0
Tuesday 21 Jun 2016 00:00

کارکردگی میں سندھ اسمبلی سرفہرست، حاضریوں میں وزیراعلٰی پنجاب آخری نمبر پر، پلڈاٹ

کارکردگی میں سندھ اسمبلی سرفہرست، حاضریوں میں وزیراعلٰی پنجاب آخری نمبر پر، پلڈاٹ
اسلام ٹائمز۔ پاکستان انسٹی ٹیوٹ آف لیجسلیٹو ڈیویلپمنٹ اینڈ ٹرانسپیئرنسی (پلڈاٹ) نے چاروں صوبائی اسمبلی کی تیسرے پارلیمانی سال ( 2015-16ء) کی کارکردگی سے متعلق رپورٹ جاری کردی ہے۔ جس کے مطابق سندھ اسمبلی 68 فیصدکارکردگی کے ساتھ سرفہرست رہی، جبکہ پنجاب اسمبلی میں حاضری 13 فیصد رہی۔ وزیراعلٰی پنجاب حاضریوں میں سب سے پیچھے جبکہ وزرائے اعلٰی بلوچستان پہلے نمبر پر رہے۔  پلڈاٹ کی طرف سے جاری جائزہ رپورٹ کے مطابق سندھ اور خیبر پختونخوا اسمبلیاں کارکردگی میں 66 فیصد کیساتھ دوسرے نمبر پر رہیں، جبکہ بلوچستان 35 نمبر کیساتھ آخری نمبر پر آئی۔ سندھ اور بلوچستان اسمبلی میں سب سے زیادہ اراکین کی حاضری 34 فیصد رہی جبکہ خیبر پختونخوا اسمبلی میں 32 اور پنجاب میں 31فیصد حاضری رہی۔

سندھ اسمبلی نے سب سے زیادہ یعنی 9 پرائیویٹ ممبر بل پیش کیے، خیبر پختونخوا اور پنجاب اسمبلی میں ایک ایک جبکہ بلوچستان اسمبلی میں کوئی بھی پرائیویٹ ممبر بل نہ لایا جا سکا۔ اسی طرح پنجاب اسمبلی مجموعی طور پر 46 بلوں کی منظوری کیساتھ پہلے، سندھ اسمبلی 28 بلوں کیساتھ دوسرے، بلوچستان 23 کیساتھ تیسرے اور خیبر پختونخوا 18 بلوں کیساتھ چوتھے نمبر پر رہی تاہم خیبر پختونخوا کا ایوان مقننہ کا وہ واحد ایوان ہے، جس کی ساری کارروائی کمپوٹرز کے ذریعے ہے۔ جائزہ رپورٹ کے مطابق بلوچستان کے وزیراعلٰی نواب ثناء اللہ زہری اور ڈاکٹرعبدالمالک مشترکہ طور پر 59 فیصد حاضریوں کیساتھ سرفہرست رہے، تاہم تین پارلیمانی سالوں میں بلوچستان اسمبلی سٹینڈنگ کمیٹیز کے چیئر پرسن منتخب کرنے میں ناکام رہی۔ وزیراعلٰی سندھ سید قائم علی شاہ 51 فیصد حاضریوں کیساتھ دوسرے، پرویز خٹک 29 فیصد کیساتھ تیسرے جبکہ وزیراعلٰی پنجاب شہبازشریف ایوان میں 5 فیصد حاضری کیساتھ سب سے آخر میں رہے۔

اسی طرح پنجاب اسمبلی کی اپوزیشن حکومت کو ٹف ٹائم دینے کیلئے زیادہ وقت ایوان میں رہی اور مجموعی طورپر 85 فیصد حاضریوں کیساتھ اپوزیشن لیڈر میاں محمودالرشید سرفہرست رہے، سندھ اسمبلی کے اپوزیشن لیڈر خواجہ اظہار الحسن 73 فیصد دوسرے، بلوچستان کے مولانا عبدالواسع 61 فیصد کیساتھ تیسرے اور خیبر پختونخوا کے مولانا لطف الرحمان 53 فیصد کیساتھ چوتھے نمبر پر رہے۔ پنجاب اسمبلی نے ایک سال میں مجموعی طور پر 193 گھنٹے کام کیا، سندھ اسمبلی نے 182، خیبر پختونخوا 126 اور بلوچستان اسمبلی کے اجلاس صرف 95 گھنٹے ہوئے۔
خبر کا کوڈ : 547384
رائے ارسال کرنا
آپ کا نام

آپکا ایمیل ایڈریس
آپکی رائے

ہماری پیشکش