0
Saturday 11 Jun 2016 13:52

سندھ کا 869 ارب روپے کا بجٹ پیش

سندھ کا 869 ارب روپے کا بجٹ پیش
اسلام ٹائمز۔ نئے مالی سال 17-2016 کے لیے سندھ کا 869 ارب روپے حجم کا بجٹ پیش کر دیا گیا۔
اسپکیر سندھ اسمبلی آغا سراج درانی کی زیرصدارت ہونے والے اجلاس میں صوبائی وزیر خزانہ مراد علی شاہ نے بجٹ پیش کیا۔ رواں سال ترقیاتی بجٹ کے استعمال پر حکومت کی کارگردگی مایوس کن رہی اور 162 ارب روپے میں سے صرف 86 ارب روپے خرچ ہوئے جبکہ کئی ترقیاتی منصوبے مکمل نہ ہو سکے۔ صوبائی وزیر خزانہ نے بجٹ تقریر کے دوران بتایا کہ نئے مالی سال میں ترقیاتی بجٹ پچھلے سال کی نسبت 39 فیصد زیادہ ہے۔ نئے مالی سال کے بجٹ میں مجموعی سالانہ ترقیاتی پروگرام کے لیے 225 ارب روپے، ترقیاتی بجٹ میں اضلاع کے لیے 25 ارب روپے مختص کیے گئے ہیں، جبکہ بلدیات کے لیے نئے بجٹ میں 42 ارب روپے کی رقم مختص کی گئی ہے۔ گذشتہ برس ترقیاتی اخراجات کے لیے 214 ارب روپے جبکہ غیر ترقیاتی اخراجات کی مد میں 503 ارب روپے مختص کیے گئے تھے۔ نئے مالی سال کے بجٹ میں کراچی کے لیے 10 ارب روپے کا خصوصی پیکج رکھا گیا ہے۔ خصوصی کراچی پیکیج میں شاہراہ فیصل کی توسیع، اسٹارگیٹ اور پنجاب چورنگی پر انڈر پاس کی تعمیر کے منصوبے شامل ہیں، جبکہ گذشتہ سال دھابے جی پر نئے پمپ کی اسکیم کو ایک مرتبہ پھر بجٹ میں شامل کرلیا گیا ہے۔ علاوہ ازیں ایس 3 اور کے 4 منصوبہ کے لیے بھی بجٹ میں رقم مختص کی گئی ہے۔

نئے مالی سال کے بجٹ میں تعلیم کے لیے سب سے زیادہ رقم 160 ارب 70 کروڑ روپے مختص کیے گئے ہیں، جبکہ گذشتہ برس بجٹ میں تعلیم کے شعبے کے لیے 144 ارب 67 کروڑ روپے مختص کیے گئے تھے۔ اس حوالے سے صوبائی وزیر خزانہ نے بتایا کہ تعلیم کا بجٹ گذشتہ سال کی بنست 11 فیصد سے زیادہ ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ تعلیم کے بجٹ میں اسکولوں کے لیے 4 ارب 68 کروڑ روپے رکھے گئے ہیں جبکہ اسکولوں اور کالجوں کی مرمت کے لیے 5 ارب 4 کروڑ روپے رکھے گئے ہیں۔ صحت کے شعبے کے لیے 55 ارب روپے مختص کیے گئے ہیں، جبکہ گذشتہ برس صحت کا بجٹ 49 کروڑ روپے رکھا گیا تھا۔ بجٹ تقریر کے دوران وزیر خزانہ نے بتایا کہ 40 کروڑ 10 لاکھ روپے ہسپتالوں کی مرمت کے لیے رکھے گئے ہیں۔ محکمہ داخلہ اور پولیس کا مجموعی بجٹ 70 ارب روپے رکھنے کی تجویز دی گئی ہے، جبکہ گذشتہ برس پولیس کا بجٹ 61 ارب روپے رکھا گیا تھا۔ پولیس میں 20 ہزار جبکہ دیگر محکموں میں 10 ہزار نئی اسامیاں رکھی گئی ہیں۔

صوبائی وزیرخزانہ نے بتایا کہ سیلز ٹیکس کی شرح کو کم کرکے ریونیو کو بڑھانا چاہتے ہیں، یہی وجہ ہے کہ سندھ بجٹ میں سیلز ٹیکس کی شرح ایک فیصد کم کرکے 13 فیصد کردی گئی ہے۔ مراد علی شاہ نے بتایا کہ اس سال 124 ارب روپے ٹیکس وصولیاں کی جائیں گی۔ ان کا کہنا تھا کہ سندھ ریونیو بورڈ کو 61 ارب روپے کی وصولیوں کا ہدف دیا گیا ہے، جبکہ گذشتہ سال محصولات کی وصولیوں کا ہدف 154 بلین تھا جو اس سال 24 فیصد زیادہ ہے۔ انھوں نے مزید بتایا کہ جنرل سیلز ٹیکس (جی ایس ٹی) آن سروسز کی خدمات پر ٹیکس 14 فیصد سے گھٹا کر 13 فیصد کیا جا رہا ہے۔ صوبائی وزیر خزانہ کا کہنا تھا کہ بجٹ میں کوئی نیا ٹیکس نہیں ہے، جو عام آدمی پر اثرانداز ہو۔ مالی سال 17-2016 کے بجٹ میں 14 ارب 61 کروڑ روپے کا خسارہ دکھایا گیا ہے۔ صوبائی وزیر خزانہ نے بتایا کہ اقلیتوں کی امداد کے لیے بجٹ میں 200 فیصد اضافہ کرکے 3 کروڑ کر دیا گیا ہے۔ بجٹ تقریر کے دوران صوبائی وزیر خزانہ نے بتایا کہ پارٹی رہنماؤں کی مشاورت سے برابری مساوات اور مفاہمت کو مد نظر رکھتے ہوئے بجٹ تشکیل دیا گیا ہے۔ مراد علی شاہ کی جانب سے بجٹ پیش کیے جانے کے دوران اپوزیشن ارکان نے ہنگامہ آرائی کی۔ وزیر خزانہ نے بجٹ اجلاس کے دوران اشعار بھی پڑے۔ گذشتہ برس کی طرح اس سال بھی صوبائی وزیر خزانہ مراد علی شاہ نے بجٹ تقریر تین زبانوں یعنی سندھی، اردو اور انگریزی میں کی۔
خبر کا کوڈ : 544876
رائے ارسال کرنا
آپ کا نام

آپکا ایمیل ایڈریس
آپکی رائے

ہماری پیشکش