0
Thursday 14 Jul 2016 15:15

امریکہ داعش کیخلاف جنگ میں سنجیدہ نہیں، بعض علاقائی اور بین الاقوامی طاقتیں دہشتگردوں کی حامی ہیں، بشار الاسد

امریکہ داعش کیخلاف جنگ میں سنجیدہ نہیں، بعض علاقائی اور بین الاقوامی طاقتیں دہشتگردوں کی حامی ہیں، بشار الاسد
اسلام ٹائمز۔ شام کے صدر بشار الاسد نے کہا ہے کہ بعض علاقائی اور بین الاقوامی طاقتیں دہشت گردوں کی حمایت کرکے شام کی جنگ کو طول دینا چاہتی ہیں۔ شامی صدر نے جمعرات کو امریکی ٹیلی ویژن چینل این بی سی سے اپنے انٹرویو میں دہشت گردوں کے لئے بعض علاقائی اور بین الاقوامی طاقتوں کی حمایت کا ذکر کرتے ہوئے کہا کہ ترکی سعودی عرب کے پیسوں سے دہشت گردوں کو جمع کرتا ہے اور انہیں شام بھیجتا ہے جبکہ بعض علاقائی اور عالمی طاقتیں ان دہشت گردوں کی حمایت کرتی ہیں۔ بشار الاسد نے کہا کہ یہ طاقتیں شام کو جنگ میں الجھائے رکھنا چاہتی ہیں۔ شام کے صدر نے اس کے باوجود اس اطمینان کا اظہار کیا کہ ان کا ملک دہشت گردی کے خلاف یہ معرکہ بہت جلد سر کر لے گا، کیونکہ شامی فوج نے شاندار کامیابیاں حاصل کی ہیں اور دہشت گردوں کو شکست دینے میں اب چند مہینے سے زیادہ عرصہ نہیں لگے گا۔

انہوں نے شام میں دہشت گردی کے خلاف جنگ میں روس کے کردار کے بارے میں بھی کہا کہ اس سلسلے میں روس کی پالیسی کسی معاملے کی بنیاد پر نہیں ہے بلکہ اقدار کی حفاظت اس پالیسی کی اساس ہے۔ انہوں نے کہا کہ شامی فوج کے لئے روس کی حمایت نے دہشت گردوں کے خلاف شامی فوج کے حوصلے بلند کئے ہیں۔ شام کے صدر نے امریکی سیاستدانوں میں تجربے کے فقدان پر تنقید کرتے ہوئے کہا کہ امریکا داعش کے خلاف جنگ میں سنجیدہ نہیں ہے اور یہ چیز امریکا اور یورپ کے لئے خطرناک ہے۔ بشار الاسد نے شام میں اقتدار کی منتقلی کے عمل کے بارے میں کہا کہ اس کا تعلق شام کے عوام سے ہے، کیونکہ صرف شام کے عوام ہی یہ فیصلہ کرسکتے ہیں کہ کون شخص ملک کا صدر رہے اور کب تک رہے۔

امریکہ نے اپنے حمایت یافتہ دہشت گردوں کے ذریعے شام میں جنگ کی آگ لگائی
صدر بشار اسد نے کہا کہ شام میں جنگ کی آگ امریکہ نے اپنے کٹھ پتلی دہشت گرد عناصر کے ذریعے لگائی۔ امریکہ داعش سے مقابلے میں سنجیدہ نہیں اور اس نے ترکی اور عربستان پر دہشت گرد عناصر کی لاجسٹک سپورٹ ختم کرنے کیلئے مناسب دباو نہیں ڈالا۔ انہوں نے کہا کہ ہمیں امید ہے کہ نیا امریکی صدر عقلمندی کا ثبوت دے گا اور شام میں فوجی مداخلت کی پالیسی ترک کر دے گا۔ صدر بشار اسد نے کہا کہ ہمیں نئے یا پرانے امریکی صدور سے زیادہ امیدیں وابستہ نہیں کیونکہ وہ جو باتیں اپنی صدارتی الیکشن مہم میں کرتے ہیں ان پر عمل نہیں کرتے اور الیکشن میں کامیابی کے بعد ان کی ترجیحات میں تبدیلی آ جاتی ہے۔ انہوں نے کہا کہ امریکی حکومت شام میں سرگرم دہشت گرد گروہوں کی مدد سے ہماری حکومت گرانے کے درپے تھی۔ امریکی حکام کی نیت اب بھی خراب ہے اور شام میں ان کے اہداف مشکوک ہیں۔ شامی صدر نے کہا کہ دوسری عالمی جنگ کے بعد آنے والی تمام امریکی حکومتیں پوری دنیا میں شدت پسندی اور جنگ پھیلانے میں ملوث رہی ہیں۔

صدر بشار اسد نے کہا کہ امریکہ داعش کے خلاف جنگ نہیں کر رہا۔ امریکی جنگی طیارے داعش کے زیر قبضہ تیل کے کنووں اور ان کنووں سے ترکی تیل لے جانے والے آئل ٹینکرز کو آسانی سے نشانہ بنا سکتے تھے لیکن انہوں نے ایسا ایک حملہ بھی انجام نہیں دیا۔ جبکہ روسی جنگی طیاروں نے پہلے دن سے ہی ان آئل ٹینکرز کو نشانہ بنانا شروع کر دیا۔ انہوں نے کہا کہ شام میں داعش کی بنیاد 2006ء میں ڈالی گئی جب امریکی اس ملک میں موجود تھے۔

دہشت گردی سے مقابلے میں مدد کی خاطر ایران اور روس کے احسان مند ہیں
صدر بشار اسد نے کہا کہ شام میں روس کی فوجی کاروائی دہشت گرد عناصر کی شکست اور پسماندگی میں انتہائی اہم ثابت ہوئی ہے۔ انہوں نے کہا کہ ہم ایران، روس، چین اور ان تمام قوتوں کے احسان مند ہیں جنہوں نے دہشت گردی کے خلاف جنگ میں ہمارا ساتھ دیا۔ انہوں نے روسی صدر ولادیمیر پیوٹن کے ساتھ اپنے تعلقات کو دوستانہ قرار دیا اور کہا کہ روسی حکام نے ایک بار بھی مجھ سے اقتدار چھوڑنے کا نہیں کہا۔ شامی صدر نے کہا کہ ہم نے روس سے فوجی کاروائی کی رسمی درخواست کی تھی لہذا شام میں روس کی فوجی موجودگی مکمل طور پر قانونی ہے۔ انہوں نے کہا کہ روس نے شام میں فوجی کاروائی کے بدلے ہم سے کچھ نہیں مانگا کیونکہ یہ تعاون اقدار کی بنیاد پر ہے۔ دہشت گردی کا خاتمہ ہمارا اور روسی حکام کا مشترکہ ہدف ہے۔ اگر شام میں سرگرم دہشت گردوں کا خاتمہ نہیں کیا جاتا تو وہ امریکہ، یورپ، روس یا دیگر ممالک میں دہشت گردانہ اقدامات انجام دیں گے اور وہاں ان کا مقابلہ کرنا پڑے گا۔

ترکی، سعودی عرب اور قطر دہشت گردوں کی مدد میں مصروف ہیں
شام کے صدر بشار اسد نے کہا کہ اگر دہشت گرد گروہوں کو ترکی، سعودی عرب اور قطر کی حمایت اور مدد حاصل نہ ہوتی تو چند ماہ کے اندر اندر ان کا مکمل خاتمہ ہو چکا ہوتا۔ انہوں نے کہا کہ یہ ممالک امریکہ سمیت بعض مغربی ممالک کی جانب سے سبز جھنڈی دکھائے جانے کے بعد دہشت گردوں کی مدد کر رہے ہیں۔ صدر بشار اسد نے کہا کہ ترکی سعودی عرب کی مالی امداد کے ذریعے مسلسل شام میں دہشت گرد عناصر بھیج رہا ہے۔ ترکی، سعودی عرب اور قطر شام میں جاری جنگ کو زیادہ سے زیادہ طولانی کرنا چاہتے ہیں۔ صدر بشار اسد نے تاکید کرتے ہوئے کہا کہ شام میں صرف شامی عوام ہی یہ فیصلہ کریں گے کہ کسے صدر ہونا چاہئے اور کسے اقتدار چھوڑنا چاہئے۔

ہم نے ہر گز کیمیائی ہتھیاروں کا استعمال نہیں کیا
صدر بشار اسد نے کہا کہ ہم نے دہشت گردی کے خلاف جنگ میں ہر گز ممنوعہ ہتھیاروں کا استعمال نہیں کیا۔ کیمیائی ہتھیاروں کے مشکوک استعمال کو تین برس گزر چکے ہیں اور آج تک کسی نے اس بات کا ٹھوس ثبوت پیش نہیں کیا کہ ان ہتھیاروں کا استعمال شام آرمی کی طرف سے کیا گیا تھا۔ انہوں نے کہا کہ ہم نے صرف ایسے علاقوں میں فوجی کاروائی کی ہے جہاں دہشت گرد عناصر موجود ہیں اور جن علاقوں میں دہشت گرد عناصر موجود نہیں وہاں کسی قسم کی کوئی فوجی کاروائی نہیں کی گئی۔
خبر کا کوڈ : 552704
رائے ارسال کرنا
آپ کا نام

آپکا ایمیل ایڈریس
آپکی رائے

ہماری پیشکش