں شامل کیا جائے، انسانی حقوق کی تنظیموں کا بان کی مون سے مطالبہ
اسلام ٹائمز۔ انسانی حقوق کی بیس بین الاقوامی تنظیموں نے اقوام متحدہ کے سکرٹری جنرل کے نام ایک خط ارسال کرکے مطالبہ کیا ہے کہ وہ سعودی عرب کا نام دوبارہ بلیک لیسٹ میں شامل کریں۔ انسانی حقوق کی بیس بین الاقوامی تنظیموں نے اقوام متحدہ کے سکرٹری جنرل بان کی مون کو ایک خط ارسال کرکے کہا ہے کہ یمن میں بچوں کا قتل عام کرنے اور ان کے حقوق پامال کرنے کی بنا پر سعودی عرب اور اس کے اتحادیوں کے نام دوبارہ بلیک لیسٹ میں شامل کئے جائیں۔ جن بیس تنظیموں نے بان کی مون کو خط ارسال کیا ہے، ان میں ہیومن رائٹس واچ، ایمنسٹی انٹرنیشنل اور آکسفام جیسی معروف عالمی تنظیمیں بھی شامل ہیں۔ ان تنظیموں نے اپنے خط میں کہا ہے کہ اگر سعودی عرب اور اس کے اتحادی چاہتے ہیں کہ ان کے نام بلیک لیسٹ نہ کئے جائیں تو انہیں چاہئے کہ وہ یمن کے بچوں کا قتل عام اور ان کے حقوق کی پامالی نیز اسکولوں اور اسپتالوں پر بمباری بند کر دیں۔

یاد رہے کہ اقوام متحدہ کے سیکرٹری جنرل بان کی مون نے چند روز قبل اپنی ایک رپورٹ میں سعودی عرب اور اس کے اتحادی ملکوں کے نام یمنی بچوں کے حقوق پامال کرنے والے ملکوں کی فہرست میں شامل کر دیئے تھے، لیکن سعودی حکومت اور اس کے اتحادیوں کے دباؤ میں آکر انہوں نے گذشتہ پیر کو سعودی عرب اور اس کے اتحادیوں کے ناموں کو اس فہرست سے نکال دیا۔ سعودی عرب نے دھمکی دی تھی کہ اگر اس کا نام اس فہرست سے نہ نکالا گیا تو وہ اقوام متحدہ کے لئے اپنی امداد بند کر دے گا۔ سعودی عرب کا نام بلیک لیسٹ سے نکالنے کے اقوام متحدہ کے اقدام پر دنیا کے مختلف حلقوں اور انسانی حقوق کی تنظیموں نے شدید احتجاج کیا ہے۔ ایمنسٹی انٹرنیشنل نے اقوام متحدہ کے اس اقدام کو سعودی عرب کی کھلی چاپلوسی قرار دیا ہے۔ اس تنظیم کا کہنا ہے کہ اقوام متحدہ کے سیکرٹری جنرل نے ایسا کرکے اس عالمی ادارے کی ساکھ کو بری طرح نقصان پہنچایا ہے۔

انسانی حقوق کی بیس عالمی تنطیموں نے بان کی مون کے نام اپنے خط میں کہا ہے کہ یمن میں سعودی عرب اور اس کے اتحادیوں کے ذریعے بچوں کے حقوق کی پامالی سب پر واضح ہے اور ان جرائم کی ذمہ دار سعودی حکومت اور اس کے اتحادی ممالک ہیں۔ انسانی حقوق کی ان نتظیموں نے کہا ہے کہ سعودی عرب کے دباؤ میں آکر بان کی مون کا اپنا فیصلہ تبدیل کرنا اور سعودی عرب کا نام بلیک لیسٹ سے باہر نکالنا ایک ایسا اقدام ہے، جس کی وجہ سے مستقبل میں ہونے والی جنگوں کے دوران بچوں کے حقوق کے تحفظ میں مشکلات پیدا ہوسکتی ہیں۔ خبروں میں کہا گیا ہے کہ بان کی مون کے ذریعے سعودی عرب اور اس کے اتحادیوں کے نام یمنی بچوں کے حقوق پامال کرنے والوں کی فہرست میں شامل کئے جانے کے بعد سعودی عرب اور اس کے اتحادی ملکوں کے وزرائے خارجہ نے اقوام متحدہ کے دفتر میں مسلسل ٹیلی فون کرنا اور اقوام متحدہ کو دھمکیاں دینا شروع کر دیا تھا۔ دوسری جانب یمن سے متعلق کویت امن مذاکرات میں شریک یمنی وفد نے اقوام متحدہ کے اس اقدام پر شدید احتجاج کرتے ہوئے کہاہے کہ یمن میں سعودی عرب کے مظالم میں اقوام متحدہ بھی برابر کا شریک ہے۔
خبر کا کوڈ : 544703
رائے ارسال کرنا
آپ کا نام

آپکا ایمیل ایڈریس
آپکی رائے

ہماری پیشکش